رحیم یار خان: جنسی ہراسانی کے شکایت گزار کو پولیس اہلکار نے قتل کردیا
رحیم یار خان کے تھانے میں جنسی ہراسانی کی شکایت کرنے والے کو پولیس اہلکار نے گولی مار کر قتل کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنسی ہراسانی کے کیس میں شکایت کرنے والے نوجوان کو جمعے کی رات رحیم یار خان میں بی ڈویژن تھانے میں محافظ اسکواڈ کے کانسٹیبل نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد میں گولی مار کر قتل کردیا۔
مقتول نوجوان کے اہل خانہ کے مطابق 22 سالہ متوفی بلال قریشی کو ایک دکاندار نے جنسی طور پر ہراساں کیا تھا اور اس نے پولیس ہیلپ لائن 15 پر کال کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اورنگی میں تشدد کے بعد قتل ہونے والا نوجوان ڈاکو نہیں تھا، پولیس
بعد ازاں ملزم دکاندار کے خلاف بی ڈویژن پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ کیس کی تفتیش کے دوران بلال قریشی اور محافظ اسکواڈ کے کانسٹیبل جاوید چوہان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا جس کے بعد ان کے درمیان رنجش پیدا ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ جمعہ کے روز بلال قریشی کو تفتیشی افسر کے پاس موجود اس کا موبائل فون واپس کرنے کے بہانے بی ڈویژن تھانے طلب کیا گیا۔
اہل خانہ نے الزام لگایا کہ بلال قریشی کو پہلے تھانے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر کانسٹیبل جاوید چوہان نے اسے گولی مار کر قتل کر دیا۔
مزید پڑھیں: حراست میں موت: پولیس اہلکاروں کے خلاف نوجوان کے 'اغوا' کا مقدمہ درج
متاثرہ خاندان نے بتایا کہ انہیں جمعہ کی رات پولیس کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ بلال قریشی اتفاقی طور پر گن کی صفائی کے دوران کانسٹیبل جاوید چوہان کی جانب سے گولی چلنے سے زخمی ہوگیا ہے اور اسے شیخ زید میڈیکل کالج ہسپتال منتقل کیا گیا۔
لواحقین نے بتایا کہ جب وہ ہسپتال پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ بلال قریشی انتقال کرچکا ہے۔
اہل خانہ نے الزام لگایا کہ انہوں نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) سٹی سرکل اسلم خان سے شکایت کی اور فرار ہونے جانے والے جاوید چوہان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، لیکن افسر نے اپنے ماتحت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
مقتول کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے احتجاجاً لاش موصول کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن ایک مقامی سیاستدان نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں میت کی تدفین پر قائل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: شہریوں پر تشدد کے الزامات، 2 ایس ایچ اوز سمیت 10 پولیس اہلکار معطل
پولیس کے ترجمان سیف علی وینس کے مطابق بلال قریشی ’حادثاتی طور پر‘ اس وقت زخمی ہوئے جب ان کے بائیں کندھے میں گولی لگی، پولیس نے انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) اختر فاروق ہسپتال پہنچے اور لواحقین سے ملاقات کی، ڈی پی او نے کیس کے متعلقہ 3 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی پی او نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس پی انویسٹی گیشن دوست محمد کو انکوائری افسر مقرر کیا ہے۔