• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

اسلام آباد پولیس نےلانگ مارچ کیلئے مسلح اہلکار تعینات کرنے کی اجازت مانگ لی

شائع November 3, 2022
خط میں کہا گیا کہ کچھ شدت پسند افراد اسلام آباد کے احاطے میں داخل ہوئے اور امن و امان کی صورتحال میں خلل ڈالنے کی کوشش کی—فوٹو: محمد عاصم
خط میں کہا گیا کہ کچھ شدت پسند افراد اسلام آباد کے احاطے میں داخل ہوئے اور امن و امان کی صورتحال میں خلل ڈالنے کی کوشش کی—فوٹو: محمد عاصم

اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کی اسلام آباد آمدکے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مسلح اہلکار تعینات کرنے کی اجازت مانگ لی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس طرح کی رپورٹس زیر گردش ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے شرکا اسلحہ اور ہتھیارکے ساتھ اسلام آباد پہنچیں گے اور انہیں رپورٹس کو دیکھتے ہوئے اسلام آباد پولیس نے اہلکاروں کی سیکیورٹی اور جانوں کے تحفظ کے لیے ضلعی انتظامیہ سے شہر میں مسلح اہلکار تعینات کرنے کی اجازت طلب کر لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ کے لیے فوری این او سی جاری کرنے کی پی ٹی آئی کی درخواست مسترد

سینٹرل پولیس آفس کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ فسادات سے بچاؤ کی پولیس، پولیس رینجرز کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے مسلح اہلکاروں کی تعیناتی لازمی بنائی جائے تاکہ لانگ مارچ اور دھرنے کے شرکا سے تحفظ کے لیے اہلکار اپنا دفاع کرسکیں۔

ڈپٹی انسپیکٹر جنرل پولیس سہیل چھٹہ نے بتایا کہ معتبرذرائع کی اطلاعات کے مطابق شہر کی امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف آنے والے لانگ مارچ کے شرکا کے پاس خطرناک ہتھیار، ڈنڈے، پتھر اور دیگر اسلحہ وغیرہ موجود ہیں۔

خط میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے حامی خیبرپختونخوا اور پنجاب کی حدود میں دارالحکومت کے احاطے میں غیر قانونی طور پر اسلحہ اٹھائے ہوئے ہیں۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ کچھ شدت پسند افراد اسلام آباد کے احاطے میں داخل ہوئے اور شہر کی امن و امان کی صورتحال میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں لانگ مارچ کیلئے این او سی میں تاخیر، پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع کا عندیہ

تاہم پولیس کی جانب سے شہر میں مسلح اہلکار تعینات کرتے ہوئے وزیر داخلہ سے درخواست کی گئی کہ اس حوالے مناسب اقدامات کیے جائیں اور لانگ مارج اور دھرنا کے دوران اہلکاروں کی جانوں کے تحفظ کے لیے مسلح اہلکار تعینات کیے جائیں۔ ۔

جلسے کی اجازت نہ ملنے پر اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد میں دھرنے اور جلسے کی اجازت نہ ملنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت شروع کی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کردیا

خیال رہے کہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے این او سی ملنے کی تاخیر پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی

سماعت کے دوران جسٹس عمر فاروق نے سوال کیا کہ کیا ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کی این او سی کی درخواست مسترد کردی ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے آزادی مارچ کے لیے این او سی کے درخواست دی تھی جب کہ اسلام آباد انتظامیہ اس معاملے کو لٹکا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: ضلعی انتظامیہ کو مظاہرین کو ہٹانے کی ہدایت

جسٹس فاروق نے ہدایت کی کہ ضلعی انتظامیہ اس حوالے سے عدالت کو آگاہ کرے۔

ی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے آزادی مارچ کے لیے ضلعی انتظامیہ سے این او سی کی درخواست 26 اکتوبرکو دی تھی جب کہ ڈپٹی کمشنر اس معاملے کو لٹکا رہی ہے

وکیل نے دعویٰ کیا کہ 28 اکتوبر کو اس معاملہ پر ڈپٹی کمشنر سے ایک بار پھر رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسہ کی اجازت نہ دینا آزادی اظہار رائے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کے مترادف ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ: اسلام آباد، پنجاب اور سندھ میں دفعہ 144 نافذ

حالیہ پیش رفت میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں دھرنا دینے اور جلسہ کرنے کی اجازت عدالت کے فیصلہ سے منسلک کیا تھا۔

انہوں نے میڈیا پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے این او سی سے متعلق اگر اسلام آباد ہائی کورٹ ہدایت دےگی تو ضلعی انتظامیہ عدالت کے احکامات پر عمل کرےگی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024