• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

پی ٹی آئی مارچ سے سیاسی عدم استحکام کا خوف، اسٹاک ایکسچینج میں 462 پوائنٹس کی کمی

شائع October 28, 2022
ماہرین نے مندی کو پی ٹی آئی لانگ مارچ کے اعلان کے بعد سیاسی عدم استحکام کے خدشات کو قرار دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ماہرین نے مندی کو پی ٹی آئی لانگ مارچ کے اعلان کے بعد سیاسی عدم استحکام کے خدشات کو قرار دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل تین دن سے کمی کا رجحان جاری ہے، تجزیہ کاروں نے اس تنزلی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ سے منسلک کردیا ہے۔

آج کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک ‘کے ایس ای 100 انڈیکس’ 1.11 فیصد یا 462.53 پوائنٹس کمی کے بعد 41 ہزار 140 پر بند ہوا۔

ابا علی حبیب سیکیورٹیز کے سلمان نقوی نے بتایا کہ مارکیٹ گزشتہ کئی دن سے دباؤ کا شکار ہے، اس کی بنیادی وجہ سیاسی عدم استحکام اور پی ٹی آئی کا لانگ مارچ ہے، جس کا آغاز آج لاہور سے ہوگیا ہے، مارچ نے غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی عدم استحکام کے خدشات، 100 انڈیکس میں 632 پوائنٹس کی کمی

لاہور میں لبرٹی چوک پر بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کے سپورٹرز جمع ہوئے، جہاں سے عمران خان نے حکومت مخالف مارچ کا آغاز کیا، جو کہ اسلام آباد میں 4 نومبر کو پہنچے گا، لانگ مارچ کا مقصد حکومت پر دباؤ بڑھانا ہے کہ ملک میں جلدی انتخابات کروائے جائیں۔

سلمان نقوی نے بتایا کہ سرمایہ کار پچھلی نشستوں پر چلے گئے ہیں، انہیں ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال بڑھنے کا خدشہ ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کم از کم 13 ہزار 86 اہلکار وفاقی دارالحکومت میں تعینات کیے گئے ہیں جن میں اسلام آباد پولیس کے 4 ہزار199 اہلکار، سندھ پولیس کے ایک ہزار 22، ایف سی کے 4 ہزار 265 اور رینجرز کے 3 ہزار 600 اہلکار شامل ہیں، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے آج خبردار کیا تھا کہ اگر شرکا نے قانون توڑنے اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی تو حکومت لانگ مارچ کے شرکا سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

سلمان نقوی نے اسٹاک مارکیٹ میں مندی کو ‘رول اوور ہفتہ’ (یعنی یہ صورتحال آگے بھی جاری رہے گی) قرار دیا، اور اگلے مہینے اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کو دباؤ ہوگا۔

تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ملک کی سیاسی صورتحال اگلے ہفتے مارکیٹ کی سمت کا تعین کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر امن و امان کی صورتحال پیدا نہیں ہوتی تو مارکیٹ لازمی اوپر کی طرف جائے گی کیونکہ قیمت اور کمائی کا تناسب بہت پُرکشش ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سعودی عرب کے دورے پر اچھے معاہدے کیے ہیں، اسی طرح چین کے دورے سے بھی اچھی خبریں آنے کی امید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے اخراج ہوا تھا، ہم اضافے کا رجحان صرف اس لیے نہیں دیکھ رہے کیونکہ سیاسی عدم استحکام ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، 100 انڈیکس میں 518 پوائنٹس کا اضافہ

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 'فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو' سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا کے دیگر خطوں کے لیے بھی یہ لازم ہے کہ تیزی سے آگے بڑھیں جہاں مرد اور خواتین خودمختار ہوں اور ترقی و خوشحالی اہمیت کی حامل ہو۔

فرسٹ نیشنل ایکویٹی کے چیف ایگزیکٹیو علی ملک نے اسٹاک ایکسچینج میں کمی کے رجحان اور کم تجارت کو سیاسی عدم استحکام کی وجہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کو اسلام آباد پہنچنے میں ایک ہفتہ لگے گا، اس دوران جی ٹی روڈ کے ذریعے تجارت پر اثر پڑے گے اور معیشت سست روی کا شکار ہوگی، اسی طرح امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشات بھی ہیں، سرمایہ کاروں کی دلچسپی اسی وقت بحال ہوگی جب مارچ ختم ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالانکہ کمپنیوں کے منافعے اور ڈیوی ڈنز بہت اچھے ہیں، سرمایہ کار ابھی پچھلی نشستوں پر براجمان ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024