• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی ٹیم کی تشکیل نو، آئی ایس آئی افسر کو نکال دیا گیا

معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کو کینیا میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا — فوٹو: کامران خان ٹوئٹر
معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کو کینیا میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا — فوٹو: کامران خان ٹوئٹر

حکومت نے کینیا میں 3 روز قبل سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی تشکیل نو کرتے ہوئے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے افسر کا نام نکال دیا۔

پاکستانی سینئر صحافی ارشد شریف کی کینیا میں مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے وزارت داخلہ نے قائم کمیٹی کی از سر نو تشکیل کرتے ہوئے 2 رکنی کمیٹی کا نیا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

نئے نوٹی فکیشن کے مطابق 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی میں ڈائریکٹر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اطہر وحید اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل انویسٹی گیشن بیورو (آئی بی) شاہد حامد شامل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ

نوٹی فکیشن کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی ارشد شریف کی ہلاکت کے معاملے کے حقائق جاننے کے لیے فوری طور پر کینیا روانہ ہوگی۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ اور کینیا میں پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام تحقیقاتی ٹیم کی معاونت کریں گے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کی ہلاکت کے حقائق کے حوالے سے کینیا کی پولیس اور حکام سے ملے گی اور اپنی رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کرے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ روز ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے ارکان کی تعداد 3 تھی جس میں آئی ایس آئی کے افسر لیفٹیننٹ کرنل سعد احمد بھی شامل تھے جن کا نام آج جاری کیے گئے نوٹی فکیشن سے نکال دیا گیا ہے۔

کمیٹی ارشد شریف قتل کیس میں سونے کی اسمگلنگ کی تحقیقات کرے گی، وزیر داخلہ

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل سےمتعلق حقائق جاننے کے لیے اعلی سطح کی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معروف صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کینیا میں ’قتل‘

سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا کہ تشکیل دی گئی تحقیقاتی ٹیم ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران پر مشتمل ہے، تحقیقاتی ٹیم فوری طور پر کینیا روانہ ہوگی اور ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کرے گی، تحقیقاتی ٹیم حتمی رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کرے گی۔

اپنے جاری ایک بیان میں رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کیس میں پاکستان کے ایک نجی چینل سے منسلک شخصیت کے کینیا میں سونے کی اسمگلنگ کے کاروبار سے متعلق قائم کمپنی کے کردار کا جائزہ بھی لے گی۔

انہوں نے کہا تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کی پاکستان سے دبئی اور پھر دبئی سے کینیا روانگی کی مکمل وجوہات اورمحرکات کا جائزہ لے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی شخصیت کے اعتراف کے بعد، تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کو پاکستان سے دبئی اور پھر سے کینیا جانے پر مجبور کرنے کے عوامل کا بھی جائزہ لے گی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم، کینیا پولیس اور دیگر ذرائع سے حاصل شدہ معلومات اور شواہد کی روشنی میں آزادانہ رپورٹ مرتب کرکے وزارت داخلہ کو پیش کرے گی۔

اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئر پر جاری اپنے بیان میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے بتایا کہ سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل سے متعلق حقائق جاننے کے لیے ایف آئی اے اور انٹیلی ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم فوری طور پر کینیا روانہ ہوگی اور ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کرے گی اور حتمی رپورٹ وزارتِ داخلہ کو پیش کرے گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف گزشتہ روز نے معروف صحافی ارشد شریف کے اتوار کو کینیا میں قتل کے واقعے کی کی تحقیقات کرانے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کے معاملے کی تحقیقات کرانے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: ایف آئی اے کو صحافی ارشد شریف کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت

مریم اورنگزیب نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن کے سربراہ حقائق کے تعین کے لیے سول سوسائٹی اور میڈیا سے بھی رکن شامل کر سکیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے یہ فیصلہ مرحوم ارشد شریف کے جاں بحق ہونے کے اصل حقائق کے تعین کے لیے کیا ہے۔

بعد ازاں سعودی عرب سے جاری اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اعلیٰ عدالتی کمیشن سے اس واقعے کی شفاف تحقیقات کروائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ واقعہ کو ہم سب کے لیے قابل افسوس ہے، اس کی بے لاگ اور شفاف تحقیق ہوگی اور حقائق پوری قوم کے سامنے لائے جائیں گے۔

اسی دوران پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے صحافی ارشد شریف کے قتل کے بعد ہونے والی الزام تراشی پر مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مہم سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے اس کا تعین ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف ’قتل‘: تحقیقات کیلئے فوری جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا مسترد

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی چینل '24 نیوز' سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘آج جی ایچ کیو کی جانب سے حکومت پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اس افسوس ناک واقعے کی مکمل تحقیقات کرائی جائے اور اس کے جو بھی عوامل اور محرکات تھے ان کو بھرپور طریقے سے دیکھنے کی ضرورت ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بہت ضروری ہے کہ اس کی اعلیٰ سطح پر مکمل تحقیقات کی جائیں، گو کہ کینیا کی حکومت اور ان کی پولیس نے تسلیم کیا ہے کہ یہ واقعہ پولیس کی ایک کیس میں شناخت کے حوالے سے غلطی تھی’۔

لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ 'اس کے ساتھ ساتھ ان حالات پر بہت سے سوالات اٹھے ہیں، جن پر ہمارا خیال ہے کہ بہت اعلیٰ سطح کی انکوائری ہونی چاہیے تاکہ تمام چیزوں کو منطقی انجام تک لے جایا جاسکے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جو بھی لوگ یہ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں، اس کو ختم کردینا چاہیے، بدقسمتی سے بہت زیادہ ان چیزوں کے اوپر الزام تراشیاں کرتے ہیں اور سانحے کو جواز بنا کر من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں'۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 'ان تمام چیزوں کو دیکھنے کے لیے مکمل تفتیش اور تحقیق بہت ضروری ہے تاکہ ان سب کو جواب مل سکے'۔

اس سے قبل پاکستان کی صحافی برادری نے بھی معروف صحافی کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم مکمل، ترجمان پمز

ادھر پمز ہسپتال کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پمز ہسپتال میں سینئر صحافی ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم میں مکمل کرلیا گیا، پمز کے 8 رکنی میڈیکل بورڈ نے ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم کیا۔

ترجمان پمز نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد ڈاکٹرز نے ایکسرے اور سٹی اسکین کی تجویز دی، ارشد شریف کی میت کو سٹی اسکین اور ایکسرے کے لیے ایکسرے ڈپارٹمنٹ منتقل کرکے ایکسرے اور سی ٹی اسکین کیا گیا۔

مقتول صحافی کی میت کو ایکسرے ڈپارٹمنٹ سے قائد اعظم ہسپتال کے سرد خانے منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔

قبل ازیں ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کے لیے 8 رکنی میڈیکل ٹیم تشکیل دی گئی تھی میڈیکل ٹیم میں تمام سینئرز ڈاکٹرز شامل تھے۔

ترجمان کے مطابق میڈیکل ٹیم میں پروفیسر وقار جرنل سرجن چیرمین بورڈ، پروفیسر ڈاکٹر ممتاز خان نیازی جرنل سرجن ممبر تھے جب کہ ڈاکٹر فرخ کمال میڈیکولوجیل ممبر، ڈاکٹر ارشاد حسین میڈیکولوجیل افسر، فی میل ایم ایل او ممبر ڈاکٹر نسرین بٹ بھی 8 رکنی میڈیکل ٹیم میں شامل تھیں۔

ترجمان کے مطابق ڈاکٹر الطاف سی این ٹی سرجن اور ڈاکٹر محمد عمر فاروق او ایم ایف ایس سرجن ایمرجنسی بنیادوں پر ٹیم میں شامل تھے۔

پاکستانی صحافی ارشد شریف کی میت اسلام آباد پہنچا دی گئی

کینیا میں 3 روز قبل مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی میت منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسلام آباد پہنچا دی گئی تھی۔

فوٹو: عمران ریاض ٹوئٹر فوٹو
فوٹو: عمران ریاض ٹوئٹر فوٹو

مقتول سینئر صحافی کی بیوہ جویریہ صدیق نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'میرا ارشد واپس آگیا لیکن تابوت میں'۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں تابوت دکھایا گیا۔

مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان کی میت کی واپسی کے موقع پر اسلام آباد ایئرپورٹ پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع تھی جن میں میڈیا برادری کے ارکان اور سیاستدان بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا کینیا سے ارشد شریف کی ’پراسرار موت‘ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ

مرحوم کی بیوہ جویریہ صدیق نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ سینئر صحافی ارشد شریف کی تدفین جمعرات کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایچ الیون قبرستان میں کی جائے گی۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے بھی اسلام آباد ایئرپورٹ کی صورتحال پر ٹوئٹ کی۔

خیال رہے کہ معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف قتل: ادارے پر الزام تراشی سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے تحقیقات ہونی چاہیے، پاک فوج

کینیا کی پولیس نے نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا تھا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔

کینیا کی پولیس نے واقعے کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا تھا کہ ’این پی ایس اس بدقسمت واقعے پر شرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو‘۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024