• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

غیر مستحکم سیاسی صورتحال، پنجاب پولیس بحرانی کیفیت کا شکار

شائع November 7, 2022
آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے صوبے میں موجودہ سیاسی سیٹ اپ کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے صوبے میں موجودہ سیاسی سیٹ اپ کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

غیر مستحکم سیاسی صورتحال کے سبب پنجاب پولیس ایسے وقت میں بحرانی کیفیت کا شکار ہوتی نظر آرہی ہے جب مسلم لیگ (ن) اور حکومت پنجاب کی جانب سے پولیس افسران پر حریف جماعتوں کے وفادار ہونے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تنازع وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے حالیہ اقدام سے واضح ہوتا ہے جس نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے عہدہ چھوڑنے کے حکم کی تعمیل نہ کرنے پر ملازمت سے معطل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی پنجاب فیصل شاہکار کا ’ذاتی وجوہات‘ پر عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ

دوسری جانب آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی قیادت میں صوبے میں موجودہ سیاسی سیٹ اَپ کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیا، یہ ردعمل پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی جانب سے ایک ریلی کے دوران ان کے خلاف نفرت انگیز اور توہین آمیز ریمارکس کے نتیجے میں سامنے آیا۔

فیصل شاہکار نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی سے ملاقات کے دوران بحث کے بعد صوبائی حکومت کے ساتھ کام نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس پیشرفت سے واقف ایک عہدیدار نے بتایا کہ فیصل شاہکار نے محکمہ پولیس میں بار بار سیاسی مداخلت اور پولیس پر پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے حالیہ تنقید پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے سامنے شکوہ کیا۔

مزید پڑھیں: ایف آئی آر پر ڈیڈ لاک، عمران خان پر حملے کی تحقیقات میں قانونی پیچیدگیاں آڑے آگئیں

فیصل شاہکار نے کہا کہ حکومت پنجاب صوبے بھر میں براہ راست تعیناتیاں کر رہی ہے اور اپنی پسند کے فیصلے لینے کے لیے آر پی اوز اور ڈی پی اوز سے رابطہ کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق فیصل شاہکار نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو آگاہ کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر پر بلاجواز تنقید اور اس کے بعد شاہ محمود قریشی کے نفرت انگیز ریمارکس محکمہ پولیس کے لیے ناقابل قبول ہیں۔

خیال رہے کہ لاہور میں ایک جلسے کے دوران آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ’آئی جی پنجاب! اگر آپ اپنے ڈی پی او اور ایس ایچ او کے ذریعے ایف آئی آر درج کرانے کی ہمت نہیں کر سکتے تو میں آپ کی وردی پر لعنت بھیجتا ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج پر ڈیڈ لاک برقرار

عہدیدار نے بتایا کہ اس کے بعد بعد آئی جی پنجاب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھا اور حکومت پنجاب سے اپنی خدمات واپس لینے کی درخواست کی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے فیصل شاہکار نے کہا کہ پولیس افسران کی تعیناتیوں/تبادلوں پر وزیر اعلیٰ اور آئی جی پولیس کے درمیان اختلاف معمول کا معاملہ ہے لیکن یہ صورت حال مختلف تھی، پنجاب میں موجودہ سیاسی سیٹ اَپ کی مسلسل مداخلت کی وجہ سے پنجاب پولیس کو مکمل طور پر سیاست زدہ کردیا گیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’صوبائی پولیس چیف کی حیثیت سے یہ میرے لیے کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں تھا اور میں نے موجودہ حالات میں کام کرنے سے انکار کرنا ہی بہتر سمجھا‘۔

دریں اثنا پنجاب پولیس کی جانب سے ایک باضابطہ بیان میں شاہ محمود قریشی کے جارحانہ ریمارکس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا، ترجمان پنجاب پولیس نے کہا کہ تضحیک آمیز ریمارکس کا استعمال انتہائی افسوسناک اور غیر اخلاقی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024