ارشد شریف کی گاڑی پولیس کی رکاوٹ کے باوجود نہ رکنے پر فائرنگ کا نشانہ بنی، کینین پولیس
کینیا کی پولیس نے پاکستان کے معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کے قتل کے بارے میں جاری بیان میں کہا ہے کہ پولیس نے ان کی گاڑی پر رکاوٹ عبور کرنے پر فائرنگ کی۔
نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے’۔
مزید پڑھیں: معروف صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کینیا میں ’قتل‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ 'واقعے کے وقت ارشد شریف کے ہمراہ ان کے بھائی بھی موجود تھے'۔
این پی ایس نے کہا کہ ‘واقعہ پنگانی پولیس کی جانب سے چوری کی گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے پیش آیا، پولیس افسر نے مگادی جانے والی گاڑی کا پیچھا کیا اور انہوں نے رکاوٹ کھڑی کردی تھی’۔
پولیس نے بتایا کہ ‘مقتول کی گاڑی پولیس کے ناکے پر پہنچی اور وہاں سے نکلنے لگی تو ان پر گولی چلائی گئی اور ارشد شریف شدید زخمی ہوگئے’۔
کینیا کی پولیس نے واقعے کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا کہ ‘این پی ایس اس بدقسمت واقعے پرشرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو’۔
اس سے قبل کینیا میں پولیس کے کام کی نگرانی کرنے والے شہری ادارے انڈیپینڈنٹ پولیس اوور سائٹ اتھارٹی (آئی پی او اے) کا کہنا تھا کہ ادارہ پاکستانی صحافی کے قتل کی تحقیقات کر رہا ہے۔
ادارے کی سربراہ این ماکوری نے دارالحکومت نیروبی میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’گزشتہ شام کیجیاڈو کاؤنٹی کے ٹنگا مارکیٹ میں پاکستانی شہری ارشد شریف کو مبینہ طور پر پولیس نے قتل کردیا ہے، تحقیقات کے لیے ہماری ریپڈ رسپانس ٹیم کو روانہ کردیا گیا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: صحافیوں نے ارشد شریف کے قتل کو ناقابل یقین قرار دے دیا، شفاف تحقیقات کا مطالبہ
خیال رہے کہ معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کو کینیا میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’آج میں نے اپنا دوست، شوہر اور پسندیدہ صحافی کھو دیا، پولیس نے بتایا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے‘۔
کینیا کے میڈیا میں فوری طور پر رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ پولیس کی جانب سے شناخت میں ’غلط فہمی‘ کے نتیجے میں پیش آیا۔
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف پاکستانی حکام نے واقعے کی مذمت کی اور وزیراعظم نے کینیا کے صدر سے اس حوالے سے فون پر بات کی۔
پاکستان کی صحافی برادری نے بھی معروف صحافی کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔