’علی امین گنڈا پور کی آڈیولیک‘، رانا ثنااللہ کا عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے علی امین گنڈا پور کی ایک شخص سے بندوقوں اور دستیاب افراد کی تعداد سے متعلق مبینہ آڈیو پر عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما نے آڈیو کو ’جعلی پروپیگنڈا مہم‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی خونی مارچ کرنے پر تلی ہوئی ہے اور اسی لیے علی امین گنڈا پور نے ریلی میں اسلحہ لانے کا منصوبہ بنایا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی ریلی میں شریک مسلح افراد کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے اور کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پورے وفاقی دارالحکومت کو ریڈ زون قرار دے دیا ہے اور مارچ کے شرکا کو پرامن رہنے اور احتجاج کو اعلیٰ عدالتوں کی جانب سے مقرر کردہ علاقوں تک محدود کرنے کی یقین دہانی تک اسلام آباد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ زون کا دائرہ کار پورے اسلام آباد تک بڑھا دیا گیا ہے اور تاحال یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ مارچ کرنے والوں کو اسلام آباد میں داخل ہونے دیا جائے گا یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ: ’بندوقیں کتنی ہیں؟ بہت ہیں‘ وزیر داخلہ نے علی امین گنڈا پور کی مبینہ آڈیو سنا دی
قبل ازیں، ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ایک روز قبل وزیر داخلہ ثنا اللہ کی جانب سے منظر عام پر لائی گئی مبینہ آڈیو کلپس کا مقصد پی ٹی آئی کی قیادت پر دباؤ ڈالنا اور مخلوط وفاقی حکومت کے خلاف ان کی جدوجہد کو کمزور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی آڈیو کے ذریعے چلائی جا رہی پروپیگنڈہ مہم ’امپورٹڈ حکومت‘ کے خلاف پرامن احتجاجی مارچ کرنے کے ان کے حوصلے پست نہیں کر سکتی ہے۔
علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ جب پی ٹی آئی نے 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب پرامن مارچ کیا تو وزیر داخلہ کے حکم پر پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں، انہوں نے الزام لگایا کہ ہمارے کارکنوں کو ریلی کے مقام سے بغیر کسی وارنٹ کے گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما عابد شیر علی کے والد چوہدری شیر علی کے بیان کا بھی حوالہ دیا جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ ماڈل ٹاؤن کیس سمیت کئی افراد کے قتل میں ملوث ہیں۔
مزید پڑھیں: اپنے لوگوں کا تحفظ کرنا میرا بنیادی حق ہے، علی امین گنڈا پور کا وزیرداخلہ کو جواب
انہوں نے کہا کہ جب بھی پنجاب میں الیکشن ہوتا ہے تو رانا ثنا اللہ مجھے بدنام اور عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر سینئر رہنماؤں پر جھوٹے مقدمات بنا کر سرگرمیوں پر پابندی لگانے کی کوشش کرتے ہیں، میرے خلاف 16 ایف آئی آر درج کی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان دو تہائی اکثریت کے ساتھ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوں گے، اقتدار میں آنے کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت اداروں میں اصلاحات کرے گی اور پرامن مظاہرین سے کی گئی زیادتیوں پر رانا ثنا اللہ کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان حقیقی آزادی کے لیے مارچ کر رہے ہیں، مارچ پرامن ہو گا، شرکا کوئی غیر قانونی کام نہیں کریں گے اور آئین کی پاسداری کریں گے۔
صحافی ارشد شریف کی موت پر رد عمل دیتے ہوئے نہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ان کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کیں اور انہیں اتنا ہراساں کیا گیا جس کی وجہ سے انہیں ملک چھوڑنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے اداروں کے افسران کو اپنے ہدف پر لیا ہوا ہے، رانا ثنااللہ
یاد رہے کہ ہفتے کے روز وزیر داخلہ نے لانگ مارچ کے حوالے سے علی امین گنڈا پور کی ایک شخص کے ساتھ مبینہ آڈیو لیک سنائی تھی جس میں علی امین گنڈا پور پوچھ رہے ہیں کہ بندوقیں کتنی ہیں، جس پر دوسرا شخص کہتا ہے کہ بہت ہیں۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ آج میں ایسے شواہد پیش کرنے جارہا ہوں جس سے اس بات کی تصدیق ہوگی کہ یہ ایک فتنہ مارچ ہے، یہ قوم کو تقسیم کرنے اور فساد برپا کرنے کی ایک سازش ہے، جس طرح سے اس کے قریبی ساتھی نے آج سے چار دن پہلے کہا تھا کہ اس مارچ میں مجھے خون ہی خون نظر آرہا ہے اور مجھے بڑے بڑے لوگوں کے جنازے نظر آ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے سوالات اٹھائے تھے کہ اب یہ (عمران خان) کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ میں پُرامن مارچ کر رہا ہوں، اسے شرم آنی چاہیے کہ اس کی اندرونی کہانی ایک بندے نے باہر نکالی تو ان کو تیسرے دن پارٹی سے نکال دیا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کا لانگ مارچ چیئرمین عمران خان کی قیادت میں جمعے کے روز لاہور سے شروع ہوا اور اتوار کو سادھوکی پہنچا تھا جب کہ توقع ہے کہ مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچے گا۔