لانگ مارچ ’حتمی مرحلے‘ میں داخل، عمران خان آج راولپنڈی جانے کیلئے تیار
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ زخمی ہونے کے باوجود وہ قوم کی خاطر آج راولپنڈی جانے کے لیے پرعزم اور اپنی پارٹی کے لانگ مارچ کی قیادت کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی احتجاجی تحریک کے حتمی مرحلے کے لیے راولپنڈی پہنچ جائیں۔
انہوں نے ایک بار پھر نئے انتخابات کا مطالبہ کیا جہاں ان کا ماننا ہے کہ یہ اقدام ملک کو دیوالیہ ہونے اور سیاسی تباہی سے بچائے گا، انہوں نے کہا کہ وہ اپنی اگلی حکمت عملی کا اعلان ہفتہ کو راولپنڈی میں اپنی تقریر کے دوران کریں گے۔
ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کچھ عناصر میرے اور فوج کے درمیان جھگڑا چاہتے تھے لیکن یہ ملک اور فورس دونوں ان کی ہیں، انہیں پورے اداروں سے نہیں بلکہ فوج کے اندر صرف کچھ کالی بھیڑوں سے مسئلہ ہے۔
حکومت کے ساتھ بات چیت کے امکانات کے بارے میں انہوں نے سوال کیا کہ اگر وہ عام انتخابات قبل از وقت کرانے پر راضی نہیں ہیں تو بات کرنے کے لیے کیا رہ گیا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ بدترین صورتحال میں انتخابات یقینی طور پر اگلے سال اکتوبر میں ہوں گے اور دعویٰ کیا کہ عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے موجودہ حکمرانوں کو اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی آزادی کی تحریک آج (26 نومبر) کو ختم نہیں ہو گی بلکہ انصاف کی فراہمی تک جاری رہے گی۔
جب ان سے فیصل واوڈا کے دہری شہریت کے مقدمے میں عدالتی فیصلے اور اس کے ذریعے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ جو طاقتیں ہیں وہ معاشرے کی بنیادی اخلاقی اقدار کو برباد کر رہی ہیں، جمہوریت ہمیشہ اخلاقی معیار پر کھڑی رہی ہے، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ نواز کو الیکشن لڑنے کا اہل بنانے کے لیے قوانین میں ’ترمیم‘ کی جا رہی ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ دونوں کے تعلقات خوشگوار ہیں لیکن ہمیں مخلوط حکومت میں لینے اور دینے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔
قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کے اندراج کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس جتنا دباؤ ڈال سکتئے تھے، اتنا ڈالا لیکن پولیس نے ان کی ہدایات پر عمل نہیں کیا کیونکہ انہیں طاقتور حلقے کنٹرول کرتے ہیں۔
اپنی صحتیابی کے بارے میں اپ ڈیٹ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کی ران میں لگنے والی دو گولیوں کے زخم ٹھیک ہو رہے ہیں لیکن تیسری گولی ان کی ٹانگ کے نچلے حصے میں لگنے والی گولی کی وجہ سے انہیں چلنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ انہیں اب بھی خطرات کا سامنا ہے اور وہ اس سلسلے میں ہر ممکن احتیاطی تدابیر اختیار کریں گے۔
دریں اثنا، پی ٹی آئی پنجاب نے لانگ مارچ کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے اور منصوبہ بنایا ہے کہ دو الگ الگ قافلے موٹر وے اور جی ٹی روڈ سے ہوتے ہوئے راولپنڈی کی طرف روانہ ہوں گے، وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مارچ کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سے جمعہ کو اپنے دفتر میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری سے ملاقات کی اور جب ان سے سوال کیا گیا کی خبریں کہ پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری کو صوبائی حکومت کے خاتمے کا کام سونپا گیا ہے تو پرویز الٰہی نے جواب دیا کہ لوگ آتے جاتے رہیں گے لیکن پنجاب میں کوئی بھی سیاسی مہم جوئی کامیاب نہیں ہو گی۔
اس دوران فواد چوہدری نے کہا کہ لانگ مارچ کے شرکا پرامن رہیں گے۔