مظفرآباد بلدیاتی انتخابات: تحریک انصاف اور پی ڈی ایم میں سخت مقابلہ
آزاد جموں و کشمیر کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ضلع مظرآباد میں اپنی حریف جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی طرف سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آزاد جموں و کشمیر میں تین دہائیوں کے طویل عرصے بعد بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں مظفرآباد ڈویژن کے تین اضلاع میں انتخابات ہوئے ہیں۔
سکیورٹی کے خدشات کے برعکس پاکستانی حکومت کی طرف سے سکیورٹی فورسز تعینات نہ کی گئی مگر صورتحال زیادہ کشیدہ نہیں رہی اور ضلع مظفرآباد میں انتخابات کے انعقاد کے دوران تین پونگ اسٹیشنوں پر ایک خاتون سمیت صرف چار افراد دوران معمولی زخمی ہوئے۔
وزیراعظم آزاد جموں اور کشمیر سردار تنویر الیاس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ بیان میں ووٹ دینے پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’میں مظفرآباد ڈویژن کے لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے اپنے متعلقہ پولنگ اسٹیشنز پر پرامن ماحول میں ووٹ دے کر سیاسی پختگی کا مظاہرہ کیا۔‘
تاہم امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ڈویژن میں 1323 پولنگ اسٹیشنز پر 5 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے مگر مسلح افواج نے بھی عندیہ دیا تھا کہ کسی بھی علاقے میں ناخوشگوار واقع کی صورت میں شہری انتظامیہ کی مدد کے لیے آ سکتے ہیں۔
ڈویژنل کمشنر مسعود الرحمٰن نے ڈان کو بتایا کہ کٹھیلی کے علاقے میں جھڑپوں کے دوران تین افراد معمولی زخمی ہوئے جبکہ کمی کوٹ علاقے میں دو سیاسی مخالفین کی ہوائی فائرنگ سے ایک خاتون زخمی ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ کمی کوٹ میں پولنگ کے تاخیر کے علاوہ دو افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ووٹ دینے کے بعد گھر جاتے ہوئے روڈ حادثے میں 6 خواتین ووٹرز کی ہلاکت کے بعد نیلم کے گاؤں بیسن ولی میں انتخابی عمل منسوخ کیا گیا۔
کمشنر نے کہا کہ گڑھی دوپٹا میں بھی دو پولنگ اسٹیشنوں پر تنازع ہوا مگر اس وقت پولنگ عمل ختم ہونے کے بعد عملہ وہاں سے جا چکا تھا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ رات تک غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق میونسپل کارپوریشن مظفرآباد میں 12 نشستوں پر مسلم لیگ (ن)، 10 پر تحریک انصاف جبکہ پیپلز پارٹی سمیت آزاد امیدوار 7 نشستوں پر کامیاب ہوئے جس کا مقصد ہے کہ مخالف جماعتیں اپنا میئر لانے کی پوزیشن میں ہیں۔
اسی طرح ضلع کونسل کے 41 اراکین کے لیے بھی تحریک انصاف کے لیے اچھی خبر نہیں تھی کیونکہ 30 نشستوں کے نتائج میں وہ پیچھے ہے۔
جہلم ضلع میں تحریک انصاف نے ضلع کونسل کی 18 میں سے 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ ضلع نیلم میں بھی ڈسٹرکٹ کونسل کی نشستوں پر تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔
غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے اعلان کے بعد کامیاب امیدواروں کے حامیوں نے متعلقہ علاقوں میں ریلیاں نکال کر نعرے لگائے۔
انتخابی عمل کا آغاز صبح 8 بجے ہوا جو کہ شام 5 بجے تک جاری رہاں جہاں دیہات اور شہری پولنگ اسٹیشنز پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں کی لمبی قطاریں موجود تھیں جس سے یہ ثابت ہو رہا تھا کہ لوگ انتخابی عمل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ووٹ ڈالنے کے لیے اپنی بہن کو ویل چیئر پر لانے والے ایک نوجوان نے کہا کہ ’میری بہن ووٹ ڈالنے کے لیے بہت منتظر تھیں کیونکہ یہاں آخری بار بلدیاتی انتخابات اس وقت ہوئے تھے جب یہ 9 سال کی تھیں۔‘
مظفرآباد کی ایک اور پولنگ اسٹیشن پر ثانیا حمید نامی خاتون نے کہا کہ وہ اپنا ووٹ دینے کے بعد بہت پرجوش ہیں کیونکہ اس عمل سے عام آدمی کو اپنے مسائل کو بغیر کسی رکاوٹ اور التوا کے حل کرنے میں مدد ملے گی۔
چیف الیکشن کمشنر (رٹائرڈ) جسٹس عبدالرشید سلہریا نے سینیئر رکن راجا فاروق نیاز کے ہمراہ مختلف پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کرتے ہوئے پولنگ عمل پر اطمینان کا اظہار کیا۔