• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

دورۂ لندن کے بعد وزیراعظم کی واپسی، اتحادیوں سے جلد ملاقات کا امکان

شائع November 15, 2022
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق وزیراعظم گزشتہ روز صبح پاکستان پہنچے—فائل فوٹو: اے پی پی
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق وزیراعظم گزشتہ روز صبح پاکستان پہنچے—فائل فوٹو: اے پی پی

لندن کے مختصر لیکن مصروف دورے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف پاکستان پہنچ گئے ہیں لیکن بظاہر علالت کی وجہ سے وطن واپسی کے بعد ان کا پہلا دن زیادہ مصروف نہیں گزرا۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم جلد ہی اپنے اتحادیوں کا اجلاس بلائیں گے تاکہ انہیں نئے آرمی چیف کے تقرر اور اسلام آباد کی جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ جیسے اہم معاملات پر نواز شریف سے ہونے والی مشاورت پر اعتماد میں لیا جاسکے۔

وزیراعظم نواز شریف گزشتہ ہفتے مصر کے شہر شرم الشیخ میں کوپ 27 سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد لندن پہنچے تھے جہاں انہوں نے 5 روزہ قیام کے دوران نواز شریف سے متعدد ملاقاتیں کیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے دیگر اہم امور کے علاوہ اگلے آرمی چیف کے تقرر پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق وزیراعظم گزشتہ روز صبح پاکستان پہنچے تاہم انہوں نے کسی سرکاری اجلاس کی صدارت نہیں کی۔

وزیر اعظم کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے جس کے سبب انہوں نے وطن واپسی کے بعد اپنا پہلا دن کسی قابل ذکر مصروفیت کے بغیر گزارا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم لندن میں بیمار ہو گئے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنا نجی دورہ 2 روز تک بڑھا دیا تھا۔

اتحادیوں کے ساتھ وزیر اعظم کی ملاقات کے بارے میں ذرائع نے کہا کہ وہ اپنے اتحادیوں سے جلد ہی ان تمام اہم امور پر بات چیت کریں گے جن پر ان کے لندن قیام کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف اور شہباز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ آرمی چیف کا تقرر ایک آئینی معاملہ ہے اور اسے آئین اور میرٹ کی بنیاد پر سرانجام دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ اپریل میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ وزیراعظم کا لندن کا تیسرا دورہ تھا، اس دورے کو موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع شدہ مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہونے اور اس تناظر میں ان قیاس آرائیوں سے جوڑا جا رہا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایک اور توسیع دی جائے گی یا نیا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ترجمان پاک فوج اور خود آرمی چیف متعدد مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ وہ رواں ماہ کے آخر میں سبکدوش ہوجائیں گے۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے شہباز شریف کی نواز شریف کے ساتھ اہم ترین تعیناتی پر بات چیت کرنے کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور وزیر اعظم کے حلف کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

قبل ازیں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا تھا کہ وزیراعظم جلد ہی وطن واپسی کے بعد اپنے اتحادیوں کو لندن میں کیے گئے فیصلوں پر اعتماد میں لیں گے۔

ترجمان پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی نے بتایا کہ وزیراعظم سے کسی بھی ملاقات کے لیے ان کی پارٹی اور 2 دیگر اتحادی جماعتوں (متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی) کو تاحال مدعو نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ وزیراعظم وطن واپس آچکے ہیں لیکن انہوں نے ابھی تک ہمیں ملاقات کے لیے مدعو نہیں کیا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی اپنے غیر ملکی دورے کے بعد کراچی پہنچ چکے ہیں اور وہ اتحادی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کے لیے دستیاب ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024