• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

چینی کمپنیوں کی پاکستان میں بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری پر رضامندی

شائع November 2, 2022
وزیراعظم نے گوادر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کی جلد تکمیل پر زور دیا—فوٹو : اے پی پی
وزیراعظم نے گوادر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کی جلد تکمیل پر زور دیا—فوٹو : اے پی پی

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر چینی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی سمیت دیگر بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں حکومت کے 10 ہزار میگاواٹ کے شمسی اور دیگر قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری کی دعوت دی، جس پر چینی کمپنیوں کی جانب سے حوصلہ افزا ردعمل آیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے چین روانہ ہوتے ہی اسٹاک مارکیٹ میں 544 پوائنٹس کا اضافہ

وزیر اعظم 2 روزہ دورے پر گزشتہ شب چین پہنچے تھے، درآمدی بل میں کمی کے لیے انہوں نے ستمبر میں شسی توانائی کے منصوبے کی منظوری دی تھی، آج وزیر اعظم نے چینی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی اور چینی کمپنیوں کو 10 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے پر مل کر کام کرنے کی پیشکش کی۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکردہ چینی کمپنیوں نے پاکستان میں شمسی توانائی، پانی اور دیگر بنیادی انفرااسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔

وزیر اعظم نے ماضی میں چینی کمپنیوں کی جانب سے درآمدی کوئلے پر ادائیگیوں کے حوالے سے درپیش رکاوٹوں پر اظہار افسوس بھی کیا۔

انہوں نے چینی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کروائی کہ موجودہ حکومت نے اپریل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے انہیں درپیش متعدد مسائل حل کر لیے ہیں۔

بیان میں بتایا گیا کہ 160 ارب روپے کے بقایاجات کو کلیئر کر دیا گیا ہے اور گزشتہ روز 50 ارب روپے کی ادائیگی کی جاچکی ہے۔

مزید برآں وزیر اعظم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی ہدایت پر 50 ارب روپے کی ’سیڈ منی‘ سے گردشی فنڈ قائم کیا ہے۔

دیگر منصوبوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے گوادر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کی جلد تکمیل پر زور دیا، چینی کمپنیوں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ یہ منصوبہ آئندہ برس کے آغاز تک مکمل ہو جائے گا۔

وزیراعظم نے دیامر بھاشا ڈیم کے لیے زمین کے حصول اور مہمند ڈیم منصوبے کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا بھی عزم کیا۔

انہوں نے کراچی میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے وفاق اور حکومت سندھ کی جانب سے چینی کمپنیوں کے ساتھ تعاون پر آمادگی کا اظہار کیا۔

شہباز شریف نے پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں بالخصوص گوادر بندرگاہ اور مین لائن ون (ایم ایل ون) ریلوے ٹریک میں خصوصی دلچسپی لینے پر چینی کمپنیوں کا شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط کاروباری اور سرمایہ کاری کے روابط دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا سبب بنیں گے۔

انہوں نے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں کام کرنے والے چینی اہلکاروں خصوصاً پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کام کرنے والوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعظم نے پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بتایا کہ ان واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور انہیں مثالی سزا ملے گی۔

اجلاس کے اختتام پر شہباز شریف نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے چین کی جانب سے دی جانے والی فراخدلانہ امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اجلاس کا اختتام کیا۔

قبل ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی جس میں چین اور پاکستان کے درمیان باہمی تعاون پر بات چیت کی گئی۔

ملاقات کے دوران چینی صدر کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی کہ معاشی استحکام کی جدوجہد میں چین پاکستان کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

2 روزہ دورے پر وزیر اعظم کے چین پہنچنے کے چند گھنٹوں بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات بیجنگ میں چینی حکومت کے دفتر میں موجود پیپلز گریٹ ہال آف چائنا میں ہوئی۔

چینی سرکاری میڈیا کے مطابق ملاقات کے دوران چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی تعمیر کے لیے پاکستان اور چین کو مزید مؤثر انداز میں آگے بڑھنا چاہیے۔

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے چین اور پاکستان کے مابین سی پیک سمیت کثیر جہتی تعاون بڑھانے اور اسٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا، علاوہ ازیں علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلۂ خیال بھی کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024