لانگ مارچ: 'بندوقیں کتنی ہیں؟ بہت ہیں' وزیر داخلہ نے علی امین گنڈا پور کی مبینہ آڈیو سنا دی
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے لانگ مارچ کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرعلی امین گنڈا پور کی ایک شخص کے ساتھ مبینہ آڈیو لیک سنا دی، جس میں علی امین گنڈا پور پوچھ رہے ہیں کہ بندوقیں کتنی ہیں، جس پر دوسرا شخص کہتا ہے کہ بہت ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ آج میں ایسے شواہد پیش کرنے جارہا ہوں جس سے اس بات کی تصدیق ہوگی کہ یہ ایک فتنہ مارچ ہے، یہ قوم کو تقسیم کرنے اور فساد برپا کرنے کی ایک سازش ہے، جس طرح سے اس کے قریبی ساتھی نے آج سے چار دن پہلے کہا تھا کہ اس مارچ میں مجھے خون ہی خون نظر آرہا ہے اور مجھے بڑے بڑے لوگوں کے جنازے نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے کہتے آرہے ہیں کہ یہ ایک فتنہ ہے، یہ قوم کو تقسیم اور قوم کے جوانوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے، اس ملک کی تباہی چاہتا ہے، یہ سیاست دان نہیں ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی آڈیو لیک سنوائی، جس میں مبینہ طور پر سابق وفاقی وزیر کسی شخص سے بندوقوں کے حوالے سے بات کرر ہے ہیں۔
مبینہ آڈیو لیک
مبینہ طور پر علی امین گنڈا پور اس شخص سے کہہ رہے ہیں کہ کیا پوزیشن ہے؟
دوسرا شخص: سر پوزیشن تو اے ون ہے، آپ سنائیں۔
علی امین گنڈا پور: بندوقیں کتنی ہیں؟
دوسرا شخص: بہت ہیں۔
علی امین گنڈا پور: لائسنس؟
دوسرا شخص: لائسنس بھی بہت ہیں۔
علی امین گنڈا پور: بندے؟
دوسرا شخص: بندے بھی جتنی چاہیں ہوں گے سر۔
علی امین گنڈا پور: اچھا ہم یہاں ساتھ ہی قریبی کالونی میں کیمپ لگا رہے ہیں۔
دوسرا شخص: ہمارے ہاں؟
علی امین گنڈا پور: بارڈر پر، بارڈر پر، اسلام آباد کے بارڈر پر ٹول پلازہ کی لیفٹ سائیڈ پر، کون سی جگہ ہے، ٹاپ سٹی ہے یا کیپٹل۔
دوسرا شخص: ٹاپ بھی، کیپٹل بھی ہے، بہت ساری ہیں۔
علی امین گنڈاپور: ٹاپ تو ائیر پورٹ پر ہے نا۔
دوسرا شخص: ٹاپ تو ائیر پورٹ والی سائیڈ پر ہے، میں نے آپ کو پورا نقشہ بھیجا تھا۔
علی امین گنڈاپور: وہ مجھے ملا ہوا ہے، آپ بندے اور سامان وہاں پر ریڈی رکھیں۔
دوسرا شخص: ٹھیک ہے سر، کوئی ایشو نہیں ہے۔
علی امین گنڈاپور: بس پھر رابطے میں ہیں، ان شا اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سوالات اٹھائے کہ اب یہ (عمران خان) کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ میں پُرامن مارچ کر رہا ہوں، اسے شرم آنی چاہیے کہ اس کی اندرونی کہانی ایک بندے نے باہر نکالی تو ان کو تیسرے دن پارٹی سے نکال دیا۔
'یہ لاشیں گرا کا قومی سانحہ پیدا کرنا چاہتے ہیں'
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ یہ کس لیے اسلام آباد اور راولپنڈی کے بارڈر پر بندے بٹھانا چاہ رہا ہے، وہ بندے بندوقوں کے ساتھ کیا کریں گے؟ کوئی امن کا پیغام پھیلائیں گے؟ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک شیطانی مارچ کرنے جا رہے ہیں، یہ فتنہ اور فساد پھیلانے جا رہے ہیں، یہ لاشیں گرا کا قومی سانحہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ارشد شریف کی افسوس ناک موت کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح انہوں نے گزشتہ روز ایک صحافی کی تصویریں لانگ مارچ میں ڈسپلے کیں اور جس طرح سے اظہار افسوس کرتے رہے، انہوں نے اپنے مذموم مقصد کے لیے استعمال کیا، اس کے بعد اس قسم کی منصوبہ بندی میں کوئی شک نہیں رہا کہ یہ آدمی ایک فتنہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فتنے کا سر ابھی کچلنا چاہیے ورنہ یہ اس ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا، بطور وزیر داخلہ یہ میری ذمہ داری ہے، اگر ہم کوئی قدم اٹھاتے ہیں، اس پر میں نہیں سمجھتا کہ یہ آوازیں آنی چاہئیں کہ پُرامن احتجاج ہے اور اس کی آئین میں گنجائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اداروں کی ذمہ داری ہے، یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے، قوم کی ذمہ داری ہے، یا تو یہ اس گفتگو کو غلط ثابت کریں، اگر یہ آڈیو درست ثابت ہو جائے تو پھر ایکشن لینا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ اس پر کوئی اور بیانیہ بناتے ہیں تو اس کو قطعی طور پر خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ میں خیبرپختونخوا کی حکومت اور خاص طور پر آئی جی اور چیف سیکریٹری کو خبردار کرتا ہوں کہ آپ اس بات کا نوٹس لیں کیونکہ یہ خیبرپختونخوا کی حدود میں موجود ہے، ان دونوں افراد کو اور جن بندوں کو یہ اکٹھا کر رہے ہیں، ان کو گرفتار کریں اور اسلحے کو اپنے قبضے میں لیں، اس قسم کا کوئی گروہ اسلام آباد کی حدود کے آس پاس جمع ہوتا ہے تو براہ راست آپ ذمہ دار ہوں گے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ گجرات سے بھی اس قسم کے لوگوں کے شامل ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، گجرات میں بھی مخصوص اور سیاست کی وجہ سے بندوقیں اکٹھی ہو رہی ہیں، وہاں پر بھی بندے جوڑے جا رہے ہیں، حکومت پنجاب فوری طورپر ایسے لوگوں پر کریک ڈاؤن کرے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر علی امین گنڈاپور اسلام آباد کی حدود میں ہوتا تو ہم اب تک اس کو گرفتار کر چکے ہوتے۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ یہ فتنہ اپنے اس شیطانی کھیل کو اس شیطانی مارچ کے ذریعے سے پورا کرنا چاہتا ہے، یہ اسلام آباد آکر جلسہ کرنا تو اس کا مقصد نہیں ہوسکتا، اس کا مقصد یہی ہے کہ یہ لاشیں گرائے، امن و امان کی ایسی صورت حال پیدا کرے کہ لوگ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ الجھ پڑیں، اپنے ہی بندوں کی لاشیں گرا دے اور پھر کہا جائے گا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، اس کو بے نقاب کرنا بھی اتنا ہی ضروری تھا جن ان پر ہاتھ ڈالنا تھا کیونکہ اس طرح کے اور بھی گروپس ہیں، جب ہم ان تک پہنچیں گے تو ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ یہ کہیں کہ آپ نے لوگوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا اور پُرامن اور سیاسی سرگرمی روکنا شروع کر دی ہے۔
لانگ مارچ کے حوالے سے 13 افراد کی کمیٹی بنانے سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 13 رہنماؤں کی کمیٹی اس لیے بنائی گئی ہے کہ تمام صورت حال کو ان کے ساتھ تبادلہ کیا جائے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ میں ان سے رہنمائی حاصل کرکے ذمہ داری پوری کروں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو یہ اختیار ہے کہ وہ کسی جگہ پر امن و امان کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے کارروائی اور گرفتاری کرسکتی ہے لیکن قانون اور سیاسی عمل کا تقاضہ ہے کہ اس صوبے کی حکومت، چیف سیکریٹری اور آئی جی کو کہا جائے کہ وہ یہ عمل کرے۔