• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

آصف زرداری کے خلاف پی ٹی آئی کا نااہلی ریفرنس مسترد

شائع November 3, 2022
یہ ریفرنس گزشتہ ماہ رہنما پی ٹی آئی ذوالفقار بخاری کی جانب سے جمع کروایا گیا تھا— فائل/فوٹو: ڈان
یہ ریفرنس گزشتہ ماہ رہنما پی ٹی آئی ذوالفقار بخاری کی جانب سے جمع کروایا گیا تھا— فائل/فوٹو: ڈان

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی آصف علی زرداری کے خلاف نااہلی کا ریفرنس مسترد کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ریفرنس گزشتہ ماہ رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ذوالفقار بخاری کی جانب سے توشہ خانہ سے 3 بلٹ پروف گاڑیاں لینے پر سابق صدر کے خلاف جمع کرایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف علی زرداری کی نااہلی سے متعلق درخواست ابتدائی سماعت کیلئے مقرر

یہ گاڑیاں عرب ممالک کے رہنماؤں نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آصف زرداری کو اس وقت تحفے میں دی تھیں جب وہ ملک کے صدر کے عہدے پر فائز تھے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ ’اسپیکر نے آصف زرداری کے خلاف نااہلی کا ریفرنس مسترد کر دیا ہے اور ان کے فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیج دی گئی ہے‘۔

ذوالفقار بخاری نے صدر آصف زرداری کے خلاف آئین کے آرٹیکل 63 (2) کے تحت 11 اکتوبر کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں ریفرنس جمع کرایا تھا، آرٹیکل 63 (2) ایک رکن پارلیمنٹ کو ’بے ایمان‘ ہونے پر نااہل قرار دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔

اس ریفرنس کے ذریعے ذوالفقار بخاری نے الزام عائد کیا تھا کہ آصف زرداری نے بطور صدر مملکت فروری 2009 میں اُس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے قواعد میں غیر قانونی نرمی کے نتیجے میں توشہ خانہ سے تحفے میں دی گئی بلٹ پروف گاڑیاں اپنے پاس رکھی تھیں۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری نااہلی درخواست: مطمئن کرنا ہوگا کہ یہ کیس مفادِ عامہ کا ہے، ہائیکورٹ

ریفرنس کے مطابق سابق صدر نے متحدہ عرب امارات کے اس وقت کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان اور لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کی جانب سے تحفے میں دی گئی 2 بی ایم ڈبلیو گاڑیاں اپنے پاس رکھی تھیں۔

ریفرنس میں مزید الزام عائد کیا گیا تھا کہ آصف زرداری نے غیر قانونی طور پر ٹویوٹا لیکسس ایل ایکس 470 بھی اپنے پاس رکھی تھی جو انہیں اس وقت کے متحدہ عرب امارات کے صدر نے تحفے میں دی تھی۔

یہ ریفرنس بظاہر پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسی طرح کے ایک کیس کے ردعمل میں جمع کروایا کیا گیا تھا جس میں الیکشن کمیشن انہیں بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دے چکا ہے۔

اس سے قبل دسمبر 2018 میں پی ٹی آئی نے اثاثے چھپانے کے الزام میں آصف زرداری کے خلاف نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن میں جمع کرایا تھا، تاہم پی ٹی آئی نے ایک ماہ بعد یہ ریفرنس واپس لے لیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ وہ اس معاملے کو سپریم کورٹ لے جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹر یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کیلئے پی ٹی آئی کا ریفرنس مسترد

جس روز پی ٹی آئی رہنما ذوالفقار بخاری نے آصف زرداری کے خلاف ریفرنس جمع کرایا تھا اسی روز وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو ملکی سالمیت کے خلاف کام کرنے کے الزام میں نااہل قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ باضابطہ طور پر اس حوالے سے چیئرمین سینیٹ کو ریفرنس جمع کروائیں کریں گے۔

مرتضیٰ جاوید عباسی نے آئین کے آرٹیکل 62 (ون)(جی) کے تحت شوکت ترین کی نااہلی کی درخواست کی تھی جس کے مطابق اگر کوئی رکن پارلیمنٹ ملکی سالمیت کے خلاف کام کرنے کا مرتکب پایا جاتا ہے تو اسے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

مرتضیٰ جاوید عباسی نے اگست میں پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری کے ساتھ شوکت ترین کی لیک ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کا حوالہ دیا تھا جس میں محسن لغاری کو شوکت ترین یہ ہدایت دیتے سنے گئے کہ وہ وفاقی حکومت کو آگاہ کردیں کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پنجاب بجٹ سرپلس جمع نہیں کر سکتا، جو کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کی اہم شرط تھی۔

اسی آڈیو کلپ میں شوکت ترین نے مبینہ طور پر محسن لغاری کو بتایا تھا کہ انہوں نے خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کو بھی ایسا کرنے کی ہدایت دی ہے۔

مزید پڑھیں: آصف علی زرداری نے نااہلی کی صورت میں اپنی حکمت عملی بتادی

مرتضٰی جاوید عباسی نے الزام عائد کیا تھا کہ لیک ہونے والی آڈیو سے ثابت ہو گیا ہے کہ شوکت ترین ایک سازش کے تحت آئی ایم ایف ڈیل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور ملکی سالمیت اور قومی سلامتی کے خلاف کام کر رہے تھے۔

مرتضٰی جاوید عباسی نے الزام عائد کیا تھا کہ شوکت ترین نے ملک میں سری لنکا جیسی صورتحال پیدا کرنے اور پاکستان کو نادہندہ کرنے کی سازش کی تھی۔

دریں اثنا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے پی ٹی آئی کے حالیہ لانگ مارچ اور ممکنہ دھرنے سے نمٹنےکے لیے آج ہونے والے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے اجلاس کا 20 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا ہے۔

حکومت نے اس حوالے سے اجلاس آج جمعرات کو طلب کر رکھا ہے کیونکہ پی ٹی آئی نے پہلے اعلان کیا تھا کہ لانگ مارچ 4 نومبر (کل) کو اسلام آباد پہنچ جائے گا، تاہم پی ٹی آئی نے اپنا لانگ مارچ کا شیڈول تبدیل کرتے ہوئے اب اعلان کیا ہے کہ وہ 11 نومبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے ۔

اس صورتحال نے حکومت کے لیے مشکل پیدا کردی ہے کیونکہ اب کوئی خاص ایجنڈا نہ ہونے کے باوجود اس حوالے سے مزید ایک ہفتہ سیشن جاری رکھنا ہو گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024