’جوائے لینڈ‘ ملک کے محدود سینماؤں میں ریلیز
مرد کو خواجہ سرا سے محبت کرتے ہوئے دکھانے پر تنازع کا شکار بننے والی ہدایت کار صائم صادق کی فلم کو سندھ بھر میں ریلیز کردیا گیا، تاہم پنجاب میں اسے ریلیز نہیں کیا جا سکا۔
فلم کو خیبرپختونخوا (کے پی) کی بعض اسکرینز پر بھی دکھائے جانے کی اطلاعات ہیں، تاہم اسے تمام سینماؤں میں نہیں بلکہ مخصوص اسکرینز پر پیش کیا گیا ہے۔
’جوائے لینڈ‘ پر ابتدائی طور پر حکومت پاکستان نے نمائش سے چند دن قبل 12 نومبر کو پابندی عائد کردی تھی، تاہم بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے بعد اسے نمائش کی اجازت دی گئی تھی۔
وزیراعظم کے اسٹریٹجک ریفارمز کے سربراہ سلمان صوفی نے 16 نومبر کو بتایا تھا کہ جوائے لینڈ کو نمائش کے لیے کلیئر قرار دیا گیا ہے، تاہم بعد ازاں 18 نومبر کو حکومت پنجاب نے اس پر پابندی عائد کردی تھی۔
پنجاب فلم سینسر بورڈ کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے بعد اسے صوبے میں ریلیز نہیں کیا گیا جب کہ اسے سندھ میں 18 نومبر کو ریلیز کردیا گیا۔
علاوہ ازیں اسے کے پی اور اسلام آباد میں بھی ریلیز کردیا گیا، تاہم اسے تمام سینماؤں پر نہیں بلکہ مخصوص سینما اسکرینز پر پیش کیا گیا ہے۔
دوسری جانب فلم پر ملک بھر میں پابندی لگانے اور اسے سینماؤں سے ہٹانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی گئی ہے، جس میں فلم کو شادی اور اسلامی اقدام کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت دیگر افراد کی شکایت پر مرکزی فلم سینسر بورڈ نے فلم کا اجازت نامہ منسوخ کیا تھا۔
سینیٹر مشتاق احمد سمیت دیگر افراد نے بھی فلم کو اسلامی اقدار، شادی اور نکاح کے خلاف قرار دیا تھا۔
فلم کے خلاف شکایت کرنے والے افراد کا دعویٰ ہے کہ فلم میں مرد حضرات کو خواجہ سرا یا ٹرانس جینڈر سے محبت کرتے دکھایا گیا ہے اور ایک طرح سے فلم کے ذریعے ہم جنس پرستی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی فلم کو پاکستان کی آسکر کی کمیٹی نے پاکستان کی جانب سے آسکر کے لیے بھی منتخب کیا ہے جب کہ اسےکانز سمیت دیگر فلم فیسٹیولز میں اعلیٰ ایوارڈز بھی دیے گئے۔
ہدایت کار صائم صادق کی اس فلم کی کاسٹ میں سرمد کھوسٹ، ثروت گیلانی، علینا خان، سہیل سمیر، سلمان پیر، ثانیہ سعید، کنول کھوسٹ، زویا احسن، ثنا جعفری اور قاسم عباس سمیت دیگر اداکار شامل ہیں۔
’جوائے لینڈ‘ کی کہانی ایک ایسے نوجوان کے گرد اور مخنث ڈانسر کے گرد گھومتی ہے جو ڈانس کلب میں کام کرنے کے دوران ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔
فلم کو کہانی کے اچھوتے موضوع کی وجہ سے کافی سراہا گیا اور پاکستان جیسے معاشرے میں معیوب سمجھے جانے والے موضوع پر فلم بنانے کی وجہ سے ہی اس کی ٹیم کو اعلیٰ ترین عالمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔