پولینڈ میں میزائل حملے سے 2 افراد ہلاک، روس کے ملوث ہونے کا امکان مسترد
پولینڈ میں میزائل حملے کے نتیجے میں کم از کم 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، امریکی صدر جو بائیڈن نے میزائل حملوں میں روس کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پولینڈ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ میزائل یوکرین کی سرحد سے تقریباً 6 کلومیٹر (4 میل) کے فاصلے پر واقع گاؤں پر گرا، روس نے بھی اس دھماکے کی تردید کی ہے لیکن پولش حکام کا کہنا ہے کہ میزائل روسی ساختہ تھا۔
پولینڈ کے رہائشی نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط میں بتایا کہ میزائل حملوں میں ہلاک ہونے لوگ دونوں مرد تھے۔
دوسری جانب پولینڈ حکومت کے ترجمان نے ٹوئٹر میں پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ پولینڈ کے وزیراعظم نے روسی میزائل گرنے کی اطلاعات پر قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلالیا ہے۔
نیٹو ڈیفنس اتحاد کے ناروے، لیتھوینیا اور استونیا کے حکام کا کہنا ہے کہ حملے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں جبکہ لٹویا کے ڈپٹی وزیراعظم آرتس پیبرکس نے ٹوئٹر میں کہا کہ روس کی جانب سے میزائل فائر کیے گئے جس سے نہ صرف یوکرینی شہریوں بلکہ پولینڈ میں نیٹو کی سرزمین کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
رائٹرز نے کہا کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سینئر امریکی انٹیلی جنس افسر نے کہا کہ پولینڈ کی سرزمین میں میزائل دھماکا روسی میزائل حملے کے نتیجے میں ہوا ہے، لیکن پینٹاگون نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
ناروے نیوز ایجنسی کے مطابق نارویجن وزیر خارجہ انیکین ہیٹ فلڈ کا کہنا ہے کہ یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے لیکن صورتحال ابھی واضح نہیں ہے۔
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے ارکان نے کہا کہ پولینڈ کی سرزمین میں دھماکا جان بوجھ کر یا حادثاتی طور پر روس کی جانب سے ہوسکتا ہے، نیٹو نے مشترکہ طور پر اپنی سرزمین کے دفاع کا بھی عزم کیا ہے۔
لتھوینیا کے صدر گیٹانس نوسیڈا نے ٹوئٹر میں لکھا کہ نیٹو سرزمین کے ہر انچ کا دفاع کریں گے۔
استونیا کے وزیر خارجہ عرماس رینسالو نے کہا کہ پولینڈ میں جو ہوا اس پر ہم اپنے اتحادیوں سے بات کر رہے ہیں کہ اس کا جواب کیسے دیا جائے۔
پولش ترجمان نے میڈیا کو غیر مصدقہ معلومات پھیلانے سے منع کردیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ 9 ماہ سے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کی صورتحال ہے، یوکرین کے مطابق 15 نومبر کو روس کی جانب سے یوکرین پر میزائل سے حملے کیے گئے جو گزشتہ 9 ماہ کے سب سے بڑے حملوں میں سے ایک ہے۔
جو بائیڈن نے روس کے ملوث ہونے کا الزام مسترد کردیا
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی میزائل حملے میں روس کے ملوث ہونے کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے حکومت سے رابطے میں ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا ہے ابتدائی معلومات کے مطابق میزائل روس نے فائر نہیں کیے، میزائل حملے کی تحقیقات کے لیے پولینڈ سے تعاون کریں گے۔
نیٹو کے ارکان آرٹیکل 5 کے تحت مشترکہ طور پر سرزمین کا دفاع کرنے کا عزم رکھتے ہیں البتہ اگر حملے میں روس کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوگئی تو روس اور یوکرین کے درمیان تنازع میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
جو بائیڈن نے جی سیون اور دیگر یورپی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ ’واقعے کے اصل حقائق معلوم کیے جارہے ہیں جس کے بعد ہم مشترکہ طور پر اپنے اگلے اقدام کا فیصلہ کریں گے۔‘
جو بائیڈن نے انڈونیشیا کے شہر بالی میں جی 20 اجلاس کے موقع پر اتحادیوں کا ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا ہے، اجلاس میں جرمنی، کینیڈا، نیدرلینڈز، اسپین، اٹلی، فرانس، برطانیہ کے نیٹو اراکین سمیت یورپی ممالک کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ جب تک ابتدائی تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتی میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن ابتدائی معلومات کے مطابق پولینڈ میں میزائل روس نے فائر نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور نیٹو ممالک اس معاملے کی مکمل تحقیقات کریں گے۔
اس کے علاوہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ پولینڈ میں تنازعات میں شدت میں اضافے کی وجہ سے روس نے پولینڈ پر میزائل پر حملہ کیا البتہ زیلنسکی نے حملے میں روس کی شمولیت کا ثبوت نہیں دیا۔
انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یورپ سمیت پوری دنیا کو روس سے محفوظ رکھنا ہوگا۔
روس نے بھی حملے کا الزام مسترد کردیا
دوسری جانب روس نے پولینڈ میں حملے کا الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیزی قرار دیا تھا۔
روسی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر کی جانے والی اشتعال انگیزی کا مقصد صورتحال کو خراب کرنا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوو نے کہا کہ پولینڈ میں دھماکوں کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔