• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

عام انتخابات مزید چھ ماہ التوا کا شکار ہو سکتے ہیں، رانا ثنااللہ

شائع November 28, 2022
رانا ثنااللہ کے مطابق قومی اسمبلی کے انتخابات مزید چھ ماہ کے لیے ملتوی کیے جا سکتے ہیں— فائل فوٹو/ڈان نیوز
رانا ثنااللہ کے مطابق قومی اسمبلی کے انتخابات مزید چھ ماہ کے لیے ملتوی کیے جا سکتے ہیں— فائل فوٹو/ڈان نیوز

وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے انتخابات مزید چھ ماہ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے وفاقی حکومت کو مزید چار سے چھ ماہ درکار ہوں گے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’ہم چھ ماہ بعد پنجاب میں انتخابات جیتنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان مایوسی میں کیا تھا اور تحریک انصاف کا انجام بھی پیپلز پارٹی جیسا ہو سکتا ہے جو عام انتخابات کے بائیکاٹ کے بعد دوبارہ پنجاب میں داخل نہ ہو سکی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی طرف سے ایک منٹ میں اسمبلی تحلیل کرنے کی بات پر وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے جواب دیا کہ ’ہمیں پتا ہے کہ پرویز الہٰی کو اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے وزارت اعلیٰ کے اختیارات کا استعمال کرنے سے کیسے روکا جاسکتا ہے۔‘

خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما اور کابینہ کے رکن قمر زمان کائرہ نے پیش گوئی کی ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان پر عمران خان یوٹرن لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے اعلان پر عمران خان کو اپنی پارٹی کے اراکین اسمبلی کی طرف سے مزاحمت یا اختلاف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ ملک میں نئے انتخابات کے سلسلے میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے وفاقی حکومت پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ’اگر عمران خان حکم کریں تو ایک منٹ میں اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں۔‘

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ راولپنڈی میں لانگ مارچ کے دوران خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت ’کرپٹ نظام‘ سے خود کو علیحدہ کرے گی اور اس ضمن میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں سے مستعفی ہو جائے گی۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ پنجاب حکومت، عمران خان کے اعتماد پر بنی ہے اور اگر وہ اعلان کریں گے تو ایک منٹ میں اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔

بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی نے فور طور پر ردِعمل دیا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین کے اعلان پر وہ اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے مونس الہٰی نے کہا کہ ’اگر پنجاب اسمبلی تحلیل ہوگئی تو اتحادی حکومت کو نئے انتخابات کا اعلان کرنا ہوگا اور وہ یہ برداشت نہیں کر سکتے۔‘

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے بیانات کو نظر انداز کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ عمران خان نے فیصلہ کن کھیل کھیلا ہے اور اگر پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں سے استعفی دیے جاتے ہیں تو وفاقی حکومت نہیں رہے گی۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو اب پتا چلے گا کہ ان کے ساتھ کیا ہونے جا رہا ہے اور استعفوں کے بعد 27 کلومیٹر پر محیط وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت 27 گھنٹے بھی نہیں رہ سکتی۔

عمران خان نے مشاورت کا آغاز کردیا

ادھر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے زمان پارک پہنچنے کے بعد راولپنڈی میں کیے گئے اعلان کو حتمی شکل دینے کے لیے مخصوص ایجنڈے کے آئٹمز اور پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس بلانے کے منصوبوں کے حوالے سے مشاورت شروع کردی ہے۔

تحریک انصاف کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ عمران خان آج پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کریں گے، تاہم پارٹی کے ایک اور رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ابھی تک پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا کوئی پیغام جاری نہیں ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کے لیے ایجنڈے پر پارٹی رہنماؤں سے مشاورت نہیں کی اور سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری بحث کے ایجنڈے میں سرفہرست رہی اور عمران خان نے سینیٹر کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

دریں اثنا، پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کی تحلیل کی صورت میں قوم بالآخر اگلے عام انتخابات کے لیے تیار ہوگی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 859 نشستوں میں سے 568 نشستوں پر متعلقہ حکام کو انتخابات کرانے ہوں گے جس میں سے 123 قومی اسمبلی کی نشستیں، 26 سندھ اسمبلی، 7 بلوچستان، 297 پنجاب اور 115 خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشستیں تحریک انصاف کے پاس ہیں جن سے وہ مستعفی ہو جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024