• KHI: Fajr 5:31am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:33am
  • ISB: Fajr 5:16am Sunrise 6:43am
  • KHI: Fajr 5:31am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:33am
  • ISB: Fajr 5:16am Sunrise 6:43am

بھارت کی طرح کوئی بھی ملک روسی تیل درآمد کرسکتا ہے، امریکا

شائع November 8, 2022
روس نے بھارت کو تیل برآمد کرنے کے حوالے سے سعوی عرب اور عراق کوپیچھے چھوڑدیا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
روس نے بھارت کو تیل برآمد کرنے کے حوالے سے سعوی عرب اور عراق کوپیچھے چھوڑدیا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا نے دیگر ممالک میں روسی تیل کی برآمد پر پابندی نہیں لگائی اور بھارت کی طرح کوئی بھی ملک روسی تیل برآمد کر سکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کچھ روز قبل بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ روس سے سب سے زیادہ تیل خریدنے والے ممالک کی فہرست میں بھارت نے روایتی فروخت کنندہ سعوی عرب اور عراق کو پیچھے چھوڑدیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں، امریکا

بھارتی میڈیا کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے روس سے خریدے گئے تیل کی قیمتوں کو محدود کرنے کے لیے جی 7 ممالک کی طرف سے تجویز کردہ منصوبے پر عمل نہیں کررہا جہاں ان ممالک کی پابندی کا مقصد روس کی آمدنی کو محدود کرنا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ امریکا نے دیگر ممالک پر کو روسی توانائی برآمد کرنے کے حوالے سے کوئی پابندی نہیں لگائی۔

امریکی عہدیدار سے جب سوال کیا گیا کہ بھارت کی طرح کیا پاکستان اور دیگر ممالک روس سے تیل درآمد کرسکتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ہم پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ تمام ممالک توانائی درآمدات کی بنیاد پر ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے خود فیصلہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے یوکرین کے خلاف جنگ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہم مستقبل میں بھارت، یورپی اتحاد اور شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا اور برطانیہ نے روس سے تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کردی

امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار نے بتایا کہ امریکی محکمہ خزانہ نے پہلے ہی عام لائسنس جاری کردیا ہے، یہ لائسنس روسی بینکوں کے ساتھ توانائی سے متعلق لین دین کی اجازت دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے دوران رواں سال امریکا کی پابندیوں میں توانائی، تجارت اور ٹرانسپورٹ کی ادائیگی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں کی مدد سے امریکا نے روسی توانائی کی درآمدات پر پابندی لگائی۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024