کورونا پابندیوں کے سبب چین میں دو ماہ سے 14 پاکستانیوں کی وطن واپسی
چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے سخت لاک ڈاؤن کے دوران گزشتہ دو ماہ سے پھنسے 14 پاکستانی شہریوں کو خنجراب پاس کے ذریعے وطن واپس لایا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو اس وقت واپس لایا گیا جب وزیر داخلہ گلگت بلتستان نے وزارت خارجہ کے متعلقہ حکام اور بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا۔
وزیر داخلہ گلگت بلتستان اقبال حسین خان نے کہا کہ ہمیں اطلاع ملی کہ کچھ پاکستانی تاجر گزشتہ دو ماہ سے کورونا پابندیوں کی وجہ سے چین کے شہر کاشغر میں پھنسے ہوئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ محکمہ صحت اور قومی ادارہ برائے صحت کی ایس او پیز کے تحت تمام افراد کو ہنزہ کے مقامی ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور تجویز کردہ وقت کے بعد وہ اپنے گھر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ واپس لائے گئے تمام افراد کی صحت، ٹرانسپورٹ اور دیگر ضروریات کے لیے ہنزہ کی مقامی انتظامیہ کو خاص انتظامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
واپس لائے گئے تاجروں میں سے علی مصطفیٰ نامی شہری نے ڈان کو بتایا کہ وہ دیگر 13 تاجروں کے ہمراہ رواں برس چین گئے تھے مگر اکتوبر میں نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ وہاں پھنس گئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خنجراب پاس سے پاکستان سامان پہنچانے کے لیے چین گئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد تمام سرگرمیاں معطل کردی گئیں اور خریدہ گیا سامان بھی پاکستان نہ پہنچ سکا جبکہ لوگوں کی حرکت و نقل پر بھی سخت پابندیاں عائد تھیں۔
علی مصطفیٰ نے مزید بتایا کہ اگر چینی حکومت کی خاص گاڑی انہیں خنجراب پاس کے قریب نہ چھورٹی تو وہ ابھی تک وہاں پھنسے ہوئے ہوتے۔
ایک اور تاجر بلال خواجہ نے بتایا کہ پاکستانی، بالخصوص گلگت بلتستان کے تاجروں کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے کیونکہ خریدہ گیا سامان چین میں پھنسا ہوا ہے۔
درین اثنا، سوست ڈرائے پورٹ پر کسٹم کی طرف سے کلیئرنس کی وجہ سے بھی پر چین سے آنے والے سامان کو پاکستان پہنچنے میں تاخیر ہوئی ہے۔
خنجراب پاس دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے سرحدی پروٹوکول معاہدے کے تحت دسمبر سے مارچ تک چار ماہ کے لیے بند رہتا ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے بھی خنجراب پاس کو بند کیا گیا تھا جو ڈھائی سال بعد اس سال جون میں ایک نئے معاہدے اور ایس او پیز کے تحت صرف چین سے پاکستان تک سامان لے جانے کے لیے کھولا گیا۔