• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

آرمی چیف کا تقرر، وزیراعظم آفس نے سمری موصول ہونے کی تصدیق کردی

شائع November 23, 2022
یہ واضح نہیں کہ سمری میں کن جرنیلوں کے نام شامل ہیں لیکن یہ مانا جارہا ہے کہ ان میں چھ سینئر فوجی افسران کے نام شامل ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی
یہ واضح نہیں کہ سمری میں کن جرنیلوں کے نام شامل ہیں لیکن یہ مانا جارہا ہے کہ ان میں چھ سینئر فوجی افسران کے نام شامل ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی

وزیر اعظم ہاؤس نے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے تقرر کے حوالے سے ’ناموں کے پینل‘ کی سمری موصول ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

آج صبح وزیر اعظم آفس کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ کے مطابق سمری میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدوں پر تقرری کے لیے ناموں کا پینل بھجوایا گیا ہے۔

اس سلسلے میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف مروجہ طریقہ کار کے مطابق ان تعیناتیوں سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

گزشتہ رات وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ وزارت دفاع نے سمری وزیراعظم آفس کو ارسال کردی ہے، بقیہ تمام طریقہ کار بھی جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا تھا کہ آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کے لیے 6 سینئر ترین جنرلز کے ناموں پر مشتمل سمری وزارت دفاع کو بھیج دی گئی ہے۔

گو کہ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ سمری میں کن جرنیلوں کے نام شامل ہیں لیکن یہ مانا جارہا ہے کہ ان میں چھ سینئر فوجی افسران کے نام شامل ہیں جو آرمی چیف بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔

ان چھ افسران میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر(موجودہ کوارٹر ماسٹر جنرل)، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا (کمانڈر 10 کور)، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس (چیف آف جنرل اسٹاف)، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود (صدر این ڈی یو)، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (کمانڈر بہالپور کور) اور لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر (کمانڈر گوجرانوالہ کور) شامل ہیں۔

اس سے قبل ایک ٹی وی ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ فوج اور حکومت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور اس حوالے سے مختلف حلقوں کی جانب سے جو خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں وہ سب بے بنیاد ہیں۔

ایک روز قبل سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سمیت مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنماؤں نے عندیہ دیا تھا کہ فوج اس عمل میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

تاہم وزیر دفاع نے کہا کہ انہوں نے شاہد خاقان عباسی کو آگاہ کردیا ہے کہ ان کے خدشات دور کیے جائیں گے۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جمعرات کو ان کے جانشین کے انتخاب کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔

یہ ایک روایت ہے کہ وزیر اعظم اس سبکدوش ہونے والے فوج کے سربراہ سے مشاورت کرتے ہیں تاہم اسے ’غیر رسمی مشاورت‘ کہا جاتا ہے۔

تقرریوں پر غور کے لیے جمعرات کو وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے، حکومت نے پہلے جمعہ تک اس عمل کو مکمل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

وزیر اعظم فوجی سربراہ کے انتخاب کے بعد صدر عارف علوی کو اگلا آرمی چیف مقرر کرنے کا مشورہ دیں گے، تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا صدر اس مشورے سے اتفاق کرتے ہیں یا اس سمری کو دوبارہ غور کے لیے واپس بھیج دیتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024