• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

خوشخبری ہے، عمران خان نے خود 10 ماہ بعد الیکشن کا اعلان کردیا، مریم اورنگزیب

شائع November 3, 2022
مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کے آرمی چیف سے متعلق مختلف بیانات کا کلپ 2 بار چلوایا —فوٹو:ڈان نیوز
مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کے آرمی چیف سے متعلق مختلف بیانات کا کلپ 2 بار چلوایا —فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو طنز اور تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ خوشخبری یہ ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے خود 10 ماہ بعد الیکشن کا اعلان کردیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ 4 برسوں کے دوران پھیلائی گئی تباہی کے بعد اب ملک میں استحکام آرہا ہے، سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے طے کی گئی آئی ایم ایف کی شرائط پر کیے گئے مشکل فیصلوں کے بعد اب ملک میں ایک بار پھر 2018 کی طرح ترقی کا سفر شروع ہوچکا ہے جس میں آٹا، چینی اور دیگر چیزیں سستی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران ہونے والی مہنگائی کا ذمے دار عمران نیازی ہے لیکن اب مہنگائی میں کمی آرہی ہے، ڈالر کے ریٹ میں کمی آرہی ہے اور زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی ہوگی، سیلاب کے باوجود حکومت کے اقدامات کے باعث خواتین آٹے کے حصول کے لیے قطاروں میں نہیں کھڑیں۔

یہ بھی پڑھیں: حقیقی آزادی والے سوچ لیں، عمران خان نے تسلیم کیا بیک ڈور مذاکرات کر رہا ہوں، مریم اورنگزیب

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کا وطیرہ یہ تھا کہ پہلے وہ گندم کو برآمد کرتی تھی، پھر اس کو درآمد کرتی تھی جس سے عوام کو مہنگی خریدنی پڑتی تھی، ہماری حکومت نے کسان کو تاریخی پیکج دیا ہے جس کے نتیجے میں آنے والے دنوں میں اچھی فصل ہوگی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کے دور میں ملک کے سفارتی تعلقات خراب ہوئے جو اب بحال ہو رہے ہیں، اب پوری دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری کو بحال کر رہی ہے، عمران خان کے دور میں بند کردیے گئے سی پیک کو دوبارہ بحال کردیا گیا ہے، وزیراعظم نے گزشتہ دنوں چین کا دورہ کیا جہاں کئی بڑے منصوبوں پر دستخط کیے گئے جن کی تفصیلات شہباز شریف خود قوم کو بتائیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پورے ملک میں حالات بہتری کی جانب جا رہے ہیں لیکن عمران خان کے کنٹینر پر حالات بہت خراب ہیں، کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ ملک ترقی کرے، ان کا مقصد اس ملک کو مکمل تباہ کرنا تھا، اس لیے وہ نہیں چاہتے کہ عوام کی بہتری ہو۔

'عمران خان نے کل کہا جنرل قمر جاوید باجوہ کرپشن کے خلاف نہیں تھے'

انہوں نے کہا کہ یہ خوشخبری ہے کہ عمران خان نے خود الیکشن کا اعلان کردیا ہے، انہوں نے خود کہہ دیا ہےکہ الیکشن 10 ماہ بعد ہوں گے، لگتا ہے کہ عمران خان کے کان کھل گئے ہیں، وہ خود بار بار کہتے تھے کہ کان کھول کر سن لیں تو کان کھول کر سن لیں کہ آئینی مدت کے مطابق الیکشن ہوں گے، اس لیے انہوں نے کہا ہے کہ تحریک 10 ماہ تک جاری رہے گی۔

مزید پڑھیں: عمران خان آڈیوز کے حوالے سے عدالت جانے کے بجائے جے آئی ٹی میں پیش ہوں، مریم اورنگزیب

ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے دوران جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی صدف نعیم کے واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے، میں نے مطالبہ کیا تھا کہ پنجاب حکومت اس واقعہ کی تحقیات کرے جہاں ان کے خاوند سے انگھوٹے لگوا کر قانونی چارہ جوئی نہ کرنے کے بیانات لیے گئے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کل کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کرپشن کے خلاف نہیں تھے اور وہ علیم خان کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنوانا چاہتے تھے، انہوں نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کے آرمی چیف سے متعلق مختلف بیانات کا کلپ بھی 2 بار چلوایا، انہوں نے کہا کہ یہ ایک شخص کے دوسری شخصیت سے متعلق بیانات ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شخص جھوٹا اور منافق ہے، انہوں نے کہا کہ عمراں خان کے کئی چہرے ہیں۔

'کیا عمران خان، آرمی چیف کے ساتھ وہ کرنا چاہتے تھے جو چیئرمین نیب کے ساتھ کیا'

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنا اقتدار بچانے اور تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے آرمی چیف کو تاحیات مدت ملازمت میں توسیع دینے کی پیش کش کی، اگر وہ کرپشن کے ساتھ تھے تو عمران خان ان کو کس چیز کی پیش کش کر رہے تھے، جب انہوں نے عمران خان کا اقتدار بچانے لیے غیر آئینی مدد نہیں کی تو انہوں نے الزام لگادیا کہ وہ کرپشن کے خلاف نہیں تھے، اگر وہ کرپشن کے خلاف نہیں تھے تو پی ٹی آئی چیئرمین نے انہیں تاحیات مدت ملازمت میں توسیع کی پیش کش کیوں کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان بتائیں کہ انہوں نے اپنی حکومت بچانے کے لیے آئین شکنی کرتے ہوئے بند کمروں میں یہ غیر آئینی پیش کش کیوں کی، کیا عمران خان سمجھتے تھے کہ وہ آرمی چیف کے ساتھ وہ کریں گے جو انہوں نے اس وقت کے چیئرمین نیب کے ساتھ کیا تو وہ ان کی بات مان لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم اورنگزیب کا عمران خان،عارف علوی کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ کبھی سنا کہ وزیر اعظم کے پاس ہراسانی کا کیس لے کر آنے والی خاتون کو ہی وزیر اعظم ہاؤس میں زیر حراست لے لیا جائے، کیا کوئی انسان ایسا سوچ سکتا ہے، کیا عمران خان سمجھتے تھے کہ جو انہوں نے چیئرمین جاوید اقبال کے ساتھ کیا وہ آپ کریں گے تو آپ کی بات مان لی جائے گی۔

'عمران خان الیکشن چاہتے ہیں تو جہاں ان کی حکومت ہے وہاں اسمبلیاں توڑیں'

انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت کی اپوزیشن کے رہنماؤں کے خلاف کرپشن کے کیسز تھے تو چیئرمین نیب نے 4 سال میں کیوں اس کو عدالت میں ثابت نہیں کیا، اگر رانا ثنااللہ قاتل ہے تو اس کے خلاف ہیروئین کا کیس کیوں بنایا، اس پر قتل کا مقدمہ کیوں نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ مر جاؤں گا لیکن ان چوروں کی غلامی نہیں کروں گا، میں کہتی ہوں کہ اس بیان کے بعد فیصلہ عمران خان کا اپنا ہے، کیا یہ اسی طرح کی بات ہے جس طرح سے وہ خودکشی کی بات کرتے تھے تو فیصلہ کرلیں، جو آپ بہتر سمجھتے ہیں وہ کریں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کا 10 ماہ تک تحریک جاری رکھنے کا بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ الیکشن نہیں چاہتے، اگر الیکشن چاہتے ہیں تو خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلی، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی اسمبلیاں توڑیں، 70 فیصد ملک پر عمران خان کی پارٹی کی حکومت ہے جس کے وسائل استعمال کرکے یہ لانگ مارچ کیا جا رہا ہے، سیلاب کا پیسہ لانگ مارچ پر لگا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان آڈیوز کے حوالے سے عدالت جانے کے بجائے جے آئی ٹی میں پیش ہوں، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ عمران خان پارٹ ٹائم لانگ مارچ چلا رہے ہیں، شام میں آتے ہیں اور جب رات کو گھر واپس جانا ہوتا ہے تو فیس سیونگ کے لیے اہم مذاکرات کا بہانہ بنا کر چلے جاتے ہیں اور ایک چینل 'اے آر وائی' عمران خان کو فیس سیونگ دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے کہا کہ 25 مئی کو عدالت کو گمراہ کیا گیا، عمران خان نے کہا مجھے فیصلے کا پتا نہیں تھا، پورے پاکستان کو فیصلے کا پتا تھا لیکن انہیں نہیں پتا تھا، ایسے جھوٹے شخص کا بیان بھی جھوٹا ہی ہونا تھا، سوال پوچھنے پر صحافی مطیع اللہ جان پر حملہ کیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024