• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسلام آباد میں دھرنے کی اجازت کیلئے پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع

شائع November 1, 2022
درخواست میں عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکا کے لیے حفاظتی انتظامات کی استدعا کی گئی ہے—فوٹو: محمد عاصم
درخواست میں عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکا کے لیے حفاظتی انتظامات کی استدعا کی گئی ہے—فوٹو: محمد عاصم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 4 نومبر کو اپنا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے پر شہر میں جلسے کے انعقاد کی اجازت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کی جانب سے دائر درخواست لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے این او سی کے اجرا میں تاخیر کے پیش نظر سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں لانگ مارچ کیلئے این او سی میں تاخیر، پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع کا عندیہ

درخواست میں عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکا کے لیے حفاظتی انتظامات کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ایک پرامن اور قانون کی پاسداری کرنے والی سیاسی جماعت ہے اور ماضی میں اسلام آباد میں کئی عوامی جلسے، سیمینارز، کارنر میٹنگز اور کنونشنز کا کامیاب انعقاد کر چکی ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ضلعی انتظامیہ کو اسلام آباد میں لانگ مارچ اور سری نگر ہائی وے پر ایچ-نائن اور جی-نائن کے درمیان اتوار بازار کے قریب دھرنے کی اجازت دینے کی ہدایت کرے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے این او سی کے لیے ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کیا لیکن ڈی سی آفس نے 26 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے خط کے باوجود اس درخواست پر کوئی توجہ نہ دی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کا اعلان

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ ڈپٹی کمشنر سے 28 اکتوبر کو دوبارہ رابطہ کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، سابق حکمراں جماعت کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار سراسر بنیادی حقوق غصب کرنے، رکاوٹ ڈالنے اور جلسے کے انعقاد کے حق کی خلاف ورزی کی کوشش ہے۔

درخواست میں سیکریٹری داخلہ اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری پولیس کو مدعا علیہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی نواز اعوان اور ان کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے ڈی سی آفس کے رویے کو ’توہین آمیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ سیاسی جلسہ کہاں کہاں ہو سکتا ہے۔

انہوں نے عمران خان کے اداروں کے خلاف ہونے کا تاثر سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’سابق وزیر اعظم ریاستی اداروں سے تصادم نہیں چاہتے، پی ٹی آئی کا لانگ مارچ پرامن طریقے سے اسلام آباد میں داخل ہوگا‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024