• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

اگر امدادی سامان کی تقسیم سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہے تو معذرت کرتی ہوں، شیری رحمٰن

شائع November 26, 2022
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن قومی اسمبلی میں اظہار خیال کر رہی ہیں —فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن قومی اسمبلی میں اظہار خیال کر رہی ہیں —فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے موسمیات تبدیلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ اگر امدادی سامان کی تقسیم سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہے تو میں اس پر ’معذرت‘ کرتی ہوں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں سیلاب متاثرین کو ’نظرانداز‘ کرنے پر قومی اسمبلی میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جہاں دونوں صوبوں کو قانون سازوں نے حکام پر زور دیا کہ موسم سرما سے قبل سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

دونوں صوبوں سے تعلق رکھنے والے اراکین کی شدید تنقید پر جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اراکین کی شکایات وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی کابینہ تک پہنچائی جائیں گی۔

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیریں رحمٰن نے کہا کہ اگر امدادی سامان اور زرعی اشیا کی تقسیم میں سیاسی بنیادوں پر تفریق کی گئی ہے تو وہ ذاتی طور پر’معذرت’ کرتی ہیں۔

تاہم، وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ وفاق اور سندھ حکومتیں امدادی سامان کی تقسیم پارٹی کی بنیادوں پر کر رہی ہیں۔

وزیر دفاع نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سیلاب متاثرین کو بغیر کسی تفریق فوری معاضہ دینا چاہیے، یہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ موسم سرما کی آمد سے قبل سیلاب متاثرین کو پناہ دیں کیونکہ متاثرین کو کھلے آسمان تلے نہیں چھوڑا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود بھی حکومت سیلاب متاثرین کو ریلیف دینے کے لیے تمام کوششیں کر رہی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ملک کے سیاسی کلچر میں یہ غلط رجحان ہے کہ سہولیات اور فنڈز کی تقسیم میں اپوزیشن اراکین پر حکمران جماعت کے اراکین کو ترجیح دی جاتی ہے، مزید کہا کہ ہم نے بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی گزشتہ حکومت میں اسی طرح کی تفریق کا سامنا کیا تھا۔

خیال رہے کہ وقفہ سوالات کے دوران متعدد اراکین نے یہ معاملہ اٹھایا جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-ایم) کے ہاشم نوتزئی اور اپوزیشن اتحاد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے غوث بخش مہر نے پوائنٹ آف آرڈر پر معاملہ اٹھایا۔

ہاشم نوتزئی نے کہا کہ بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو صوبائی حکومت اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی طرف سے دیا گیا معاوضہ ناکافی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسانوں کو بجلی کے بلوں میں رعایت دی جائے اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انہیں سولر پینلز فراہم کیے جائیں۔

ہاشم نوتزئی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو جلد از جلد نقد رقم دی جائے تاکہ وہ اپنے مکانات تعمیر کر سکیں۔

جی ڈی اے کے غوث بخش مہر نے بھی وفاقی اور سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’سیلاب متاثرین کو کھلے آسمان تلے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔‘

غوث بخش مہر نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہم قدرتی آفت کی وجہ سے ڈوبے مگر اب حکومت سیلاب متاثرین کو موسم سرما میں کھلے آسمان تلے چھوڑ کر مار رہی ہے۔

انہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی دشمنی کی وجہ سے ان کے حلقے شکارپور میں سیلاب متاثرین کو کوئی امدادی سامان نہیں دی گئی۔

غوث بخش مہر نے کہا کہ لوگ تکلیف دہ صورتحال سے دوچار ہیں جہاں وہ درختوں کے نیچے راتیں گزارنے پر مجبور ہیں، انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ سیلاب متاثرین کے لیے فوری طور پر فنڈز جاری کیے جائیں تاکہ وہ اپنے مکانات تعمیر کر سکیں۔

جی ڈی اے کے قانون ساز نے الزام عائد کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت ملک کو قحط جیسی صورتحال سے دوچار کرنا چاہتی ہے تاکہ اسے دنیا کے سامنے بھیک مانگنے کا ایک اور موقع مل سکے تاکہ وہ اپنی تجوریوں کو بھر سکے۔

غوث بخش مہر نے وزیر دفاع خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو یہ معاملہ صوبائی حکومت کے سامنے رکھنا چاہیے جہاں ان کی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو سندھ کا دورہ کرنا چاہیے تاکہ انہیں معلوم ہو کہ سندھ حکومت نے ابھی تک کیا اقدامات کیے ہیں۔

غوث بخش مہر نے وفاقی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی آپ کی اتحادی جماعت ہے، ان سے کہیں کہ خدا سے ڈریں اس طرح لوگوں کو کیوں مار رہے ہیں، اگر صوبائی حکومتوں کو نقصانات کا سامنا ہے تو پھر وفاقی حکومت خاموش کیوں ہے۔

غوث بخش مہر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملک اب فیڈریشن نہیں رہا اور سوئس ماڈل کنفیڈریشن کی طرف بڑھ رہے ہیں، انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے انہوں نے ان علاقوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جو اپوزیشن ارکان کے حلقوں میں آتے ہیں۔

تاہم، وزیر برائے موسمیات تبدیلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے اس بات کو مسترد کیا کہ سندھ حکومت صوبے میں سیاسی بنیادوں پر امدادی سرگرمیاں کر رہی ہے، مزید کہا کہ اگر ایسا ہوا بھی ہے تو اس ذاتی طور پر معذرت کرتی ہیں۔

انہوں نے شکارپور سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر کو یقین دلایا کہ وہ ان کی شکایات کا ازالہ کریں گے اور امدادی سامان اور بیج کی بلا تفریق تقسیم کو یقینی بنائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024