چین اور سعودی عرب کی پاکستان کو مزید 13 ارب ڈالر امداد کی یقین دہانی
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بتایا ہے کہ چین اور سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو تقریباً 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی سرمایہ کاری کے ساتھ تقریباً 13 ارب ڈالر کی اضافی مالی امداد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 13 ارب ڈالر میں سے تقریباً 9 ارب ڈالر چین سے اور 4 ارب ڈالر سعودی عرب سے موصول ہونے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین سے قرض کی فراہمی کا معاہدہ، ڈالر کی قدر میں 4.7 روپے کمی
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کے دوران چینی قیادت نے 4 ارب ڈالر کے خودمختار قرضوں، 3 ارب 30 کروڑ ڈالر کے کمرشل بینک قرضوں کی ری فنانسنگ اور کرنسی سویپ کو تقریباً ایک ارب 45 کروڑ ڈالر بڑھانے کا وعدہ کیا ہے، یہ رقم مجموعی طور پر 8 ارب 75 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’انہوں نے ہماری مالی ضروریات کا خیال رکھنے کا وعدہ کیا ہے اور چینی صدر شی جن پنگ نے شہباز شریف کو کہا کہ فکر نہ کریں، ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے‘۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستانی وفد کی چین میں 4 اہم مصروفیات تھیں جن میں چینی صدر، وزیر اعظم اور نیشنل پیپلز کانگریس کے چیئرمین سے ملاقاتیں شامل تھیں۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’جب بھی یہ قرضے میچورٹی کو پہنچیں گے تو ان کو جاری کر دیا جائے گا، تقریباً 20 کروڑ ڈالر مالیت کے تجارتی قرضے کچھ دنوں پہلے ہی آ چکے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: چین سے 2.3 ارب ڈالر قرض کی رقم موصول ہوگئی، مفتاح اسمٰعیل
ایک سوال کے جواب میں اسحٰق ڈار نے کہا کہ چین نے کراچی سے پشاور تک 9 ارب 80 کروڑ ڈالر کے ہائی اسپیڈ ریل پروجیکٹ (مین لائن-ون) کے لیے کام تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے اور اس مقصد کے لیے دونوں ممالک اپنی اپنی ٹیموں کو فوری طور پر متحرک کریں گے۔
ایک اور عہدیدار نے کہا کہ دونوں ممالک دسمبر تک اس منصوبے کے لیے بولی لگانے کا بندوبست کرنے کی امید کر رہے تھے اور بولی دہندہ کے انتخاب کے بعد مالیاتی شرائط و ضوابط کے لیے بات چیت ہو سکتی ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے اور حیدرآباد-کراچی موٹر وے کے منصوبے بھی شروع کیے گئے ہیں اور جلد ہی فعال ہونے کے مرحلے میں داخل ہوجائیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے بجلی پیدا کرنے والی چینی کمپنیوں کے بقایاجات کے ایک حصے کو مجموعی قرضوں میں تبدیل کرنے کی تجویز بھی دی ہے اور حالیہ مہینوں میں تقریباً 160 ارب روپے پہلے ہی کلیئر کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر قرض فراہمی کے معاہدے پر چین نے دستخط کردیے
ایک سوال کے جواب میں اسحٰق ڈار نے کہا کہ سعودی عرب نے بھی پاکستان کی جانب سے اپنی فنانسنگ کو 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 6 ارب ڈالر کرنے اور ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کی تیل کی مؤخر ادائیگی کی سہولت کو دگنا کرنے کی درخواست کا مثبت جواب دیا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ سعودی عرب نے گوادر میں 10 سے 12 ارب ڈالر کے پیٹرو کیمیکل ریفائننگ کے منصوبے کو بحال کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے جس کے لیے وزیر اعظم نے انہیں متعلقہ وزارتوں کے ساتھ ہم آہنگی کی ذمہ داری سونپی ہے۔
علاوہ ازیں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان، سعودی عرب کو ایل این جی پاور پراجیکٹس اور دیگر اداروں میں حصص جیسی نجکاری کی لین دین میں شامل کر رہا ہے تاکہ بلا قرض غیر ملکی امداد کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید برآں وزیر خزانہ نے کہا کہ مزید ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی آمد تقریباً یقینی ہو چکی ہے جس میں ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) سے 50 کروڑ ڈالر اور 90 کروڑ ڈالر کے عالمی بینک کے 2 قرضے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب نے پاکستان میں آئل ریفائنری کے قیام پر آمادگی ظاہر کی ہے، وزیراعظم
زر مبادلہ کی شرح کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے اصرار کیا کہ روپے کی حقیقی مؤثر شرح مبادلہ 200 سے بھی کم تقریباً 194 روپے فی ڈالر ہے، انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اسٹیک ہولڈرز صرف منافع خوری کے بجائے قومی مفاد کو ذہن میں رکھیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کی قیادت نے پاکستان کی جانب سے پیرس کلب کے قرض کی ری شیڈولنگ نہ کرنے، میچورٹی پر عالمی بانڈ کی ادائیگی کو یقینی بنانے اور آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کو مکمل کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پیرس کلب کی ری شیڈولنگ کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ان قرض دہندگان کا مجموعی قرض کُل غیر ملکی قرضوں کے 11 فیصد سے زیادہ نہیں ہے اور سال بھر میں قرضوں میں ریلیف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر سے کم ہوگا۔
پیرس کلب کے قرض دہندہ ممالک میں عام طور پر آسٹریلیا، آسٹریا، بیلجیم، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی، جاپان، ہالینڈ، ناروے، روس، اسپین، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، اور امریکا شامل ہیں، پاکستان جو ان تمام ممالک کے تقریباً 10 ارب 70 کروڑ ڈالر ادا کرنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے قرض سے پاک چین اقتصادی تعاون متاثر نہیں ہونا چاہیے، چین کا انتباہ
انہوں نے کہا کہ جب ہم بیرونی ادائیگیوں کے لیے 32 ارب ڈالر سے 34 ارب کا بندوبست کررہے ہیں تو مزید ایک ارب 20 کروڑ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، ان ادائیگیوں میں تقریباً 22 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے اور تقریباً 10 سے 12 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ شامل ہے۔
28 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے موجود زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 8 ارب 91 کروڑ ڈالر ہو گئے، ملک کے کُل ذخائر اب 14 ارب 68 کروڑ ڈالر ہیں جس میں کمرشل بینکوں کے پاس موجود 5 ارب 77 کروڑ ڈالر بھی شامل ہیں۔