سیلاب سے بحالی کیلئے پاکستان کو آئندہ 3 سال میں 13 ارب ڈالر ملنے کی توقع
پاکستان میں سیلاب سے بحالی کے منصوبے کی لاگت 51 فیصد سے بھی زائد ہوگئی ہے جس کی وجہ سے آئندہ تین سال میں پاکستان کو بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں اور قرض دینے والے شراکت داروں سے تقریباً 13 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ مالیاتی منصوبہ وفاقی حکومت اور دیگر وزرا کے علاوہ ایجنسیاں اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے حتمی طورپر تشکیل دیا گیا، جبکہ پاکستان کو تقریباً 10 ارب ڈالر امداد کی ضرورت ہے جس میں 7 ارب 90 کروڑ ڈالر سندھ میں اور 2 ارب 20 کروڑ ڈالر بلوچستان کے لیے ہیں۔
گزشتہ 10 برسوں کے دوران حکومت نے 40 ارب ڈالر امداد کی ضرورت پر کام کیا، دوسری جانب بین الاقوامی سرمایہ کاری اور موجودہ پبلک ڈیولپمنٹ پروگرام کی تقسیم کاری اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے ترتیب دینے کی ضرورت ہوگی۔
سرمایہ کاری کے منصوبے کا تخمینہ 36 کھرب روپے ہے جس میں سے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں سے 13 ارب ڈالر (29 کھرب روپے) اور مقامی وسائل سے تقریباً 730 ارب روپے کی توقع ہے۔
مقامی وسائل میں سے تقریباً 360 ارب روپے وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیموں کو ترتیب دینے کے لیے تھے۔
اس منصوبے کی بنیادی وجہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مالی اعانت فراہم کرنا ہے۔
یہ منصوبہ اس وقت تشکیل دیا گیا جب مصر میں کوپ 27 کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ غریب ممالک کے نقصانات کے ازالے کے لیے فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔
سرمایہ کاری کا منصوبہ چند دنوں کے اندر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے گا تاکہ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پروگرام شروع کرنے کی نویں قسط جاری کی جاسکے۔
دوسری جانب سیلاب بحالی کے لیے آئی ایم ایف رواں سال فنڈز کا سہہ ماہی تخمینہ مانگ رہا ہے۔
آبی وزارت کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 3 آر ایف پروگرام کا حصہ 10 سالہ نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان تھا جسے سال 2017 میں مشترکہ قومی مفادات نے دو مراحل میں 323 ارب روپے جس کے پہلے مرحلے میں 177 ارب روپے پانچ سال پر محیط تخمینے کی لاگت کے ساتھ منظور کیا تھا۔
منصوبے کی لاگت اب 500 ارب روپے سے تجاوز کرگئی ہے جس میں سیلاب، آبی ذخائز کی تعمیرات کے علاوہ سیلاب سے بچاؤ کے بہتر نظام اور اصلاحات شامل ہیں۔