• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاکستانی قیدی گوانتاموبے سے 18 سال بعد رہا ہو کر وطن واپس پہنچ گئے

شائع October 29, 2022
امریکی حکام نے الزام لگایا تھا کہ سیف اللہ القاعدہ کے ایک سہولت کار تھے—فائل فوٹو: اے پی
امریکی حکام نے الزام لگایا تھا کہ سیف اللہ القاعدہ کے ایک سہولت کار تھے—فائل فوٹو: اے پی

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ گوانتاناموبے کے حراستی مرکز میں زیر حراست پاکستانی قیدی سیف اللہ پراچہ 18 سال سے زائد عرصے کے بعد امریکی فوجی جیل سے رہا ہو کر ہفتہ کو پاکستان پہنچ گئے۔

75 سالہ سیف اللہ گوانتاناموبے کے سب سے معمر قیدی تھے جنہیں القاعدہ سے تعلق کے شبے میں قید کیا گیا لیکن ان پر کبھی کسی جرم کا الزام نہیں لگایا گیا۔

کیوبا میں امریکی اڈے پر 16 سال سے زائد حراست میں رہنے کے بعد گزشتہ سال مئی میں ان کی رہائی کی منظوری دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: گوانتاناموبے جیل سے 73 سالہ 'بے گناہ' پاکستانی قیدی کی رہائی منظور

ایک بیان میں کہا گیا کہ 'وزارت خارجہ نے سیف اللہ پراچا کی وطن واپسی کو آسان بنانے کے لیے ایک وسیع بین الادارہ جاتی عمل مکمل کیا، ہمیں خوشی ہے کہ بیرونِ ملک حراست میں لیے گئے پاکستان قیدی بالآخر اپنے اہلِ خانہ کے پاس پہنچ گئے۔

اس کے علاوہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی ان کی رہائی کے بارے میں ٹوئٹ کی۔

سیف اللہ پراچا امریکا میں رہتے تھے اور نیویارک شہر میں جائیداد کے مالک تھے، پاکستان کے ایک امیر تاجر تھے۔

امریکا نے 2003 میں تھائی لینڈ سے انہیں گرفتار کیا اور ستمبر 2004 سے انہیں گوانتاناموبے میں رکھا ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی شہری سمیت 10 افراد گوانتاناموبے سے رہائی کے منتظر

حکام نے الزام لگایا تھا کہ وہ القاعدہ کے ایک 'سہولت کار' تھے جنہوں نے 11 ستمبر کی سازش کے سلسلے میں مالیاتی لین دین میں دو سازشیوں کی مدد کی۔

تاہم ذیابیطس اور دل کی بیماری سمیت متعدد بیماریوں میں مبتلا سیف اللہ نے دہشت گردی میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہیں جانتے تھے جن کے ساتھ وہ لین دین کررہے تھے وہ القاعدہ کے اراکین تھے۔

امریکا طویل عرصے سے کہتا آرہا ہے کہ وہ جنگ کے بین الاقوامی قوانین کے تحت قیدیوں کو بغیر کسی الزام کے رکھ سکتا ہے۔

سیف اللہ کے بیٹے کو بھی اپنے والد کی گرفتاری سے مہینوں پہلے ناقص دستاویزات کے ذریعے مشتبہ عسکریت پسندوں کو امریکا میں داخل ہونے میں مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: گوانتاناموبے سے مزید 2 قیدیوں کی رہائی کی منظوری

انہیں نیویارک کی وفاقی عدالت نے 2005 میں 30 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم ایک جج نے مارچ 2020 میں گواہوں کے بیانات کو مسترد کردیا تھا۔

عزیر پراچا جو پاکستان کے معروف انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سے فارغ التحصیل ہیں، انہیں 2021 میں امریکی حکومت کی جانب سے نیا ٹرائل نہ کرنے کے فیصلے کے بعد پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024