عمران خان پر حملہ، مقدمہ درج کرنے کیلئے وفاق کا حکومتِ پنجاب کو خط
وفاقی حکومت نے وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر فائرنگ کا مقدمہ درج کرنے کے لیے حکومتِ پنجاب کو خط لکھ دیا۔
فائرنگ کے واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے لیے وفاقی کی جانب سے یہ خط چیف سیکریٹری پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب کو لکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی آر پر ڈیڈ لاک، عمران خان پر حملے کی تحقیقات میں قانونی پیچیدگیاں آڑے آگئیں
خط میں وفاقی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ مقدمے کے میرٹ پر اندراج کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں، 3 روز گزرنے کے باوجود مقدمہ درج نہ ہونے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ وزیر آباد فائرنگ کا مقدمہ گرفتار ملزم کے خلاف شواہد کی بنیاد پر درج کیا جائے، فائرنگ کے بعد سابق وزیر اعظم اور دیگر متاثرین کا میڈیکو لیگل نہ ہونا بھی باعث تشویش ہے۔
خط میں پی ٹی آئی کے احتجاج اور گورنر ہاؤس لاہور کو سیکیورٹی نہ دینے پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
خط کے متن میں وزیر آباد فائرنگ کے بعد صوبہ بھر میں جلاؤ گھیراؤ پر بھی وفاق نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: سابق وزیر اعظم ہونے کے باجود اب تک حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی، عمران خان
قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے بھی آئی جی پنجاب پولیس کو 24 گھنٹوں کے اندر عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا جاچکا ہے۔
خیال رہے کہ 3 نومبر کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران عمران خان پر حملہ ہوا تھا، تاہم اس واقعے کی ایف آئی آر تاحال درج نہیں کی گئی۔
پی ٹی آئی، پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے میں مبینہ ہچکچاہٹ پر سوالات اٹھا رہی ہے جبکہ پولیس، پارٹی رہنماؤں کی جانب سے اب تک ایف آئی آر درج کرنے کی کوئی درخواست موصول ہونے سے انکار کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج پر ڈیڈ لاک برقرار
سابق وزیر اعظم کی جانب سے ایک اعلیٰ فوجی افسر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے اصرار پر پنجاب کی حکمراں اتحادی جماعتوں (پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق) کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے۔
عمران خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ جن 3 لوگوں پر انہوں نے اپنے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا ہے ان تینوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیں کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ جب تک وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور ایک اعلیٰ فوجی افسر مستعفی نہیں ہوتے اس وقت تک شفاف تحقیقات نہیں ہو سکتی۔
مزید پڑھیں: اعلیٰ افسر کے خلاف عمران خان کے الزامات بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں، آئی ایس پی آر
شاہ محمود قریشی نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے حوالے سے کچھ لوگ بے بس دکھائی دیتے ہیں، سابق وزیراعظم پر حملہ ہوا اور تھانہ لیت و لعل سے کام لے رہا ہے، اگر آئی جی پنجاب، عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کرا سکتے تو عہدہ چھوڑ دیں۔
اس دوران یہ افواہیں بھی گرم ہوئیں کہ ایف آئی آر کے اندراج میں ہچکچاہٹ پر صوبائی حکومت انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) فیصل شاہکار کا تبادلہ کرنے جارہی ہے۔
گزشتہ روز فیصل شاہکار نے عہدہ چھوڑنے سے متعلق وفاق کو خط لکھ دیا جس میں انہوں نے لکھا کہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر کام جاری نہیں رکھ سکتا۔
ذرائع کے مطابق فیصل شاہکار نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو آگاہ کیا کہ عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر پر بلاجواز تنقید اور اس کے بعد شاہ محمود قریشی کے نفرت انگیز ریمارکس محکمہ پولیس کے لیے ناقابل قبول ہیں۔