• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

گلگت بلتستان: دیامر میں لڑکیوں کے نذر آتش اسکول کی بحالی کا کام شروع

شائع November 9, 2022
جلائے گئے اسکول میں ایک استاد تعینات ہیں جب کہ وہاں زیر تعلیم طالبات کی تعداد  55 ہے — فوٹو: امتیاز علی تاج
جلائے گئے اسکول میں ایک استاد تعینات ہیں جب کہ وہاں زیر تعلیم طالبات کی تعداد 55 ہے — فوٹو: امتیاز علی تاج

گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کی وادی داریل میں نامعلوم شرپسندوں کی جانب سے لڑکیوں کے نذرآتش کیے گئے اسکول کی بحالی کے لیے مقامی انتظامیہ نے فوری طور پر کام شروع کردیا ہے۔

دیامر پولیس ایمرجنسی کنٹرول روم کے مطابق گزشتہ روز رات کو 3 شرپسند داریل میں واقع اسکول کو جلا کر فرار ہو گئے تھے، واقعے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرلیا گیا تھا۔

آج ڈپٹی کمشنر دیامر فیاض احمد نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ اسکول کی آج سے مرمت اور بحالی کا کام شروع کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: دیامر میں نامعلوم شرپسندوں نے لڑکیوں کے اسکول کو آگ لگا دی

انہوں نے کہا کہ اسکول کی مرمت اور اصل حالت میں بحالی کا کام 3 روز میں مکمل کر لیا جائے گا، اس سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر داریل اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن کو نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔

ان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر نے اسکول کے جلائے گئے کلاس روم اور فرنیچر کا جائزہ بھی لیا۔

داریل سے تعلق رکھنے والی رکن اسمبلی و پارلیمانی سیکریٹری برائے تعلیم ثریا زمان کا کہنا ہے کہ بعض عناصر اس طرح کے واقعات سے خواتین کو تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہیں کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا۔

ثریا زمان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے دیامر کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: لڑکیوں کیلئے قائم متعدد اسکول نذر آتش

اسی حوالے سے چیف سیکریٹری محی الدین وانی نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ دیامر میں اسکول جلانے میں علم دشمن عناصر ملوث ہیں جن کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسکول کی مکمل بحالی اور مزید سہولیات کی فراہمی کے لیے انجینئرز اور عملہ روانہ کیا جارہا ہے تاکہ پہلے سے بہتر تعلیمی سہولیات مل سکے۔

دیامر ٹیچر ایسوسی ایشن کے مطابق جلائے گئے اسکول میں ایک استاد تعینات ہیں جب کہ وہاں زیر تعلیم طالبات کی تعداد 55 ہے۔

وزیرِ خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دیامِر میں شرپسندوں کے ہاتھوں لڑکیوں کے اسکول کو نذر آتش کرنے کے واقعے کی مذمت کی۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے نذرآتش اسکول کا بحالی کے بعد افتتاح کردیا

پی پی پی کے ٹوئٹر آفیشل پیج پر جاری اپنے بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ لڑکیوں کے اسکول کو نذر آتش کرنا قائدِ اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان پر حملہ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی 3 نامعلوم شر پسندوں کے خلاف پولیس نے فرسٹ انفارمشین رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی تھی۔

ایف آئی آر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 6 (دہشت گردی کا عمل)، اور دفعہ 7 (دہشت گردی کے عمل کی سزا) کے ساتھ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 (مشترکہ مقصد کے لیے متعدد افراد کی جانب سے کارروائی)، دفعہ 341 (غط طریقے سے لوگوں کو روکنے کی سزا)، دفعہ 427 (شرارت کرکے 50 روپے کا نقصان پہنچانا)، دفعہ 436 (آگ یا دھماکا خیز مواد کا استعمال) کے تحت درج کی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق شرپسندوں نے گرلز مڈل اسکول کو آگ لگائی اور فرار ہو گئے، جس کے نتیجے میں فرنیچر اور اسکول مکمل طور پر جل گیا۔

اسکول کو آگ لگانے کی ذمہ داری کا اب تک کسی نے دعویٰ نہیں کیا۔

یاد رہے کہ 3 اگست 2018 کی رات کو دیامر میں 13 اسکولوں کو نذر آتش کیا گیا تھا جس کی ذمہ داری مقامی طالبان نے قبول کی تھی، جس پر انتظامیہ نے سخت کارروائی کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024