664 خدام کو مفت حج پر بھیجنے پر وزارت مذہی امور سے تفصیلات طلب
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان نے وزارت مذہبی امور سے خدام کو مفت حج پر بھیجنے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے کہ کس کس کو بھجوایا گیا، کون کس کا رشتہ دار ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت ہوا جہاں کمیٹی نے حج کے لیے وفاقی وزیر، سیکریٹری اور دیگر افسران کے ساتھ جانے والے خدام کی فہرست طلب کرلی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سعودی عرب میں موجودہ پاکستان ہائوس توسیعی منصوبے کی زد میں آ گیا ہے جس کو منہدم کر دیا جائے گا، تاہم سیکرٹری خارجہ کو وضاحت کے لیے طلب کرلیا گیا۔
سیکرٹری وزارت خارجہ کو فوری طور پر اجلاس میں پہنچنے کی ہدایت کی گئی، تاہم وہ نہ پہنچ سکے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان نے کہا کہ اگر سیکرٹری خارجہ دستیاب نہیں تو ایڈیشنل سیکرٹری یا ڈائریکٹر جنرل کو بلایا جائے، جس پر ایڈشنل سیکرٹری اجلاس میں پہنچ گئے۔
اس دوران سیکرٹری مذہبی امور آفتاب درانی نے کہا کہ مدینہ منورہ میں پاکستان ہائوس کی عمارت کو 1988 میں سعودی حکام نے توسیعی منصوبے کے لیے منہدم کیا تھا اور اس عمارت کے بدلے پاکستان کو 26 ملین ریال ملے تھے۔
سیکرٹری مذہبی امورآفتاب درانی نے کہا کہ اس رقم میں سے 19 ملین ریال کی دو عمارتیں خریدی گئیں جبکہ مدینہ میں موجودہ پاکستان ہائوس بھی توسیعی منصوبے کی زد میں آ گیا ہے اور موجودہ پاکستان ہائوس کو بھی منہدم کر دیا جائے گا کیونکہ وہاں موجود تمام عمارتیں منہدم کی جائیں گی۔
سیکرٹری خارجہ کو طلب کرنے کے باوجود نہ آنے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا جہاں ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ سیکرٹری، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو کا استقبال کرنے گئے ہیں۔
جس پر چیئرمین پی اے سی نورعالم خان نے کہا کہ کیسی باتیں کر رہے ہیں، کیا سیکرٹری خارجہ کا استقبال کرنے جانا ضروری ہے یا پی اے سی میں آنا، آپ کو غیر ملکی دوروں کا پتا ہے پارلیمنٹ کو جواب دینے کا پتا نہیں۔
تاہم، چیئرمین پی اے سی نے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کو اجلاس سے واپس بھیج دیا۔
’نواب آف بہاولپور کی سعودی عرب میں جائیداد کا معاملہ‘
نواب آف بہاولپور کی سعودی عرب میں جائیداد وقف کرنے کے معاملہ پر سیکرٹری مذہبی امور آفتاب درانی نے کمیٹی کو بتایا کہ نواب آف بہاولپور کی مکہ میں 5 اور مدینہ میں ایک جائیداد تھی۔
انہوں نے بتایا کہ 1906 سے 1966 تک ان عمارتوں کو منیجرز سنبھالتے تھے،ایک سعودی منیجر کے پوتے نے ایک مکمل اور ایک میں سے نصف عمارت پر دعویٰ دائر کیا تھا جس کے بعد ڈیڑھ عمارتیں منیجر کے پوتے کو دے دی گئیں۔
آفتاب درانی نے بتایا کہ کسی نے اس فیصلے کے خلاف سعودی عرب میں اپیل دائر نہیں کی جہاں تین عمارتیں پاکستانی سفارت خانے کے زیر انتظام آ گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو عمارتیں ترقیاتی منصوبوں کے باعث منہدم کر دی گئی تھیں جبکہ حاصل ہونے والی رقم سے حصص خرید لیے گئے تھے۔
سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ سعودی انڈومنٹ فنڈ میں پاکستان کے ایک کروڑ 97 لاکھ سعودی ریال پڑے ہیں اور اس رقم سے مکہ اور مدینہ میں عمارتیں خریدنا چاہتے ہیں۔
سیکرٹری آفتاب درانی نے کہا کہ سعودی قوانین کے مطابق کوئی دوسرا ملک یا غیر ملکی شہری زمین کی ملکیت نہیں رکھ سکتا جبکہ عمارت بھی صرف ایک سال کے لیے کرائے پر لینے کی اجازت ہے، لہٰذا مکہ اور مدینہ میں عمارت خریدنے کے لیے وزیراعظم سے بات کی جائے گی۔
’وزارت مذہبی امور کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ‘
نور عالم خان نے کہا کہ کمیٹی نے 2017 سے 2020 تک بھجوائے گئے خدام الحجاج کی فہرست طلب کی تھی۔
جس پر سیکرٹری مذہبی امور آفتاب درانی نے کہا کہ ہم رپورٹ 30 ستمبر کو فہرست بھجوا چکے ہیں جس پر چیئرمین نے اپنے اسٹاف کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کوئی رپورٹ آتی ہے تو فوراً ارکان کو بھجوایا کریں۔
آفتاب درانی نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے 664 خدام کو سعودی عرب بھجیا تھا جس پر چیئرمین نے پوچھا کہ کیا ان خدام سے کوئی رقم بھی وصول کی جاتی ہے۔
سیکرٹری نے کہا کہ تمام خدام مفت میں سعودی عرب جاتے ہیں جس پر کمیٹی نے خدام الحجاج کے معاملہ پر تفصیلات طلب کر لیں۔
کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ ’بتایا جائے کہ کس کس کو بھجوایا گیا، کون کس کا رشتہ دار ہے، یہ غریب ملک ہے،سب نے تماشا لگا رکھا ہے، ایک خادم اور معاون کو بھجوانے پر ہونے والے اخراجات سے آگاہ کریں۔‘