نواز شریف منصوبے کے تحت ملک میں مارشل لا لگانا چاہتے ہیں، فواد چوہدری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت سوچ رہی ہے کہ ملک میں مارشل لا لگ جائے اور الیکشن نہ ہو تو ایسا نہیں ہوسکتا، نواز شریف منصوبے کے تحت مارشل لگا کر پاکستان کی فوج اور اداروں کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ہم نے بدترین مارشل دیکھے لیکن گزشتہ چھ ماہ میں جو ہوا اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
یہ بھی پڑھیں: تنقید کو جرم قرار دینا 'مضحکہ خیز' ہے، فواد چوہدری کا فوج کی تضحیک کے بل پر ردعمل
ان کا کہنا تھا کہ 6 ماہ میں ملک میں گرفتاریاں ہوئیں، سیاسی لوگوں کو برہنہ کرکے مارا گیا، صحافیوں کا بہیمانہ قتل کیا گیا، میڈیا کے اداروں کو دھمکیاں دے کر بند کردیا گیا، پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی پی ٹی آئی کے چیئرمین کے خلاف منصوبے کے تحت قاتلانہ حملہ کیا گیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ چھ ماہ میں 3 بڑے واقعات ہوئے جن میں پہلا عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور 3 روز تک واقعے کی ایف آئی آر تک درج نہیں ہوسکی، صحافی ارشد شریف کو قتل کیا گیا اور ان کی والدہ اپنے بیٹے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے لیے دربدر ٹھوکریں کھا رہی ہیں، اعظم سواتی کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا، پوتے پوتیوں کے سامنے تھپڑ مارے گئے اور آج تک انہیں انصاف نہیں مل سکا، اس کے بعد ان کی قابل اعتراض ویڈیو بھیج دی گئی، ان تمام معاملات پر اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ خاموش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ میں جو 50 لوگ بیٹھے ہیں ان کا پاکستان کے حالیہ واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے؟ یہ پاکستان ہے یا ہم فاشٹ ریاست میں تبدیل ہوچکے ہیں؟
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان میں کوئی اداروں کے خلاف نہیں ہے، صرف چند لوگ پاکستان میں ایسے ہیں جن کا مؤقف ہے کہ جہاں جس کے ساتھ اختلاف ہو اسے تشدد کا نشانہ بنایا دیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان پر 100 فیصد منصوبے کے تحت قاتلانہ حملہ ہوا، ہر شخص کو معلوم ہے کہ اس کے پیچھے کون لوگ شامل ہیں، یہ ملک اس طرح نہیں چلے گا، اگر ملک کو چلانا ہے تو پاکستان کے عوام کے فیصلے پر سرتسلیم خم کرنا پڑے گا، 15 لوگوں کو اختیار نہیں دے سکتے کہ وہ بیٹھیں اور فیصلہ کریں کہ کون پاکستان میں غلط ہے یا ٹھیک ہے، نواز شریف اور شہباز شریف اپنے پاؤں سے آگے دیکھنے کی صلاحیت رکھیں۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کی کارروائیوں کا جواب نہ دینے پر فواد چوہدری کی پنجاب، کے پی حکومت پر تنقید
’نواز شریف منصوبے کے تحت ملک میں مارشل لا لگانا چاہتے ہیں‘
پی ٹی آئی رہنما نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اگر استحکام چاہیے تو الیکشن کی جانب بڑھیں، آگر حکومت سوچ رہی ہیں کہ ملک میں مارشل لا لگ جائے اور الیکشن نہ ہو تو ایسا نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف منصوبے کے تحت مارشل لا لگانا چاہتے ہیں، یہ پاکستان کے فوج اور اداروں کو خراب کرنا چاہتے، اگر ہم جمہوریت کی جانب واپس نہ گئے تو پاکستان کے اداروں کا بیڑہ غرق ہوگا اور رہی سہی عزت مٹی میں مل جائے گی۔
’نواز شریف نے اس سے قبل 5 آرمی چیف تعینات کیے اور سب سے جوتے کھائے ہیں‘
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے نظام بنانا چاہیے، ہر تین سال بعد پوری حکومت سر جوڑ کر بیٹھ جاتی ہے کس کو آرمی چیف تعینات کیا جائے، اسٹیبلشمنٹ ایسا نظام بنائے کہ وہ خود ہمیں نئے آرمی چیف کا نام بتادیں۔
سابق وفاقی وزیر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے اس سے پہلے 5 آرمی چیف تعینات کیے اور سب سے جوتے کھائے ہیں، بندہ تاریخ سے ہی کچھ سیکھ لے، آرمی چیف وہ ہونا چاہیے جو 25 فیصد نہیں بلکہ 100 فیصد پاکستان کی نمائندگی کرتا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج حکومت میں ہوتے، فواد چوہدری
ان کا مزید کہنا تھا کہ اکثریت رکھنے والی پاکستان تحریک انصاف کی جماعت اگر آرمی چیف کی تعیناتی کے فیصلے میں شامل نہیں ہوگی تو اس آرمی چیف کی تعیناتی متنازع ہوگی یا نہیں؟ ہمیں تاریخ سے سیکھنا چاہیے کہ کچھ عہدے ہیں جسے سیاست سے بالاتر کرنا چاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کل پنجاب کے اسپیشل براچ نے رپورٹ دی ہے کہ عمران خان پر ایک اور قاتلانہ حملے کا امکان ہے، قاتلانہ حملے کا امکان اس وقت بڑھ گیا ہے۔
’پی ٹی آئی سے اختلاف کرنے والے بھی اس تحریک میں شامل ہوسکتے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت عملی طور پر بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں، عمران خان نے لانگ مارچ کی تحریک میں اپنا لہو دیا ہے، یہ تحریک صرف پی ٹی آئی کی نہیں بلکہ تمام لوگوں کی ہے۔
ان کا کا کہنا تھا آپ کا فرض ہے کہ اس تحریک میں آپ آگے بڑھیں، اگر آپ گھر بیٹھے رہے تو آنے والی نسلوں کو حقوق سے محروم کرلیں گے، جو لوگ پی ٹی آئی سے اختلاف بھی کرتے ہیں وہ بھی اس تحریک میں شامل ہوسکتے ہیں کیونکہ جب نظام بدلے گا تو پاکستان بدلے اور اس کے لیے حقیقی آزادی مارچ کی کامیابی ضروری ہے۔