میزائل کا تجربہ امریکا اور جنوبی کوریا پر تصوراتی حملہ تھا، شمالی کوریا
شمالی کوریا نے کہا ہے کہ حال ہی میں بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ جنوبی کوریا اور امریکا کے خلاف تصوراتی حملہ تھا جہاں دونوں ممالک نے خطرناک ’جنگی مشق‘ کی تھی جبکہ جنوبی کوریا کو ساحلی علاقے سے مذکورہ میزائلوں کے کچھ حصے بھی ملے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق شمالی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ جارحانہ مشقیں ایک کھلی اشتعال انگیزی تھی جس کا مقصد جان بوجھ کر کشیدگی بڑھانا تھا جو جارحانہ نوعیت کی ایک خطرناک جنگی مشق تھی۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا میزائل جنوبی کوریا کے ساحلی علاقے کے قریب جا گرا، جنوبی کوریا کا جوابی وار
شمالی کوریا کی فوج نے کہا کہ دشمنوں کا جنگی جنون ختم کرنے کے لیے فضائی اڈوں اور ہوائی جہازوں کے ساتھ جنوبی کوریا کے ایک بڑے شہر پر حملوں کی مشق کا ایک عکس تھا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا اور جنوبی کوریا نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے نیوکلیئر ڈیوائس کا تجربہ کرنے کے لیے تکنیکی تیاری کر لی ہے جو کہ 2017 کے بعد پہلی بار ہوگا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا کے سینیئر سفیروں نے فون پر بات کرتے ہوئے شمالی کوریا کے اس عمل کی سخت مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل تجربے کی تصدیق کردی
حکام کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کی نیوی کے ریسکیو جہاز نے فائر کیے گئے میزائلوں کے ٹکڑے حاصل کرنے کے لیے زیر آب تفتیش کی جن کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔
شمالی کوریا کی فوج نے کہا کہ 2 نومبر کو جنوبی کوریا کے ساحل کی طرف دو اسٹریٹیجک کروز میزائل فائر کیے گئے تھے جو کہ جنوب مشرقی ساحلی شہر ہے جہاں ایک جوہری پاور پلانٹ اور بڑے کارخانے بھی موجود ہیں۔
تاہم، جنوبی کوریا نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وہاں میزائلوں کے کوئی نشانات نہیں ملے۔
شمالی کوریا کی پیپلز آرمی کے جنرل اسٹاف نے جنوبی کوریا اور امریکا پر غیر مستحکم تصادم کا الزام عائد کیا ہے اور مستقبل میں پرعزم اور عملی اقدامات کے ساتھ اپنی مشقوں کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے بلیسٹک میزائل کے تجربے پر جنوبی کوریا، امریکا کا بھرپور ردِ عمل
واضح رہے کہ 2 نومبر کو شمالی کوریا کی طرف سے تجرباتی طور پر فائر کیا گیا بیلسٹک میزائل جنوبی کوریا کے ساحلی علاقے سے 60 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر جا گرا تھا جس پر جنوبی کوریا نے مشتعل ہوکر ہوائی حملے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے احتجاجی طور پر جوابی میزائل فائرکیا تھا۔
شمالی کوریا کا پہلی بار ظاہری طور پر فائر کیا گیا بیلسٹک میزائل جنوبی کوریا کی حدود میں پانی میں جا گرا تھا۔
جنوبی کوریا کی فوج نے کہا تھا کہ جنوبی کوریا کے جنگی طیاروں نے جوابی کارروائی میں ناردرن لمٹ لائن کے اس پار شمال میں ’ہوا سے زمین‘ پر مار کرنے والے تین میزائل سمندر میں فائر کیے ہیں۔