• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

سی سی پی او لاہور کی معطلی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد

شائع November 8, 2022
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے سی سی پی او کو چارج چھوڑنے سے روک دیا—فوٹو:ٹوئٹر
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے سی سی پی او کو چارج چھوڑنے سے روک دیا—فوٹو:ٹوئٹر

لاہور ہائی کورٹ نے کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) غلام محمود ڈوگر کی جانب سے اپنی معطلی کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

غلام محمود ڈوگر کو پی ٹی آئی کارکنوں کے مظاہرے کے دوران گورنر ہاؤس پنجاب کو محفوظ بنانے میں ناکامی پر وفاقی حکومت کی جانب سے معطل کیا تھا جسے انہوں نے گزشتہ روز عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ میں غلام محمود ڈوگر کی معطلی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس مزمل اختر شبیر نے کیس کی سماعت کی، درخواست میں وفاقی حکومت، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی

دوران سماعت جسٹس مزمل اختر شبیر نے استفسار کیا کہ سرکاری ملازم براہ راست ہائیکورٹ سے کیسے رجوع کر سکتا ہے ؟

معطل سی سی پی او کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ وفاقی حکومت نے 27 اکتوبر کو 3 روز میں عہدے کا چارج چھوڑنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، وفاق کے نوٹیفکیشن کا جواب دینے پر عجلت میں 5 نومبر کو عہدے سے معطل کر دیا، سی سی پی او لاہور کی معطلی کا حکم نامہ معطل کیا جائے۔

اس دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ سی سی پی او لاہور کی معطلی کس قانون کے تحت معطل کر سکتے ہیں، سی سی پی او کے وکیل نے دلائل دیے کہ سی سی پی او کو شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا گیا نا سی سی پی او کا موقف سنا گیا، وفاقی حکومت نے ایک لائن کا حکم نامہ جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او لاہور کا تبادلہ، صوبائی حکومت کا وفاق کو خدمات واپس کرنے سے انکار

عدالت نے ریمارکس دیے کہ سروس کا معاملہ سروس ٹربیونل کےدائرہ اختیار میں آتا ہے، عدالت عالیہ سے رجوع نہیں کیاجاسکتا، یہ معاملہ وفاق اور صوبے کا ہے عدالت کا اس معاملے میں کیا کام ہے۔

وکیل غلام محمود ڈوگر نے کہا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ اگر تبادلہ بدنیتی پر مبنی ہوتو عدالت جائزہ لے سکتی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ خاص نوعیت کا تھا کسی عمومی معاملے پر نہیں تھا۔

وکیل غلام محمود ڈوگر نے مؤقف اپنایا کہ معطل کرنا حکومت کااختیار ہے لیکن یہ اقدام قانونی ضابطے میں ہونا چاہیے، متعلقہ اتھارٹی وزیراعلی پنجاب ہیں اس حوالے سے وفاقی حکومت کو درخواست دی،وفاقی حکومت نے درخواست کافیصلہ کرنے کی بجائے فوری معطل کردیا، معطلی کی وجہ نہیں بتائی جارہی نہ ہی یہ بتایاگیاکہ میرے خلاف کون سی انکوائری زیرالتواء ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پولیس سروس ملک بھر کے لئے ہے اسے کسی صوبے تک محدود نہیں کیاجاسکتا، سروس معاملات دیکھنا سروس ٹربیونل کا اختیار ہے درخواست غیر موثر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او لاہور تنازع: وفاق اور پنجاب کے درمیان تناؤ میں اضافہ

فریقین کے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے غلام محمود ڈوگر کو متعلقہ فورم سےرجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے معطلی کے نوٹیفیکیشن پرحکم امتناعی کی استدعا مسترد کردی۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 5 نومبر کو سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان کے احتجاج کے دوران گورنر ہاؤس کی سیکیورٹی یقینی نہ بنانے پر معطل کردیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گورنر ہاؤس کے عہدیداروں نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پی کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ ایک ہجوم نے دی مال کے مین گیٹ توڑنے کی کوشش کی، ٹائر جلائے، سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچایا اور احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

خط میں مظاہرین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کیپٹل سٹی پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا اور نہ ہی حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

مزید پڑھیں: غیر مستحکم سیاسی صورتحال، پنجاب پولیس بحرانی کیفیت کا شکار

وفاقی حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ مزید احکامات جاری ہونے تک غلام محمد ڈوگر کی معطلی پر فوری طور پر عمل درآمد ہوگا۔

اس سے قبل ستمبر میں وفاقی حکومت نے غیر معمولی اقدام کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی خدمات واپس لینے کے ساتھ ساتھ انہیں تاحکم ثانی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے سی سی پی او کو چارج چھوڑنے سے روکتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نہ تو سی سی پی او کو ہٹا سکتی ہے اور نہ ہی ان کا تبادلہ کر سکتی ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ فیڈرل سروس کا ملازم ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکار کو تبادلے کے احکامات جاری ہونے کے 7 روز کے اندر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد کے احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ گریڈ 21 کے پولیس افسر غلام محمود ڈوگر جو اس وقت پنجاب حکومت کے ماتحت خدمات انجام دے رہے ہیں، ان کا تبادلہ کردیا گیا ہے اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر تاحکم ثانی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024