• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

بورس جانسن ایک بار پھر برطانیہ کے وزیر اعظم منتخب ہونے کیلئے سرگرم

شائع October 23, 2022
بورس جانسن کی ایک بار پھر وزارت عظمیٰ پر آنے کے لیے کوششیں جاری — فائل فوٹو: رائٹرز
بورس جانسن کی ایک بار پھر وزارت عظمیٰ پر آنے کے لیے کوششیں جاری — فائل فوٹو: رائٹرز

برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے لیے ضروری حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جہاں دائیں بازو کی کنزرویٹو پارٹی کی اہم شخصیات ان کے مخالف رشی سوناک کی حمایت میں متحد ہوگئی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کی نمایاں شخصیات جنہوں نے پہلی بار بورس جانسن کے وزیر اعظم بننے کی حمایت کی تھی اب وہ سابق وزیر خزانہ رشی سوناک کی حمایت میں آگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بورس جانسن نے لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی کے انعقاد پر معافی مانگ لی

جونیئر وزیر اسٹیو بیکر نے کہا کہ وہ رشی سوناک کی حمایت میں ووٹ دیں گے کیونکہ ملک اس ’سوپ اوپیرا‘ کی واپسی کا متحمل نہیں ہو سکتا جن کو رواں برس اسکینڈلز کے سلسلے میں عہدے سے فارغ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ بورس جانسن، پارلیمان کی پریولیجز کمیٹی کی تفتیش کا سامنا کر رہے ہیں کہ آیا کہ انہوں نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران ڈاؤننگ اسٹریٹ میں تقریبات میں شامل ہونے سے متعلق ہاؤس آف کامن سے جھوٹ تو نہیں کہا تھا۔

اس سلسلے میں جن وزرا نے پارلیمنٹ کو گمراہ کیا تھا وہ بھی ممکنہ طور پر مستعفی ہوں گے۔

رشی سوناک، بورس جانسن اور پینی مورڈانٹ 100 قانون سازوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ ان میں سے کوئی ایک وزیر اعظم بن کر لز ٹرس کی جگہ لے سکے، جن کو منصب پر آنے کے 6 ہفتوں بعد ہی معاشی پروگرام میں ناکامی کی وجہ سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: اسکینڈلز کے شکار برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے استعفیٰ دے دیا

بورس جانسن نے رواں برس جولائی میں اس وقت اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جب وزیر خزانہ رشی سوناک نے اپنا عہدہ چھوڑا تھا جس پر بڑے پیمانے پر ہلچل مچ گئی تھی اور بورس جانسن کے وزرا نے اجتماعی طور پر استعفے دیے تھے۔

جونیئر وزیر اسٹیو بیکر نے کہا کہ لز ٹرس کی حکومت میں معاشی مارکیٹوں میں بے چینی پیدا ہونے کے بعد اب ملک کو ایک مستحکم دور کی ضرورت ہے اور اس کا مطلب ہے کہ ایک بار پھر بورس جانسن کو ووٹ نہیں دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: لز ٹرس کے بعد برطانیہ کا اگلا وزیر اعظم کون ہوگا؟

اسٹیو بیکر نے کہا کہ ہم جو چیز نہیں کر سکتے وہ یہ ہے کہ انہیں (بورس جانسن) ایسے حالات میں وزیر اعظم کے طور پر منتخب نہیں کرسکتے جبکہ وہ ناکام ہوں اور اپنے ساتھ پوری حکومت کو گرا دیں۔

وزیر اعظم کی امیدوار پینی مورڈانٹ کی حامی ڈیمین گرین نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا کہ وہ تھریش ہولڈ پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، انہوں نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ وہ خود کو اس عمل سے باہر نہیں کریں گی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024