ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کیلئے والدہ کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کینیا میں قتل کیے جانے والے صحافی ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے اپنے مقتول بیٹے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ طلب کرنے کی درخواست پر متعلقہ حکام سے جواب طلب کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، ارشد شریف کی والدہ رفعت آرا علوی نے درخواست میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، سیکریٹری داخلہ اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کو مدعا علیہ نامزد کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صحافیوں نے ارشد شریف کے قتل کو ناقابل یقین قرار دے دیا، شفاف تحقیقات کا مطالبہ
انہوں نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مقتول بیٹے کی لاش 25 اکتوبر کو پاکستان لائی گئی اور اہل خانہ کی درخواست پر 26 اکتوبر کو دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 3 نومبر کو ارشد شریف کے اہل خانہ کے نمائندہ کرنل عثمان نے پوسٹ مارٹم رپورٹ لینے کے لیے پمز کا دورہ کیا جہاں انہیں بتایا گیا کہ رپورٹ مقامی پولیس کے پاس ہے، تاہم پولیس نے پوسٹ مارٹم رپورٹ اپنے پاس موجود ہونے سے انکار کیا اور انہیں واپس پمز سے رجوع کرنے کی ہدایت دی۔
دوران سماعت رفعت آرا علوی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پمز انتظامیہ لواحقین کو پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں دے رہی اور نہ ہی درخواست مسترد کر رہی ہے جس کے سبب تاحال انہیں اس حوالے سے بےخبر رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: معروف صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کینیا میں ’قتل‘
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت حقائق کو مسخ کرنے کے لیے رپورٹ میں تبدیلی کر سکتی ہے، درخواست گزار کی خواہش ہے کہ تمام عمل شفاف ہو اور ان کے نمائندے کو براہ راست اس میں شامل کیا جائے اور روزانہ کی پیشرفت سمیت جواب دہندگان کی جانب سے اپنائے گئے طریقہ کار کے بارے میں بریفنگ دی جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت فریقین کو پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کرنے کا حکم جاری کرے اور اہل خانہ کی رضامندی کے بغیر رپورٹ عام نہ کی جائے۔
ارشد شریف کی والدہ کے وکیل نے جمعہ کو بھی درخواست کی سماعت کرنے کی درخواست دائر کی تھی تاہم اسی روز عدالت نے یہ کہتے ہوئے سماعت کی درخواست مسترد کر دی تھی کہ یہ معاملہ فوری نوعیت کا نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف قتل: ادارے پر الزام تراشی سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے تحقیقات ہونی چاہیے، پاک فوج
جسٹس عامر فاروق نے صدر مملکت کے سیکریٹری، سیکرٹری داخلہ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 نومبر تک ملتوی کر دی۔
اسی طرح سپریم کورٹ نے مقتول صحافی ارشد شریف کی والدہ کے خط کا بھی نوٹس لیا اور تحقیقات کے بعد کینیا سے واپس آنے والی تفتیشی ٹیم سے رپورٹ طلب کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
خیال رہے کہ 2 نومبر کو ارشد شریف کی والدہ نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں حکومت کے مقرر کردہ انکوائری کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ سپریم کورٹ کے سینیئر ججوں پر مشتمل ایک جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے جو قتل کے اصل محرکات کا تعین کرے اور مجرمان کی نشاندہی کرے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے سینیٹر فیصل جاوید، اسد عمر، عامر محمود کیانی اور علی نواز اعوان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پی ٹی آئی کے مذکورہ بالا تمام رہنماؤں کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمات کا سامنا ہے۔
دوران سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن نے وزیر آباد میں فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے والے سینیٹر فیصل جاوید سے خیریت دریافت کی، فیصل جاوید نے عدالت کو بتایا کہ وہ واقعے میں بال بال بچ گئے اور صحت یاب ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: دہشت گردی اور دفعہ 144 کے مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور
انہوں نے نشاندہی کی کہ اسلام آباد پولیس نے ایک ہی مقدمے میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 37 ایف آئی آر درج کیں۔
جج نے پراسیکیوٹر کو اپنے دلائل پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ان کی عدالت میں 15 فیصد کیسز سیاستدانوں سے متعلق ہیں۔
پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ چونکہ اس کیس کا کوئی ریکارڈ ان کے پاس نہیں ہے اس لیے وہ آئندہ سماعت پر جوابی دلائل دے سکتے ہیں، بعدازاں عدالت نے اس معاملے کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی۔