لندن میں حسین نواز کے دفتر کے باہر عمران خان کے حق میں وال چاکنگ
سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کے دفتر اسٹین ہاپ ہاؤس کے باہر دیوار پر عمران کے حق میں نعرے کا اسپرے پینٹ کیا گیا جہاں برطانوی قانون کے تحت اس طرح کا عمل ’مجرمانہ توڑ پھوڑ‘ کے مترادف ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کی شام پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ایک ’کٹر حامی‘ پاکستانی نژاد برطانوی شخص شایان علی نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر پوسٹ کی جس میں انہیں باؤنڈری وال کے ساتھ کھڑا دیکھا جا سکتا ہے جہاں انہوں نے اسپرے پینٹ کیا تھا جس کے الفاظ تھے کہ ’چور، تم عمران خان کو مار نہیں سکتے‘۔
مزید پڑھیں: ’ثابت کریں آپ کو 4 گولیاں لگیں‘، رانا ثنا اللہ کا عمران خان کو چیلنج
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ یہ الفاظ شریف خاندان کو نشانہ بنانے کے لیے لکھے گئے ہیں جن سے شایان علی گزشتہ کئی مہینوں سے ان کے گھر، دفتر اور عوامی مقامات کے باہر الجھتے رہے ہیں۔
یہ نعرہ عمران خان کو وزیر آباد میں ان کی ریلی میں اسلحہ بردار شخص کی جانب سے گولی مار کر زخمی کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا۔
شایان علی کو گزشتہ ماہ میٹروپولیٹن پولیس افسران نے مختصر وقت کے لیے حراست میں لیا تھا کیونکہ جب نواز شریف کی رہائش گاہ ایون فیلڈ ہاؤس کے باہر پی ٹی آئی کا احتجاج قابو سے باہر ہو گیا تھا، شایان علی کو اکثر ایون فیلڈ ہاؤس اور اسٹین ہاپ ہاؤس کے باہر نواز مخالف نعرے لگاتے دیکھا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک حالیہ ویڈیو میں ایون فیلڈ ہاؤس کے قریب رہنے والے ڈنراوین اسٹریٹ کے رہائشی شایان علی اور ان کے ساتھیوں سے التجا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ وہ ان کی دہلیز پر بری زبان کا استعمال بند کریں اور ان کے گھر میں بچے بھی ہیں لہٰذا یہ مناسب نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ کے شیڈول میں بار بار تبدیلی، دوبارہ آغاز غیریقینی کیفیت کا شکار
خاتون نے روتے ہوئے عمران کے حامیوں سے التجا کی کہ ہم اچھے محلے میں رہنے کے لیے اتنی رقم ادا کرتے ہیں۔
اسٹین ہاپ ہاؤس کے باہر دیوار پر چاکنگ کے بارے میں شایان علی کی ٹوئٹ پر کچھ صارفین نے ان کی تعریف کی تاہم دوسروں نے نشاندہی کی کہ ان کا یہ عمل برطانیہ میں مجرمانہ توڑ پھوڑ کے زمرے میں آتا ہے۔
کرمنل ڈیمیج ایکٹ 1971 کے تحت اگر نقصان کی قیمت 5ہزار پاؤنڈ سے زیادہ ہو تو دیوار پر نعرے لکھتے ہوئے پکڑے جانے والے شخص کو دس سال تک قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
اگر ہونے والا نقصان 5ہزار پاؤنڈ سے کم ہو تو مجرم کو تین ماہ قید یا ڈھائی ہزار جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے، مجرموں کے خلاف سماجی رویہ مخالف ایکٹ 2003 کے تحت بھی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ: عمران خان کی درخواست پر جسٹس علی باجوہ کی سماعت سے معذرت
تاہم اس رپورٹ کے داخل ہونے تک شکایت یا الزامات درج کیے جانے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔