’لکس اسٹائل ایوارڈز‘ نے نامزدگیوں کی تاریخ بڑھادی
پاکستان کے معروف ترین ’لکس اسٹائل ایوارڈز‘ نے نامزدگیوں کی تاریخ بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اس بار خواتین کو موسیقی کی کیٹیگریز میں اس لیے نامزد نہیں کیا تھا، کیوں کہ خواتین نے انٹریز ہی نہیں بھجوائی تھیں۔
’لکس اسٹائل ایوارڈز‘ نے گزشتہ ہفتے نامزدگیوں کی فہرست جاری کرتے ہوئے میوزک کی چار کیٹیگریز میں ایک بھی خاتون کو نامزد نہیں کیا تھا، جس پر گلوکاراؤں نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
ایوارڈز میں میوزک کی چار کیٹیگریز میں ’سنگر آف دی ایئر، سانگ آف دی ایئر، موسٹ اسٹریمنگ سانگ آف دی ایئر اور بیسٹ لائیو پرفارمنس‘ میں ایک بھی خاتون کو نامزد نہیں کیا گیا تھا۔
مذکورہ چاروں کیٹیگریز میں صرف مرد حضرات کو نامزد کیے جانے پر میوزک اور شوبز سے وابستہ شخصیات نے لکس اسٹائل ایوارڈز انتظامیہ اور کمپنی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’لکس ایوارڈز‘ کی میوزک کیٹیگری میں خواتین کو نامزد نہ کرنے پر شخصیات برہم
گلوکارہ میشا شفیع، زیبا بنگش، رچل وکاجی، نتاشا نورانی، مومنہ مستحسن اور ماریہ عنیرا سمیت دیگر نے لکس اسٹائل ایوارڈز کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔
گلوکاراؤں کی جانب سے تنقید کے بعد ایوارڈ انتظامیہ نے نامزدگیوں کی فہرست ہٹادی تھی لیکن اب انتظامیہ نے نامزدگیوں کی تاریخ بڑھاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں موسیقی کی کیٹیگریز میں خواتین کی انٹریز مقررہ تاریخ تک موصول نہیں ہوئی تھیں۔
لکس اسٹائل ایوارڈز کے انسٹاگرام پر بتایا گیا کہ اب نامزدگیوں کی تاریخ بڑھادی گئی ہے، تاکہ خواتین موسیقار، گلوکار اور آرٹسٹ اپنی انٹریز بھجوا سکیں۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ایوارڈ منتظمین کو آخری تاریخ تک خواتین کی کوئی انٹری نہیں ملی تھی، جس وجہ سے انہیں نامزد نہیں کیا گیا۔
لکس اسٹائل ایوارڈز نے خواتین کو نامزد نہ کیے جانے کے معاملے پر توجہ دلانے والی گلوکاراؤں کا بھی شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی خواتین کی محنت اور موسیقی کی دنیا میں ان کے کردار کا بھی اعتراف کیا۔
ایوارڈز انتطامیہ کے مطابق لکس اسٹائل صنفی مساوات اور تمام صنفوں کی یکسانیت پر یقین رکھتاہے اور ایوارڈ منتظمین کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ تمام کیٹیگریز میں تمام صنفوں کو مواقع فراہم کیے جائیں۔
پوسٹ میں خواتین گلوکاراؤں اور موسیقاروں سے درخواست کی گئی کہ وہ ایوارڈز کی نامزدگیوں کے لیے اپنی انٹریز بھجوائیں تاکہ نئے سرے سے نامزدگیاں کی جائیں۔