سیاسی عدم استحکام کے خدشات، 100 انڈیکس میں 632 پوائنٹس کی کمی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں ابتدائی تجارت کے دوران شیئرز کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی جب کہ معاشی تجزیہ کاروں نے اسے پی ٹی آئی کی جانب سے 28 اکتوبر کو لانگ مارچ شروع کرنے کے اعلان کے بعد سیاسی عدم استحکام کے خدشات سے منسلک کیا ہے۔
کاروبار کے دوران 11 بج کر 17 منٹ پر اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک ’کے ایس ای-100 انڈیکس‘ 632 پوائنٹس یا 1.5 فیصد کمی کے بعد 41 ہزار 557 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ریسرچ سربراہ رضا جعفری نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے 28 اکتوبر کو اسلام آباد تک لانگ مارچ شروع کرنے کے اعلان کی وجہ سے انڈیکس دباؤ کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، 100 انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا
انہوں نے مزید کہا کہ مارچ جب تک معیشت کو مستحکم کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کی کوششوں میں رکاوٹ نہیں ڈالتا اس وقت تک اس کے منفی اثرات دیرپا نہیں ہوں گے۔
فرسٹ نیشنل ایکویٹیز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر عامر شہزاد نے کہا کہ مارکیٹ میں مندی کے رجحان کی صرف ایک وجہ ہے اور وہ ہے جمعے کے روز شروع ہونے والا لانگ مارچ، مارکیٹ پیر کے روز سے دباؤ کا شکار تھی اور اس کی وجہ عمران خان کا وہ بیان اور اعلان تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ رواں ہفتے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کریں گے، اس کے علاوہ تمام معاشی اشاروں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
چیف ایگزیکٹو افسر اے کے وائی سیکیورٹیز امین یوسف نے بھی عمران خان کے لانگ مارچ کے اعلان کو منفی رجحان کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگ سیاسی عدم استحکام سے پریشان اور تحفظات کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں: 'سیاسی غیر یقینی' کے باعث انٹربینک میں روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح 215.2 روپے پر آگیا
امین یوسف کے مطابق 100انڈیکس پر دباؤ ڈالنے والے دیگر عوامل میں ڈالر کی کم آمد، روپے کی قدر پر دباؤ اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں شامل ہیں جن کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے اور پھر مانیٹری پالیسی میں تبدیلی کے خدشات شامل ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج عام طور پر ہر ماہ کے آخری ہفتے میں فروخت کے دباؤ میں نظر آتی ہے، یہ رول اوور ویک ہوتا ہے جس میں فیصلہ کیا جاتا ہے کہ مستقبل کے معاہدوں کو طے کرنا ہے یا انہیں آئندہ ماہ تک لے جانا ہے۔