کراچی: 6 سالہ بچی پر مبینہ ریپ کے بعد بدترین تشدد، نامزد ملزمان گرفتار
کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں 6 سالہ بچی کو ریپ کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ پولیس نے نامزد ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
جناح ہسپتال کی پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ 6 سالہ بچی کو تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن کی حدود سے لایا گیا جہاں ابتدائی رپورٹ میں جنسی زیادتی کے علاوہ بچی کے ساتھ تشدد کے شواہد ملے ہیں۔
مزید پڑھیں:کراچی: سیلاب متاثرہ بچی کا اغوا کے بعد گینگ ریپ
ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ بچی کو وحشیانہ طریقے سے جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور بچی شدید نفسیاتی صدمے سے دوچار ہے جن کو اندرونی زخم بھی آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور بچی کا علاج جاری ہے، ڈی این اے سمیت دیگر نمونے لیبارٹری سے ٹیسٹ کرانے کے لیے جمع کیے گئے ہیں۔
پولیس سرجن نے معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں کو بتایا کہ بچی کے جسم کے ’اہم حصے‘ سے لال مرچ کا پاؤڈر ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: کلفٹن میں 10 سالہ بچی کے گینگ ریپ میں ملوث مشتبہ ملزمان گرفتار
ان کا کہنا تھا کہ بچی کی ایک انگلی چاقو سے کاٹ دی گئی ہے جبکہ مزید دو انگلیوں سے بھی کھال اتاری گئی ہے اور یہ زخم دو سے تین دن پرانے ہیں۔
پولیس سرجن نے کہا کہ پولیس کو دیے گئے بیان میں بچی نے کہا کہ ’ان کی خالہ نے ان کی انگلیاں کاٹیں او خالہ کے بھائی نے ریپ کیا‘۔
ڈاکٹر سمعیہ سید نے مزید کہا کہ بچی کے پورے جسم کے مختلف مراحل میں متعدد زخم ہیں، بچی کو اس وقت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ سینٹر میں داخل کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے بتایا کہ واقعے میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور واقعے کی تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
ایس ایس پی نے کہا کہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔
بچی کے چچا کی شکایت پر درج کی گئی ایف آر کے مطابق بچی گزشتہ 3 ماہ سے اپنے ماموں کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ بچی کی والدہ لاڑکانہ میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہائش پذیر ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی: 6 سالہ مروہ کے ریپ و قتل میں ملوث ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
گرفتار ملزم نے اپنی بہن کو فون کیا کہ ان کی بیٹی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، وہ 28 اکتوبر کو لاڑکانہ سے شاہ لطیف ٹاؤن آئی اور دیکھا کہ بیٹی پر ’سنگین تشدد‘ کیا گیا تھا۔
شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں بتایا کہ ان کی بہن کی موجودگی میں ملزمان سلمان، ان کی بیوی ثمرین اور غفار نے بچی کو مارنا شروع کیا اور چاقو سے حملہ کیا اور قتل کی نیت سے ان کے جسم پر ابلا ہوا پانی پھینک دیا۔
ملزمان کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، آئی جی سندھ
واقعے کے فوری بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ معصوم بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزمان کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ ایسے درندوں کو منتطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔
آئی جی سندھ نے ایس اسی پی ملیر کو ذاتی طور پر واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بچی پر مجرمانہ حملے میں ملوث ملزمان معاشرے پر بدنما داغ ہیں۔
غلام نبی میمن نے انویسٹی گیشن برانچ کو ہدایت کی کہ تمام ملزمان کو انصاف کے دائرے میں لانے کے لیے بہتر طریقے سے تفتیش کا آغاز کیا جائے۔
مزید پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار
علاوہ ازیں، ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
صوبائی وزیر سماجی بہبود شہلا رضا نے بھی واقعے کا نوٹس لیا اور ایس ایس پی ملیر سے اس پر تفصیلی بات کی۔
شہلا رضا نے کہا کہ بچی پر تشدد کے واضح نشانات ہیں جس نے پولیس کے سامنے اپنے بیان میں ملزمان کی شناخت بھی کر لی ہے۔