سردیوں میں کورونا کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے، طبی ماہرین کا انتباہ
ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان کا کہنا ہے کہ سردیوں میں درجہ حرارت کم ہونے کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر شہزاد علی نے بتایا کہ جن لوگوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی وہ لوگ وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں، اسی لیے زیادہ سے زیادہ افراد کورونا ویکسین لازمی لگوائیں، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کورونا کے مثبت کیسز کی سخت نگرانی کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا کیسز 700 کے قریب پہنچ گئے، مثبت شرح 3.9 فیصد ہوگئی
اسلام آباد میں فاؤنڈیشن فار انوویٹیو نیو ڈائیگناسٹک(فائنڈ) اورعالمی صحت ایجنسی یونٹ ایڈ کے اشتراک سے شِفا فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تقریب منعقد کی گئی جس کا عنوان ’پاکستان میں کووڈ 19 ٹیسٹ اور علاج ایڈوکیسی‘ تھا۔
ڈاکٹر شہزاد علی نے تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین میں اندرون ملک سفر کرنے کے لیے قرنطینہ سینٹر بنائے گئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ایک شخص کو دوسرے شہر سفر کرنے کے لیے پہلے 7 دن قرنطینہ ہونا پڑے گا اور اپنی منزل تک پہنچنے کے بعد دوبارہ 7 دن قرنطینہ میں رہنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کیسز کی وجہ سے جسم میں رونما ہونے والی تبدیلی مثبت بھی ہوسکتی ہے اور منفی بھی، لیکن صحت کے شعبے کے اسٹیک ہولڈرز منفی تبدیلی کے لیے ہمیشہ تیار رہیں۔
ڈاکٹر شہزاد نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے ویکسین نہیں لگائی ان کے کورونا وائرس کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہیں، اسی لیے تمام افراد جلد ویکسین لگوائیں۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ویکسین لگوالی ہے وہ بوسٹر ڈوز لازمی لگوائیں۔
مزید پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ: سندھ میں تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ مثبت کیسز کی نگرانی کرنے کی بھی سخت ضرورت ہے کیونکہ ان کیسز کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
شرکا کو بتایا گیا کہ شہریوں کو کورونا ٹیسٹ اور اس کے علاج اور طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے شفا فاؤنڈیشن کی جانب سے کئی اجلاس منعقد کیے گئے جن میں اسٹیک ہولڈرز، مذہبی رہنما، اساتذہ، ڈاکٹرز اور معاشرے کے بزرگ افراد نے شرکت کی تھی۔
کوویڈ 19 کے ٹیسٹ اور علاج کے لیے تقریباً 170 کمیونٹی سیشن مختلف علاقوں میں منعقد کیے گئے جہاں 4 ہزار 220 سے زائد افراد مستفید ہوئے جن میں 2 ہزار 681 خواتین شامل ہیں۔
اس مہم کو مزید بڑھانے کے لیے فیس بک، انسٹاگرام اور ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں اس مہم کی 56 لاکھ افراد تک رسائی ہوئی۔
شرکا کو بتایا گیا کہ کووڈ-19 کے حوالے سے شہریوں کو آگاہی فراہم کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کورونا سے متعلق انیمیٹڈ ویڈیو اور آڈیو پیغامات، معلومات اور ایس او پیز شیئر کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے شہریوں نے کورونا ایس او پیز نظر انداز کردیے
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نیشنل کوآرڈینیٹر ڈاکٹر حسن عروج نے تجویز پیش کی کہ اسکول میں کورونا ویکسینیشن سینٹر کے انتظام کے لیے تعلیمی اداروں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول میں طلبا کا داخلہ کورونا ویکسینیشن سے مشروط کیا جانا چاہیے۔