نئے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل شمشاد مرزا کون ہیں؟
کئی دن سے جاری قیاس آرائیوں کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے بالآخر جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی منتخب کرلیا ہے جو موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ لیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ساحر شمشاد اختر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف منتخب کر کے سمری صدر مملکت کو ارسال کردی ہے اور ان کی منظوری کے بعد انہیں یہ عہدہ تفویض کردیا جائے گا۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ایک انٹر سروسز فورم ہے جو تینوں مسلح افواج کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی وزیراعظم کے فوجی مشیر اور نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا ایک ہی بیچ سے تعلق رکھنے والے 4 امیدواروں میں سب سے سینئر ہیں اور ان کا تعلق سندھ رجمنٹ سے ہے جو کہ موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا کا پیرنٹ یونٹ ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا فوج میں بہت متاثر کن کریئر رہا ہے اور گزشتہ 7 برسوں کے دوران انہوں نے اہم لیڈرشپ عہدوں پر بھی کام کیا ہے۔
ان کو جنرل راحیل شریف کے آخری دو برسوں میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کی حیثیت سے توجہ ملنا شروع ہوئی۔ اپنی اس حیثیت میں وہ جی ایچ کیو میں جنرل راحیل شریف کی اس کور ٹیم کا حصہ تھے جس نے شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف آپریشن کی نگرانی کی اور کواڈریلیٹرل کوآرڈینیشن گروپ (کیو سی جی) میں بھی کام کرتے رہے۔
پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا پر مشتمل اس گروپ نے ہی بین الافغان مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا، اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، سرتاج عزیز کی زیر قیادت گلگت بلتستان میں اصلاحات کے لیے بننے والی کمیٹی کا بھی حصہ تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد انہیں چیف آف جنرل اسٹاف تعینات کیا گیا جس کا مطلب یہ تھا کہ وہ فوج میں عملی طور پر چیف آف آرمی اسٹاف کے بعد دوسری طاقتور ترین شخصیت بن گئے تھے۔
اس حیثیت میں وہ خارجہ امور اور قومی سلامتی سے متعلق اہم فیصلہ سازی میں شامل رہے۔ 2021 میں چینی وزیر خارجہ وینگ ژی کے ساتھ ہونے والی اسٹریٹجک بات جیت میں بھی وہ سابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ تھے۔
اکتوبر 2021 میں انہیں کور کمانڈر راولپنڈی تعینات کیا گیا تاکہ انہیں آپریشنل تجربہ حاصل ہوجائے جس کے ساتھ ہی وہ پاک فوج کے اہم ترین عہدوں کے لیے اہل ہوگئے تھے۔