کوپ 27 کانفرنس: شہباز شریف کا موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کا مطالبہ
وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے امداد کی ضرورت ہے تاکہ تباہ کن سیلاب کے بعد بحالی ہوسکے کیونکہ 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے متاثر ہونے کے زیادہ خطرات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موسم سرما آچکا ہے اور لاکھوں افراد کے پاس روزگار اور خیموں کی سہولیات میسر نہیں، بنیادی ضروریات کے لیے بچے اور خواتین ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، فنڈز ملے بغیر ہم انہیں بہتر مستقبل کی ضمانت نہیں دے سکتے، بڑی جھیلیں وجود میں آچکی ہیں، وہاں کی فصلوں سے لاکھوں افراد کے لیے خوراک کا بندوبست ہو سکتا تھا، مویشی انہیں شدید غربت سے بچا سکتی تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیکڑوں پل اور 8 ہزار کلو میٹر تک سڑکیں تباہ شدہ ہیں، صحت عامہ کے مسائل کے حوالے سے بھی خدشات ہیں، پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیل رہی ہیں، پانی کی نکاسی نہیں ہو رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر معمولی چیلنج میں سپورٹ کرنے پر ہم اقوام متحدہ کی ایجنسز، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے شکر گزار ہیں، حالیہ تخمینوں کے مطابق 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے تمام تر دستیاب وسائل کا رخ سیلاب متاثرین اور بحالی کی طرف کر دیا ہے لیکن اس کے درمیان فرق بہت زیادہ ہے، اور اسے جلد ہی پورا کرنا ہوگا، اقوام متحدہ کی فلیش اپیل اور سیکریٹری جنرل اور ٹیم نے بھرور کوششیں کی ہیں لیکن لوگوں کو خوراک پہنچانے اور سر چھپانے کی جگہ دینے کے لیے اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی مدد کرے، انتونیو گوتریس
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ زندگی میں ایسے لمحات ہوتے ہیں جن کو بھولا نہیں جاسکتا، میرا پاکستان کا حالیہ دورہ بھی ایسے ہی لمحات میں سے ایک تھا، پاکستان میں میرے ملک کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ حصہ زیر آب تھا، سیلاب سے تباہی دیکھی، متاثرین کی زندگیوں میں دردناک اثرات دیکھے، اسی موقع پر پاکستانی عوام کی سخاوت، بہادری اور مزاحمت دیکھی، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں اور خواتین نے اپنی زمین، اپنے اثاثے چھوڑ کر دوسرے متاثرین کو ریسکیو کرنے کا فیصلہ کیا، سخاوت کی اس طرح کی مثالوں کی عالمی برادری کو بھی نقل کرنا چاہیے، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر پاکستان کا تعاون کریں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر تباہی کے حوالے سے کوئی شک ہے تو پاکستان کا دورہ کریں، وہاں پر نقصانات ہی نقصانات نظر آئیں گے اور اس کے لیے واضح روڈ میپ بنانے کی ضرورت ہے، مجھے امید ہے کہ پاکستان کو اس پیش رفت سے فائدہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جی 20 ممالک سے مطالبہ کروں گا کہ وہ پاکستان جیسے ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کے حوالے سے میکانزم بنائیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ چارٹر کی تجویز
قبل ازیں، وزیر اعظم شہبازشریف نے شرم الشیخ میں کلائمٹ امپلی منٹیشن سمٹ (ایس سی آئی ایس) میں شرکت کی، انہوں نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنا ترقی پذیر ممالک کے بس میں نہیں، عالمی برادری کو مل کر مشترکہ چارٹر بنانا ہوگا۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق موسمیاتی تبدیلی پر ہونے والی بڑی کانفرنس کے دوران شہباز شریف کی کئی حکومتوں کے سربراہوں سے ملاقات ہوئی، شہباز شریف نے ان ممالک کا پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کے جذبے کو سراہا۔
شرم الشیخ انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں منعقدہ شرم الشیخ کلائمٹ امپلی منٹیشن سمٹ میں شرکت کے لیے پہنچے تو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے ان کا استقبال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم ’کوپ 27‘ میں شرکت کیلئے مصر پہنچ گئے
ملاقاتوں کے دوران، وزیراعظم نے عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ وہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کم کرنے کے لیے امداد کریں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کو بتایا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنا صرف ترقی پذیر ممالک کے بس میں نہیں، عالمی برادری کو مل کر کرہ ارض کی بقا کا مشترکہ چارٹر بنانا ہوگا۔
پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کرنے پر عالمی برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر موسمیاتی انصاف دلانے کی ضرورت ہے۔
عالمی رہنماؤں سے ملاقات
وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیث، متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان، تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن، انڈونیشیا کے نائب صدر معروف امین، عراق کے صدر عبدالرشید راشد، لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی، یورپین کمیشن کے صدر ارسولا وون ڈیر لیان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیوا سے ملاقات کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات میں سیلاب متاثرین کی فراخ دلانہ امداد پر متحدہ عرب امارات کی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے انڈونیشیا کے نائب صدر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خوردنی تیل کی فوری ترسیل پر آپ کا بے حد شکریہ ادا کرتے ہیں، انڈونیشیا کے نائب صدر نے کہا کہ پاکستان ہمارا بھائی ہے، ہر ممکن مدد پر خوشی ہوگی۔
وزیر اعظم ہاؤس نے اعلان کیا کہ تاجکستان کے صدر دسمبر میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔
بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے یورپی یونین کے احساس اور امداد کو سراہتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اور پاکستان کی شراکت داری اور دوطرفہ تعاون ماضی میں مشترکہ مفادات کے حصول کا اہم ذریعہ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم ’کوپ 27‘ میں شرکت کیلئے آج مصر روانہ ہوں گے
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ آج ترقی پذیر ممالک کر رہے ہیں، اس کے منفی اثرات پوری دنیا کو متاثر کریں گے، اس سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششیں لازم ہیں۔
وزیر اعظم نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلنے میں یورپی ممالک کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اور پاکستان میں دوطرفہ تجارت بڑھانے کی بہت گنجائش موجود ہے۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی فوری مدد اور بحالی کے لیے بجٹ تخمینوں میں تبدیلی لائی گئی ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ کوپ 27 کانفرنس موسمیاتی انصاف دلانے میں سنگ میل ثابت ہوگی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے عراق کے صدر، لبنان کے وزیراعظم اور یورپی یونین کے صدر چارلس مائیکل سے بھی ملاقات کی۔
شہباز شریف کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات ہوئی۔
مصر کی حکومت کوپ 27 کانفرنس کی میزبان ہے جہاں پر موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنج کو مؤثر انداز میں نبرد آزما ہونے کے لیے تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔