گیس کا بحران، درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ ہی ایل پی جی کی قیمت میں تقریباً 3 روپے کا اضافہ
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت میں 2 روپے 95 پیسے فی کلو اضافہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوگرا کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی ملک میں توانائی کا بحران سر اٹھا رہا ہے۔
اوگرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ایل پی جی کی فی ٹن قیمت میں 2 ہزار 529 روپے اضافے کے باعث گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 35 روپے اور کمرشل سلنڈر کی قیمت میں 134 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، قیمتوں میں اضافے کے بعد فی کلو ایل پی جی نرخ 204 روپے ہوگئی جو اس سے قبل 202 روپے فی کلو تھی، گھریلو سلنڈر کی قیمت 2 ہزار 409 کا ہوگیا جوکہ اس سے قبل 2ہزار 374 روپے تھا اور اسی طرح کمرشل سلنڈر 9ہزار 269 روپے کا ہوگیا جس کی قیمت پہلے 9ہزار 135 روپے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گیس کے کم پریشر کا سامنا کرنے والے صارفین کو ایل پی جی سلینڈر فراہم کرنے کا منصوبہ
ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین ایل پی جی ڈیلرز ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے کہا کہ ملک پہلے ہی قدرتی گیس کی فراہمی کے شدید بحران کا سامنا کر رہا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز سالانہ 6 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس دے رہے ہیں، ناقص پالیسیوں اور ٹیکسوں کی بھرمار کے ایل پی جی صنعت پر ہہت منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور قدرتی گیس کی کمی کے دوران ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ غریب عوام کو سستی اور مناسب مقدار میں گیس فراہم کرنے کے لیے ایل پی جی پر تمام غیر ضروری ٹیکسوں کو ختم کرے۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی گیس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بھی جامع ایل پی جی پالیسی بنائی جانی چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ جے جے وی ایل جامشورو پلانٹ بند ہونے سے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے جس کے باعث عوام مہنگی گیس خریدنے پر مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں: ایس این جی پی ایل 7 سال سے نئے کنیکشنز کا سالانہ کوٹہ مکمل استعمال کرنے میں ناکام
دستاویزات کے مطابق اوگرا نے جون کے مہینے کے لیے ایل پی جی کی قیمت 219 روپے فی کلو مقرر کی تھی جو ستمبر کے لیے کم کر کے 212 روپے کر دی گئی تھی، اکتوبر میں اس کی قیمت میں مزید کمی کرتے ہوئے 202 روپے کر دیا گیا تھا تاہم اوگرا نے یکم نومبر کو جاری نوٹی فکیشن میں نومبر کے لیے اسے بڑھا کر 204 روپے کردیا گیا ہے۔
عرفان کھوکھر نے دعویٰ کیا کہ سیلاب کے دوران ایل پی جی ڈسٹری بیوشن مافیا نے سڑکوں، گزرگاہوں وغیرہ کی بندش کی وجہ سے سیلاب زدہ علاقوں میں سپلائی میں مشکلات کا بہانہ بنا کر اربوں روپے کمائے، اسی طرح گزشتہ سال سردیوں میں بھی مافیا نے ایل پی جی کی قلت کا بہانہ بنا کر قیمتیں بڑھا کر ایل پی جی سے بہت پیسا کمایا۔
دوسری جانب اشیا ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے برہم و مشتعل عوام نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: اوگرا کو نئے گیس کنیکشنز کی اجازت دینے کیلئے دباؤ کا سامنا
ایک رکشہ ڈرائیور نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب مہنگائی بہت ہوگئی ہے، ایسے میں کیا کریں، کہاں جائیں، دوسری جانب آمدنی کم ہو رہی ہے، اس صورتحال میں اخراجات پورے کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
رکشہ ڈرائیور نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے غریبوں کو معاشی طور پر کچلنے کے بجائے ریلیف دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ملک اب غریبوں کے رہنے کے لیے نہیں رہا، ایل پی جی کی قیمتوں میں ہر موسم سرما میں اضافہ ہوجاتا ہے، کیا کسی نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ایکشن لیا ہے۔