• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm

کل تو ٹیموں نے بہترین ’کم بیک‘ کیا

شائع November 29, 2022

کل عالمی کپ کی بڑی ٹیموں پرتگال، یوروگوئے اور برازیل کے میچ تھے لیکن جو مزا جنوبی کوریا بمقابلہ گھانا اور کیمرون بمقابلہ سربیا کے سنسنی خیز میچ دیکھنے میں آیا وہ ان بڑی ٹیموں کے میچوں میں نہیں آیا۔

سب سے پہلے کیمرون بمقابلہ سربیا کا ذکر کرتی ہوں۔ اس میچ میں کیمرون نے گول کرکے برتری حاصل کی اور اس گول کی اہمیت اس لیے بھی بہت زیادہ تھی کہ 2014ء کے بعد یہ کیمرون کا پہلا عالمی کپ گول تھا مگر یہ برتری زیادہ دیر نہیں رہی اور ہاف ٹائم کے اضافی وقت میں سربیا نے لگاتار 2 گول اسکور کرکے میچ میں 1-2 کی برتری حاصل کرلی۔ یہ دونوں گول انتہائی شاندار تھے اور ایسا لگ رہا تھا جیسے کیمرون کی ٹیم اس غیرمتوقع برتری کے لیے تیار نہیں تھی۔

پہلے ہاف کا کھیل دیکھنے کے بعد تو انتظار نہیں ہورہا تھا کہ جلدی سے دوسرا ہاف شروع ہوجائے، اور سچ پوچھیے تو یہ انتظار بالکل ٹھیک بھی تھا کیونکہ اس ہاف میں تو جو کچھ ہوا وہ زیادہ حیران کن تھا۔

میچ شروع ہوا تو سربیا نے بہترین حکمتِ عملی سے کھیلتے ہوئے ایک اور گول کرکے مقابلے میں 1-3 کی برتری حاصل کرلی۔ مگر سربیا کی برتری کے باوجود کیمرون نے ہار نہیں مانی اور محض 3 منٹ میں 2 گول اسکور کرکے مقابلہ 3-3 سے برابر کردیا۔

گول کا جواب گول سے دیا جانا ہی اس کھیل کی خوبصورتی ہے اور ان دونوں ہی ٹیموں نے اس حوالے سے بہترین کھیل پیش کیا۔ کھیل اس قدر دلچسپ رہا کہ نظریں ہٹانے کا دل نہیں چاہ رہا تھا کہ کہیں ہم سے کوئی اہم لمحہ چوک نہ جائے۔ اگرچہ میچ کا نتیجہ برابر رہا لیکن یہ نتیجہ دونوں ہی ٹیموں کے حق میں تھا کیونکہ یوں دونوں ہی ٹیمیں اب بھی اگلے مرحلے کی دوڑ میں شامل ہیں۔

ویسے تو اس میچ میں کئی اہم لمحات آئے، مگر اس میچ کا دلچسپ ترین لمحہ وہ تھا جب کیمرون کے ابوبکر نے 63ویں منٹ میں گول اسکور کرنے کے باوجود اس لیے جشن نہیں منایا کیونکہ وہ آف سائڈ سمجھا جا رہا تھا۔ اب کھیل دوبارہ شروع بھی ہوگیا لیکن وی اے آر عملے نے اسے جانچنے کے بعد ریفری کو بتایا کہ یہ آف سائڈ نہیں تھا جس کے بعد ابوبکر کے گول کو ٹھیک قرار دے دیا گیا۔ یہ گول ایک بہترین چپ گول تھا جسے نیٹ میں جاتا دیکھتے ہوئے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی تھی۔

یہ پورا میچ کافی تیز کھیلا گیا، کچھ سیکنڈ کے لیے بال کبھی سربیا کے باکس میں تھی تو کبھی کیمرون کے گول باکس میں۔ یہ ڈرامائی میچ، کل کے دن ہونے والے تمام میچوں میں میرا پسندیدہ میچ تھا۔

ایک اور سنسنی خیز مقابلہ جنوبی کوریا اور گھانا کے درمیان ہوا۔ گھانا کی ٹیم نے جیسا کھیل پرتگال کے خلاف پیش کیا تھا اس کے بعد تو یہی لگ رہا تھا کہ جنوبی کوریا کے مقابلے میں گھانا مضبوط ٹیم ہے لیکن جنوبی کوریا کے کھیل نے تو ناخن چبانے پر مجبور کردیا۔

کل کا دن بہترین ’کم بیک‘ کا تھا۔ پہلے ہاف تک مقابلہ 0-2 سے گھانا کے حق میں تھا لیکن 58ویں اور 61ویں منٹ میں جنوبی کوریا کے چو گوئے سنگ نے 2 شاندار ہیڈرز مار کر مقابلہ برابر کردیا۔ ان گولز کے ساتھ ہی جنوبی کوریا ایک بار پھر اس گیم میں واپس آگیا۔

68ویں منٹ میں ایک بار پھر گھانا نے گول اسکور کرکے 2-3 سے برتری حاصل کرلی۔ گھانا کے 2 گولز محمد قدوس نے اسکور کیے۔ جب میچ اضافی وقت میں آیا تو جنوبی کوریا کا کھیل بے انتہا تیز تھا۔ لگ یہی رہا تھا کہ کسی بھی لمحے گول ماردیا جائے گا لیکن متواتر کوششوں کے باوجود ایسا نہیں ہوسکا اور جنوبی کوریا کو 2-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اس میچ کا اختتام متنازع رہا کیونکہ جنوبی کوریا کو کارنر دینے کے بجائے ریفری نے اختتام کی سیٹی بجا دی جبکہ گھانا کے کھلاڑیوں نے اضافی وقت میں جو وقت ضائع کیا اس کا بھی مداوا نہیں کیا گیا۔ جنوبی کوریا کے کوچ غصے میں میدان میں گھس آئے اور ریفری سے بحث کرنے لگے جس پر ریفری نے انہیں ریڈ کارڈ دکھا دیا۔ یوں ٹورنامنٹ کا دوسرا ریڈ کارڈ کوچ کو دیا گیا۔

اس ریڈ کارڈ کی وجہ سے جنوبی کوریا کے کوچ پاؤلو بینٹو ایک میچ کی معطلی کا سامنا کریں گے۔ اگر وہ میدان میں موجود بھی رہے تب بھی وہ ٹچ لائن سے دُور رہیں گے تاکہ میچ پر اثرانداز نہ ہوسکیں۔

کومنٹیٹر نے اختتام پر ایک دلچسپ جملہ ادا کیا اور وہ تھا کہ ’ایک ایسا میچ جو آپ کبھی بھی ختم ہوتا نہیں دیکھنا چاہیں گے‘۔ میں ان کی اس بات سے 100 فیصد اتفاق کرتی ہوں کیونکہ مجھے ہرگز اندازہ نہیں تھا کہ بظاہر کمزور سمجھی جانے والی ٹیموں کے میچ اس قدر دلچسپ ہوں گے لیکن اچھا ہی ہوا جو میں نے یہ دونوں میچ پورے دیکھے۔

اب ذکر کرتے ہیں برازیل بمقابلہ سویٹزرلینڈ کا۔ یہاں دونوں ہی ٹیمیں چونکہ اپنے پہلے میچ جیت کے آئی تھیں اس لیے ایک دلچسپ میچ کی توقع کی جارہی تھی۔ توقعات کے عین مطابق دونوں نے ہی بہترین کھیل اور دفاع کا مظاہرہ کیا جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ میچ کا پہلا اور واحد گول 87ویں منٹ میں برازیل کے کیسیمیرو نے اسکور کیا۔ میچ کا نتیجہ 0-1 سے برازیل کے حق میں رہا یوں اس نے راؤنڈ آف 16 کے لیے کوالیفائی کرلیا۔

برازیل کی ٹیم مسلسل گول مارنے کی کوشش کرتی رہی لیکن یہاں سویٹزرلینڈ کے دفاع کی تعریف بنتی ہے جس نے برازیل کے 5 شاٹ آن ٹارگٹ کو ناکام بنایا۔

برازیل کے اس عالمی کپ کے پہلے میچ کے ہیرو رچارلیسن اس میچ میں بھی سرگرم نظر آئے۔ وینیشیئس جونیئر جنہیں میں گول مارتا دیکھنا چاہتی تھی اور انہوں نے جب گول اسکور کیا تو مجھے ذاتی طور پر کافی خوشی ہوئی۔ مگر یہاں ایک بار پھر وی اے آر ٹیکنالوجی آڑے آئی کیونکہ تمام تر خوشیاں جب منا لی گئی تو ریفری نے اشارہ کرکے یہ گول واپس لے لیا۔

جبکہ گروپ ایچ کا سب سے اہم میچ پرتگال بمقابلہ یوروگوئے بھی رات 12 بجے شروع ہوا۔ پہلے ہاف تک دونوں ٹیموں نے گول کرنے کے کئی مواقع ضائع کیے اور کوئی بھی گول اسکور نہیں ہوسکا۔

دوسرے ہاف میں پرتگال کے کھلاڑی برونو فرنینڈس نے باکس کے باہر شاندار شاٹ لیا جسے رونالڈو ہیڈر مارنے آئے مگر ان کو چھوئے بغیر ہی بال نیٹ کے اندر چلی گئی۔ پہلی نظر میں تو یہی لگا کہ یہ گول کرسٹیانو رونالڈو نے مارا ہے لیکن ایسا تھا نہیں۔

اضافی وقت میں پرتگال کو جب پینلٹی دی گئی تو اس وقت کرسٹیانو رونالڈو بینچ پر موجود تھے لہٰذا پیلنٹی پر گول کرنے برونو فرنینڈس آئے اور یوں وہ 2 عالمی کپ میچوں میں 2 گولز اور 2 اسسٹ کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔

اس میچ میں سواریز نے گول کرنے کے کئی مواقع گنوائے جبکہ ایڈنسن کاوانی بھی کچھ خاص کمال نہیں دکھا سکے۔

اس میچ میں ایک خاص بات یہ بھی ہوئی کہ دورانِ میچ ہم جنس پرستوں کی حمایت میں جھنڈا اٹھائے ایک شخص میدان میں گھس آیا جسے عملے نے میدان سے باہر نکال دیا۔

اب صورتحال کچھ یوں ہے کہ گروپ ایچ میں پرتگال اگلے مرحلے میں کوالیفائی کرگیا ہے جبکہ یوروگوئے کو راؤنڈ آف 16 میں رسائی کے لیے ہر حال میں گھانا کو ہرانا ہوگا۔ گھانا کے خلاف سواریز کے ہینڈ بال کی تاریخ کے باعث، یہ میچ دیکھنے میں کافی مزا آئے گا۔ لیکن اس بار گھانا کے پاس 2010ء کے عالمی کپ میں یوروگوئے سے شکست کا بدلہ لینے کا بھرپور موقع ہے، کیا وہ ایسا کرسکے گا، یہ دیکھنا انتہائی دلچسپ ہوگا۔

گروپ جی میں برازیل اگلے مرحلے میں پہنچ گئی ہے لیکن اس گروپ کی بقیہ تمام ٹیمیں ابھی بھی اگلے مرحلے میں جانے کے لیے اہل ہیں، مگر ان سب کو اپنے اگلے میچوں میں کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔

64 میچوں پر مشتمل اس عالمی کپ کے 32 میچ کھیلے جاچکے ہیں جو بہت ہی یادگار اور کئی تاریخی مواقع لیکر آئے، اب بقیہ 32 میچ ہمارے لیے کیا حیرت انگیز اور جذباتی لمحات لے کر آئیں گے یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔

خولہ اعجاز

خولہ اعجاز ڈان کی اسٹاف ممبر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024