• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

جنوبی وزیرستان: لڑکیوں کے اسکول پر حملہ، ایک شخص جاں بحق

شائع December 2, 2022
حملے کے وقت اسکول میں موجود طلبا، والدین، عملہ اور سیکیورٹی اہلکار محفوظ رہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
حملے کے وقت اسکول میں موجود طلبا، والدین، عملہ اور سیکیورٹی اہلکار محفوظ رہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

جنوبی وزیرستان کے علاقے اعظم ورسک میں لڑکیوں کے اسکول پر حملے میں ایک شخص جاں بحق اور ایک سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلعی پولیس کے مطابق آرمی پبلک اسکول فار گرلز میں پیرنٹس ڈے کی تقریب کے دوران نامعلوم عسکریت پسندوں نے قریب میں موجود پہاڑ پر سے فائرنگ کی، حملے کے وقت اسکول میں موجود طلبا، والدین، عملہ اور سیکیورٹی اہلکار محفوظ رہے۔

پولیس اہلکار نے بتایا کہ فائرنگ سے جاں بحق شہری کی شناخت مستی خان کے نام سے ہوئی ہے، متوفی اسکول کے قریب سے گزر رہا تھا کہ اسے گولی لگی جب کہ واقعہ میں زخمی سیکیورٹی اہلکار کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ جیسے ہی سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی تو حملہ آور پاکستان-افغانستان کے سرحدی علاقے کی جانب فرار ہو گئے۔

اس واقعہ نے 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کی یادیں تازہ کر دیں، واقعہ کے نتیجے میں مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، انہوں نے مستقبل میں کسی سانحے سے بچنے کے لیے اسکول کی فول پروف سیکیورٹی کا مطالبہ کیا ۔

عسکریت پسند علاقے میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں اور انہوں نے گزشتہ 40 روز کے دوران اعظم ورسک پولیس اسٹیشن پر 6 حملے کیے جن میں 7 پولیس اہلکار شہید ہوئے۔

عسکریت پسندوں کے حملوں میں شدت آنے کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر سرحد کے ساتھ واقع رگزئی اور خان کوٹ تھانے خالی کر دیے ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے 28 نومبر کو ریاست کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے اور ملک بھر میں حملے کرنے کے اعلان کے بعد سے علاقے میں لڑکیوں کے اسکول پر یہ پہلا حملہ تھا۔   ایک بیان میں کالعدم تنظیم نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے بنوں، لکی مروت اور صوبے کے دیگر اضلاع میں اس کے لوگوں کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے۔

گزشتہ سال اگست میں کابل میں اقتدار میں آنے کے بعد افغان طالبان نے حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان امن مذاکرات میں سہولت فراہم کی جس کے نتیجے میں جنگ بندی ہوئی، تاہم، یہ معاہدہ حملے روکنے میں ناکام رہا جب کہ ملک میں اس کے بعد سے حملوں میں 50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024