• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ملک میں گزشتہ ماہ کے مقابلے ترسیلات زر میں 9.1 فیصد کمی

شائع November 12, 2022
ترسیلات زر میں کمی کی وجہ دنیا میں بڑی معیشتوں میں سود کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے—فوٹو: عرفان خان
ترسیلات زر میں کمی کی وجہ دنیا میں بڑی معیشتوں میں سود کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے—فوٹو: عرفان خان

پاکستان کو رواں سال اکتوبر میں بیرون ملک مقیم پاکستان کی جانب سے 2 ارب 20 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ ماہ کے مقابلے 9.1 فیصد کم ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر کمی آرہی ہے جبکہ گزشتہ ماہ ترسیلات زرمیں 15.7 فیصد ریکارڈ کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو موصول ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیں

پاک کویٹ انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ میں تحقیق کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تین بڑی وجوہات کی وجہ سے ماہانہ ترسیلات زر میں کمی آرہی ہے۔

سب سے پہلی وجہ یہ ہے کہ دنیا کی بڑی معیشتوں میں شرح سود میں اضافہ ہورہا ہے، جس کی وجہ سے ڈالر کی بچت اورسرمایہ کاری کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ سرمایہ کاری کی بدولت انہیں کافی منافع ہوتا ہے۔

دوسری وجہ دنیا بھر میں معاشی عدم استحکام کے باعث لوگوں کی آمدنی پر اضافی ٹیکس کا نفاذ ہے جس کے باعث ترسیلات زر میں کمی ریکارڈ ہوئی۔

ترسیلات زرمیں کمی کی تیسری اور اہم وجہ سرکاری اور غیر سرکاری شرح مبادلہ کے درمیان بڑھتا ہوا خُلا ہے، کئی لوگ اب غیر سرکاری ذرائع کا انتخاب کررہے ہیں جس سے مناسب شرح مبادلہ حاصل ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں : جولائی میں ترسیلات زر میں کمی ریکارڈ

مالی سال 2022 اور 2023 کے پہلے چار ماہ میں ترسیلات زر میں مجموعی طور پر 9 ارب 90 کروڑ تھے جس میں سالانہ بنیادوں پر 8.6 فیصد کمی آئی۔

دوسری جانب جولائی اور اکتوبر میں بیرون سے آئی رقم میں سال بہ سال کمی ریکارڈ کی گئی، مثال کے طور پر 4 ماہ کے دوران امریکا سے ترسیلات زر میں 8.6 فیصد، سعودی عرب سے 11.7 فیصد، متحدہ عرب امارات سے 9.2 فیصد کمی ہوئی۔

اس کے علاوہ 4 ماہ کے دوران دیگر خلیجی ممالک سے ترسیلات زر میں 6.2 فیصد کمی ہوئی جبکہ یورپی یونین کے رکن ممالک سے 11.1 فیصد، کینیڈا اور ملائیشیا سے آنے والے رقم میں بالترتیب 10.8 فیصد اور 1.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، ترسیلات زر میں سب سے زیادہ اضافہ برطانیہ سے ہوا جہاں گزشتہ ایک سال کے مقابلے ملک سے آنے والی رقم کی شرح 6.9 فیصد رہی۔

اکتوبر میں عرب ملک میں رہنے والے تارکین وطن نے 57 کروڑ 5 لاکھ ڈالر بھیجے جس کی وجہ سے سعودی عرب سے ترسیلات زر میں کافی اضافہ ہوا جبکہ متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر میں 42 کروڑ 70 لاکھ ڈالر، برطانیہ سے 27 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی، اعدادوشمار کے مطابق امریکا میں مقیم اووسیز پاکستانیوں نے گزشتہ ماہ 25کروڑ 31 لاکھ ڈالر بھیجے تھے

یہ بھی پڑھیں: ستمبر میں ترسیلات زر میں 12 فیصد سے زیادہ کمی ریکارڈ

اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بینک میں رکھوائی گئی رقم میں سال بہ سال 16 فیصد اضافہ ہوا جو اکتوبر کے آخر میں22 کھرب 40 ارب روپے تک پہنچ گیا، انہی 12 ماہ کے دوران پیشگی رقم میں 18 فیصد سے بڑھ کر 11 کھرب ایک ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ سالانہ بنیادوں پر سرمایہ کاری ایک تہائی سے بڑھ کر 18 کھرب 30 ارب ہوگئی ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق ایڈوانس جمع کروائی گئی رقم کا تناسب 49 فیصد رہا جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے 75 پوائنٹس زیادہ ہے، اس کےعلاوہ سرمایہ کاری کا تناسب سال بہ سال ایک ہزار 27 پوائنٹس سے بڑھ کر 82 فیصد تک پہنچ گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024