• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسلام آباد میں لانگ مارچ کیلئے این او سی میں تاخیر، پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع کا عندیہ

شائع October 31, 2022
لاہور سے شروع ہونے والا پی ٹی آئی کا لانگ مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچنے کا امکان ہے — فوٹو: محمد عاصم
لاہور سے شروع ہونے والا پی ٹی آئی کا لانگ مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچنے کا امکان ہے — فوٹو: محمد عاصم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں لانگ مارچ کے لیے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) کے اجرا میں دارالحکومت انتطامیہ کی جانب سے تاخیر پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور سے شروع ہونے والا پی ٹی آئی کا لانگ مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچنے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ میں شرکا کی تعداد بڑھانے کیلئے عمران خان متحرک

وفاقی دارالحکومت میں دھرنے کی اجازت کے لیے گزشتہ ہفتے ڈی سی آفس میں جمع کرائی گئی درخواست میں پی ٹی آئی نے سری نگر ہائی وے پرجی-نائن اور ائچ-نائن سیکٹرز کے درمیان دھرنے کی اجازت طلب کی تھی، تاہم ابھی تک یہ اجازت نہیں دی گئی ہے کیونکہ ماضی میں پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے وعدوں سے مکر جانے کے تجربات کی وجہ سے انتظامیہ پارٹی پر بھروسہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان نے ڈان کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں دارالحکومت میں احتجاج ان کا حق ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے دھرنے کے لیے درخواست جمع کرائی ہے لیکن ضلعی انتظامیہ این او سی کے اجرا سے انکار نہیں مگر تاخیر کی کوششیں کر رہی ہے۔‘

علی نواز اعوان کے مطابق ’انتظامیہ این او سی کے اجرا کے لیے عجیب سوالات پوچھ رہی ہے، وہ پوچھ رہے ہیں کہ احتجاج میں کتنے لوگ شامل ہوں گے، دھرنا کب ختم کیا جائے گا، پی ٹی آئی شرکا کو کھانا کھلائے گی اور رہائش کا انتظام کیسے کرے گی‘۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور

علی نواز اعوان نے مزید کہا کہ انہوں نے اجازت کے لیے ایک اور خط تیار کیا ہے اور اسے واٹس ایپ پر ڈی سی کو بھیج دیا ہے، اگر این او سی جاری نہ کیا گیا تو پارٹی، ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی۔

خط میں کہا گیا کہ ’پی ٹی آئی نے ہمیشہ آئین کے احکامات کی پاسداری کی، اسلام آباد میں ہونے والے تمام اجتماعات اور دھرنوں میں پی ٹی آئی نے ایک ذمہ دار سیاسی جماعت کے طور پر کام کیا‘۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے قانون کے تحت اپنے وعدوں کی سختی سے پاسداری کی لیکن طاقت کے بدترین استعمال نے ایسی صورتحال پیدا کی جسے پی ٹی آئی نے 25 مئی کو احتجاج ختم کرکے ناکارہ بنایا‘۔

علی نواز اعوان نے کہا کہ یہ جلسہ سری نگر ہائی وے پر ایچ-نائن اور جی-نائن کے درمیان ہوگا جسے سپریم کورٹ نے بھی اس مقصد کے لیے مختص کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ میں عوام باہر نہ نکلے تو یہ پاکستان کی شکست ہوگی، فواد چوہدری

خط میں مزید کہا گیا کہ ’یاد رہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے کے مطابق یہی جگہ الاٹ کی جاتی رہی ہے، جلسہ/ دھرنا ختم کرنے کا وقت سیاسی جماعت کا اپنا فیصلہ ہے، شرکا کی تعداد ممکنہ طور پر بہت زیادہ ہوگی‘۔

خط میں کہا گیا کہ مارچ کا راستہ، انتظامات اور عملے کی تفصیلات این او سی کے اجرا پر منحصر ہے، طبی سہولت اور دیگر ضروری سہولیات کی تفصیلات سمیت مزید معلومات پیشگی فراہم کی جائیں گی۔

خط میں استدعا کی گئی کہ ’دھرنے کے لیے این او سی جلد از جلد جاری کیا جائے، کسی بھی قسم کی غیر ضروری تاخیر اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے کی صریح خلاف ورزی کا سبب بنے گی‘۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی زیر قیادت پی ٹی آئی لانگ مارچ کا آج سے آغاز

ایک سوال کے جواب میں علی نواز اعوان نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے پی ٹی آئی کے 25 حامیوں کو گھروں پر چھاپے مار کر حراست میں لے لیا ہے۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کے نمائندے کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے 4 نومبر کو جلسہ منعقد کرنے کی درخواست کی ہے، اسے اسی روز ختم کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ خط سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے لیکن ہمیں ابھی تک موصول نہیں ہوا‘، جبکہ پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کے مطابق خط آج ڈی سی آفس میں جمع کرایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کردیا

اسلام آباد انتظامیہ کے عہدیدار کے مطابق پی ٹی آئی کو جب بھی دھرنے کی اجازت دی گئی تو انہوں نے این او سی کی شقوں کی خلاف ورزی کی، تاہم انتظامیہ نے درخواست مسترد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مقررہ حدود سے پارٹی کارکنان کے آگے نہ بڑھنے کی یقین دہانی کے بعد این او سی جاری کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’انہیں انتظامیہ کو دھرنا ختم کرنے کی تاریخ سے آگاہ کرنا چاہیے کیونکہ جلسے لامحدود مدت کے لیے نہیں کیے جاسکتے، پی ٹی آئی نے 4 نومبر کے لیے این او سی کی درخواست کی ہے، کافی وقت ہے اس لیے پارٹی کو گھبرانا نہیں چاہیے‘۔

لانگ مارچ کے لیے ٹریفک پلان

راولپنڈی میں کم از کم 550 ٹریفک وارڈنز کو تعینات کیا گیا ہے، سٹی ٹریفک پولیس نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے پیشِ نظر ٹریفک کا رخ موڑنے کا منصوبہ بنایا ہے جوکہ ممکنہ طور پر اسلام آباد جاتے ہوئے راولپنڈی سے گزرے گا۔

دوسری جانب محکمہ داخلہ پنجاب نے راولپنڈی پولیس کو پہلے ہی جامع سیکیورٹی پلان تیار کرنے اور لانگ مارچ کے شرکا کے لیے داخلی و خارجی راستوں پر ضروری سیکیورٹی انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کا اعلان

سٹی ٹریفک پولیس نے شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ لانگ مارچ کے دوران مری روڈ پر غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے پولیس کو ہدایت دی کہ سی ٹی او آفس کے ذریعہ راستوں اور ٹریفک کے موڑ کی نشاندہی کے لیے ایک جامع ٹریفک پلان تیار کیا جائے اور تمام انتظامی محکموں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں۔

متبادل راستوں کے حوالے سے ترجمان سٹی ٹریفک پولیس نے کہا کہ مری روڈ پر متعدد مقامات سے ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا جائے گا، متبادل راستوں پر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024