عمران خان کا فیس سیونگ ناکام شو، پنجاب میں اتنے لوگ موجود ہیں کہ حکومت بن سکتی ہے، وفاقی وزرا
وفاقی وزرا نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے اسمبلیوں سے باہر آنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے اس سے ناکام شو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کا اعتراف شکست ہے لیکن پنجاب میں اتنے لوگ موجود ہیں کہ حکومت بن سکتی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ اعتراف شکست ہے، جو انہوں نے پچھلے 7 ماہ سے ایک دباؤ اور بلیک میلنگ اور کشیدگی اور طاقت کے ذریعے حکومت گرانے کی حکمت عملی دکھائی تھی اس میں بری طرح ناکام ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ عوام کا سمندر لانا چاہتے تھے، جس میں وہ ناکام ہوئے، جتنے لوگ جمع ہوئے تھے اس سے زیادہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لوگ کھڑے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جس کے لیے انہوں نے اپنے لوگوں کو تیار کرنے کی کوشش کی اس میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ قومی اسمبلی سے وہ پہلے ہی باہر ہیں اور پنجاب اسمبلی میں اتنے لوگ موجود ہیں کہ حکومت بن سکتی لیکن خیبرپختونخوا میں دوبارہ انتخابات ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 20 فیصد لوگ ریکوزیشن جمع کرائیں تو اسمبلی تحلیل نہیں ہوسکتی اور پنجاب میں تیار ہے جو جمع ہوسکتی ہے اور خیبرپختونخوا میں بھی جمع ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تو انہوں نے اجلاس کرنا ہے اور پارلیمنٹیرینز سے ملاقات کرنے ہیں تو کیا اپوزیشن بیٹھی رہے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان مین وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کا فیس سیونگ ناکام شو خواس باختگی ہے، انقلابی لوگ جمع کرنے میں ناکامی، نئے چیف کی تعیناتی میں ناکامی، دلبرداشتہ اور استعفوں کا ڈرامے ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کا پنڈی سے مطالبہ آزادی نہیں بلکہ دوبارہ انتخاب کا ہے، خیبر پختونخوا اور پنجاب کو کب تک سیاسی سہارے کے طور پر استعمال کریں گے‘۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ جب اس کے پاس کوئی بات نہیں رہی تو یہ اعلان کیا ہے اور میرا نہیں خیال کہ مشورے میں کوئی فائدہ ہو، پنجاب میں تو نہیں ہوگا لیکن خیبرپختونخوا میں شاید ہوسکتا ہے۔
حکومت کی حکمت عملی سے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ آدمی ملک کی سیاست میں اس طرح کی حماقتیں کرتا رہے گا، ان کو اسمبلیوں سے نکلنا چاہیے اور انتخابات وقت پر ہونے چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے اتنے مہینوں میں ملک کو مشکل میں ڈال کر بیٹھا تھا اور یہ فیصلہ نہیں کیا کیونکہ ان کی صوبے میں ان کی حکومت تھی اور اس جلسے میں حکومتی وسائل استعمال ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر صوبوں میں ان کی حکومت نہ ہوتی تو یہاں تک نہیں پہنچ سکتے تھے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اگر آج 10 لاکھ لوگ جمع ہوتے تو اس کا یہ فیصلہ نہیں ہوتا لیکن عوام کم تھے اس لیے یہ اعلان کیا اور پچھلے چند ماہ سے سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آدمی سیاست سے باہر ہوگا تو نظام میں استحکام آئے گا اور مقبولیت کا پروپیگنڈا بھی باہر آئے گا، پنجاب کے حوالے سے مجھے معلوم ہے، اسی طرح بلوچستان اور سندھ میں بھی یہ ناکام ہوگا تاہم خیبرپختونخوا میں پی ڈی ایم اس سے مقابلہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ کیا مذاکرات کریں کیونکہ یہ کہتا ہے مخالف سیاست دانوں سے بات کرنے کے بجائے مرنے کو ترجیح دوں گا تو قوم کو ادراک کرنا چاہیے کہ یہ احمق انسان ہے اس لیے اس کو نظام سے باہر کریں کیونکہ نظام میں چلنے کا اس کا رویہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنے ہر فیصلے سے ایکسپوز ہوگا اور قانونی طریقہ کار کے بارے میں یہ بات کرتا ہے تو پچھلے ساڑھے تین سال میں کون سا نظام بنایا اور کرپشن کا یہ حال ہے کہ توشہ خانہ کا ایک تحفہ نہیں چھوڑا اور ایک تائیکوں کو اربوں کا فائدہ پہنچایا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ دونوں حکومتوں سے نکلے گا تو حقیقت سامنے آئے گی لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ نہیں کر سکے گا، پنجاب کی حد تک نہیں کرے گا۔
عمران خان یوٹرن لیں گے، قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمرزمان کائرہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ وہ آج بھی ادارے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں اور دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی جماعت سمیت آج بھی کہہ رہا ہے کہ فوج ہماری حمایت کرتے ہوئے مداخلت کریں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اس فیصلے سے یوٹرن لیں گے لیکن ہمیں بھی فیصلے کرنے ہوں گے کیونکہ عمران خان قومی اسمبلی سے باہر ہیں۔