افغانستان سے دہشت گردی کے ابھرتے خطرات، امریکا کا یکطرفہ کارروائی جاری رکھنے کا عندیہ
امریکی محکمہ خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان سے ابھرتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکا یکطرفہ کارروائی جاری رکھے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ امریکا اور دنیا بھر میں ہمارے شراکت دار افغانستان کو عالمی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے اندر بھارتی میزائل کا گرنا 'حادثے کے سوا' کچھ نہیں، امریکا
15 اگست 2021 کو افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ملک طالبان کے قبضے میں چلا گیا، صدر جو بائیڈن نے یہ اعلان کرتے ہوئے تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا جواز پیش کیا کہ القاعدہ اب افغانستان میں نہیں رہی۔
تاہم اگست میں امریکی سینیٹ کی ’فارن ریلیشن کمیٹی‘ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں کا گڑھ بن گیا ہے اور بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے صورتحال کو غلط طریقے سے سنبھالنے کی وجہ سے افغانستان میں انسانی بحران بھی آیا ہے۔
نیڈ پرائس نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ افغانستان کے موجودہ حکمران دوبارہ دہشت گرد رہنماؤں کو پناہ دے رہے ہیں جن میں ایمن الظواہری بھی شامل تھے جو کابل میں حالیہ امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے۔
مزید پڑھیں: کسی پروپیگنڈے اور گمراہ کن معلومات کو پاک۔امریکا تعلقات کے آڑے نہیں آنے دیں گے، امریکا
انہوں نے کہا کہ ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی دوحہ معاہدے اور طالبان کی جانب سے دنیا کو بار بار کی ان یقین دہانیوں کے برعکس تھی کہ وہ افغان سرزمین کو دہشت گردوں کے ذریعے دوسرے ممالک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا سبب نہیں بننے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’صدر جوبائیڈن اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ افغانستان میں دہشت گردی کے کسی بھی ہنگامی خطرے یا خدشات سے نمٹنے کے لیے کبھی ضرورت پڑی تو ہم یکطرفہ کارروائی کی صلاحیت کو برقرار رکھیں گے‘۔
مزید پڑھیں: الہان عمر پاکستان میں سرکاری دورے پر نہیں ہیں، نیڈ پرائس
نیڈ پرائس نے کہا کہ افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے ٹام ویسٹ نے حال ہی میں دوحہ میں طالبان سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ انسداد دہشت گردی سمیت متعدد امریکی مفادات پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم طالبان کے ساتھ عملی طور پر بات چیت جاری رکھیں گے، میرے خیال میں طالبان کی جانب سے ایمن الظواہری کو پناہ دیے جانے کے بعد یہ کہنا مناسب ہے کہ طالبان کو دنیا کا اعتماد حاصل کرنا پڑے گا اور وہ اسے صرف اپنے عمل سے ہی حاصل کرسکیں گے‘۔
افغانستان میں پوست کی کاشت میں ایک تہائی اضافہ
دوسری جانب خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) نے کہا ہے کہ ’افغانستان میں رواں برس پوست کی کاشت میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے، یہ 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اس معاملے پر ادارے کی پہلی رپورٹ ہے‘۔
افیون کی تیاری میں استعمال ہونے والے پوست کی کاشت کے لیے افغانستان دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور حالیہ برسوں میں اس کی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کابل:طالبان نے افغانستان میں پوست کی کاشت پر پابندی لگادی
یو این او ڈی سی نے کہا ہے کہ اپریل میں پوست کی کاشت پر طالبان کی پابندی کے بعد قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، تاہم رواں برس اس کی فصل کو بڑی حد تک پابندی کے حکم سے استثنیٰ حاصل تھا۔
'یو این او ڈی سی' کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے دوران افغانستان میں افیون کی کاشت 32 فیصد اضافے کے ساتھ 2 لاکھ 33 ہزار ہیکٹر (5 لاکھ 80 ہزار ایکڑ) تک پہنچ گئی ہے، 1994 میں اس نگرانی کے آغاز سے یہ 2018 اور 2019کے بعد اب تک کا تیسرا سب سے بڑا زیرکاشت رقبہ ہے۔