پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے میں ایف بی آر کا کلیدی کردار
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گزشتہ 4 برسوں میں نافذ کی گئی 8 بڑی اصلاحات کی تفصیلات جاری کی ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے میں مدد ملی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 34 اہداف پر مبنی آخری رپورٹ 7 اپریل کو ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی تھی، ان میں سے صرف 8 اہداف ایف بی آر کے ذمہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کو اپریل میں ہدف سے 34 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول
دیگر بہت سے سرکاری اداروں کی طرح ایف بی آر نے نامزد غیر مالیاتی کاروبار اور شعبوں، کیش اسمگلنگ، منی لانڈرنگ کے حوالے سے ٹیکس جرائم کی تحقیقات اور ٹیکس فراڈ سے حاصل ہونے والی رقم کو ضبط کرنے سے متعلق ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کو مکمل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے 34 اہداف میں سے ایف بی آر نے کم از کم 8 کے حصول کے لیے براہ راست اقدامات کیے ہیں اور ان کے نفاذ کے عمل کی سربراہی کی ہے۔
نامزد غیر مالیاتی کاروبار اور شعبوں کے حوالے سے اہداف کو یقینی بنانے کے لیے ایف بی آر نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ضوابط جاری کیے۔
علاوہ ازیں ایف بی آر نے اس حوالے سے آگاہی کے لیے وسیع پروگرامز کا انعقاد کیا، نامزد غیر مالیاتی کاروبار اور شعبوں کے حوالے سے آئی ٹی پر مبنی مینجمنٹ سسٹم قائم کیا، رجسٹریشن اور اسکریننگ کے لیے اپنی مرضی کے مطابق موبائل ایپ لانچ کی، سائٹ پر معائنہ کیا اور عدم تعمیل پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر اور تاجروں کے صدارتی آرڈیننس پر مذاکرات بےنتیجہ ثابت
اسی طرح کیش اسمگلنگ کے حوالے سے کسٹمز ڈپارٹمنٹ نے اپنا کنٹرول مضبوط کیا اور ہر ممکن طریقے سے کیش اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے ایک جامع طریقہ کار نافذ کیا۔
اسی طرح ایف بی آر نے ٹیکس جرائم کے خلاف منی لانڈرنگ کی متعدد تحقیقات اور رقوم ضبط بھی کیں۔
ایف بی آر نے اپنے ایک سینئر افسر محمد اقبال کو بھی مقرر کیا جنہوں نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کی تکمیل میں اہم کردار ادا کیا، وہ 3 برس نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی میں ڈیپوٹیشن پر رہے اور بعد میں نامزد غیر مالیاتی کاروبار اور شعبوں سے متعلق اہداف کی نگرانی کی۔
چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے سرگرم رہنے والے تمام سرکاری اداروں اور ان کے عہدیداروں کو مبارکباد دی۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر میں اعلیٰ سطح پر تقرر و تبادلے
انہوں نے ایف بی آر کے اس غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا کہ اس کے زیرِانتظام شعبوں میں انسداد دہشتگردی اور منی لانڈرنگ کے نظام کے نفاذ کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق وزیر ایف اے ٹی ایف کے ساتھ کام کرنے والی پاکستانی ٹیم کے سربراہ حماد اظہر نے بھی میڈیا سے گفتگو کے دوران ان اصلاحات کے حوالے سے بات کی جو پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ چار برسوں میں نافذ کیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان اب ایف اے ٹی ایف کی رکنیت کے لیے درخواست دے سکتا ہے، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے اس وقت ایف اے ٹی ایف کے 39 ارکان اہم عہدوں پر موجود ہیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ گرے لسٹ میں رہتے ہوئے پاکستان پر کوئی پابندیاں نہیں تھیں، کسی ملک کے لیے پابندیاں بلیک لسٹ میں آنے کے بعد عائد کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر نے مئی میں ہدف سے 8 فیصد زیادہ ریونیو اکٹھا کرلیا
انہوں نے وائٹ لسٹ کے فوائد کے بارے میں مزید بتایا کہ ’ہمارا مالیاتی نظام اب ترقی یافتہ معیشتوں کے مقابل آکھڑا ہوگا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف قوانین بھی ترقی یافتہ دنیا کے مساوی ہیں اور ان پر مؤثر عمل درآمد بھی کیا گیا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان میں ’چیریٹی ڈسٹری بیوشن سسٹم‘ کو بھی منظم اور دستاویزی شکل دی گئی ہے اور مشتبہ لین دین کی رپورٹس بھی مطلوبہ معیار کے مطابق ہیں‘۔
انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ پی ٹی آئی نے اپنے دورِ حکومت میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید مخالفت کے باوجود پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاسوں میں مطلوبہ قانون سازی کی۔