انگلینڈ کی بیٹنگ کے خلاف پاکستان کا پلان 'بی' بہت اہم ہے، راشد لطیف
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہ اگر آج میلبرن میں آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ فائنل میچ کی پچ میں اضافی باؤنس ہوا تو انگلینڈ کی ٹیم کو پاکستان پر معمولی برتری حاصل ہوگی جب کہ گرین شرٹس کے لیے پلان 'بی' انتہائی اہم ہوگا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق راشد لطیف نے میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں آج ہونے والے بڑے معرکے سے متعلق ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر گرین شرٹس کا پلان 'اے' ناکام ہوجاتا ہے تو فوری طور پر پلان 'بی' متعارف کرانا چاہیے، اگر شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ پاور پلے میں ابتدائی وکٹیں لینے میں ناکام رہتے ہیں تو فوری طور پر پاکستان کو پلان 'بی' کے مطابق اسپنرز شاداب خان اور محمد نواز کو اٹیک کرنے کے لیے لانا چاہیے، یہ پلان 'بی' پاکستان کے لیے بہت اہم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی20 ورلڈ کپ: پاکستان فائنل میں انگلینڈ کے خلاف 1992 کی تاریخ دہرانے کیلئے تیار
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس ایڈیلیڈ میں سیمی فائنل میں کوئی پلان 'بی' نہیں تھا، اس لیے اوپنرز ایلکس ہیلز اور انگلش کپتان جوز بٹلر نے فاسٹ باؤلرز کے بعد اسپنرز کو بھی ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جس سے میچ مکمل طور پر یک طرفہ ہوگیا، پاکستان کو اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔
سابق کپتان نے کہا کہ لیگ اسپنر شاداب خان، فاسٹ باؤلر حارث رؤف اور محمد وسیم نے رواں ورلڈ کپ میں اب تک اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، مڈل اوورز میں ان کا کردار آج بھی بہت اہم ہوگا۔
فائنل میں کس ٹیم کی جیت کے امکانات زیادہ ہیں اس پر راشد لطیف نے کہا کہ دونوں ٹیمیں کافی مضبوط ہیں اور اس لیے میچ میں سخت اور دلچسپ مقابلہ متوقع ہے، تاہم میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں ڈراپ ان پچ ہے جس کی وجہ سے باؤلرز کو ایکسٹرا باؤنس مل سکتا ہے جیسا کہ پاک ۔ بھارت گروپ میچ میں ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: ’نروس نہیں پُرجوش ہوں‘، بابر اعظم ٹی 20 ورلڈکپ میں کامیابی کیلئے پُرعزم
انہوں نے کہا کہ یہ ایکسٹرا باؤنس انگلینڈ کو پاکستان پر تھوڑی برتری دے سکتا ہے جب کہ ہماری بیٹنگ عام طور پر اس طرح کی پچز پر مشکلات کا شکار نظر آتی ہے۔
ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی یا باؤلنگ کرنے سے متعلق راشد لطیف نے کہا کہ یہ ٹیم کی طاقت پر منحصر ہے، میرے خیال میں پاکستان کو ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنی چاہیے جب کہ ہم اپنی مضبوط باؤلنگ کے ساتھ اچھے ٹوٹل کا دفاع کر سکتے ہیں، دوسری جانب انگلینڈ کی ٹیم اپنی بیٹنگ لائن پر اعتماد کرتی ہے جو انہیں بڑا ٹوٹل کرنے میں مدد دے سکتا ہے، اس لیے انہیں پہلے باؤلنگ کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کرکٹ شائقین کیلئے اچھی خبر، ورلڈ کپ فائنل میں بارش کے امکانات کم ہوگئے
انہوں نے کہا کہ اب تک ٹورنامنٹ میں انگلینڈ کے اوپنرز نے اچھا کھیلا ہے لیکن ان کا مڈل آرڈر جس میں بین اسٹوکس، ہیری بروک، فل سالٹ، لیام لیونگ اسٹون اور معین علی شامل ہیں، انہوں نے زیادہ اسکور نہیں کیا، ان میں سے کچھ کو بلے بازی کا ٹھیک سے موقع بھی نہیں ملا تو یہ بات پاکستان کے لیے ایک پلس پوائنٹ ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تاہم بین اسٹوکس بڑے میچ کے کھلاڑی ہیں، وہ آج اپنی اس کلاس اور قابلیت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں جیسا کہ انہوں نے 2019 میں 50 اوورز کے ورلڈ کپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف پرفارم کیا تو پاکستان کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے۔