• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

آرمی چیف کے خلاف متنازع ٹوئٹ: اعظم سواتی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا

شائع October 22, 2022
اعظم سواتی کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف متنازع ٹوئٹس کے الزام میں اسلام آباد سے گرفتار  کیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
اعظم سواتی کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف متنازع ٹوئٹس کے الزام میں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت نے سینیٹر اعظم خان سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کی تھی۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کے خلاف متنازع ٹوئٹ: اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کے جج راجا آصف محمود نے سینیٹر اعظم خان سواتی کی 10 لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی، ساتھ ہی عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کو پاسپورٹ جمع کرانی کی ہدایت کی تھی۔

آج سہیل خان ایڈوکیٹ نے سینیٹر اعظم سواتی کے 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروائے جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (21 اکتوبر) کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

17 اکتوبر کو جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اعظم خان سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا جس کے فوری بعد ان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی گئی تھی جس پر سماعت کے دوران کل ان کے وکیل اور آج پراسیکیوٹر نے دلائل دیے تھے۔

درخواست ضمانت پر اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں سماعت ہوئی، اعظم سواتی کی جانب سے وکیل بابر اعوان اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔

پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے اپنے دلائل میں عدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا تھا اور مؤقف اپنایا تھا کہ میں عدالتی دائرہ اختیار کے معاملے پر بات کروں گا، یہ معاملہ اس عدالت کے دائرے سے باہر ہے اور سیشن جج کے پاس جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: اعظم سواتی متنازع ٹوئٹ کیس: 'کسی سیاسی شخصیت کا بیان مسلح افواج پر اثر انداز نہیں ہوسکتا'

ایف آئی اے پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا تھا کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹ کے ذریعے آرمی چیف کے خلاف نفرت انگیز بیان دیا، اعظم سواتی نے ٹوئٹ کے ذریعے فوج کے اندر بغاوت کی کوشش کی، اعظم سواتی نے چند ملزمان کی بریت پر آرمی چیف پر الزام لگایا۔

انہوں نے دلائل دیے تھے کہ آرمی چیف کا عدالت کے فیصلے سے کیا تعلق ہے؟ سینیٹر اعظم سواتی نے پبلک فورم پر آرمی چیف اور اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا، سینیٹر اعظم سواتی نے دوران تفتیش ٹوئٹ کا اعتراف کرلیا۔

'اعظم سواتی کی گرفتاری'

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے 17 اکتوبر کو اعظم سواتی کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں پیش کرکے مزید ریمانڈ کی استدعا کی تھی جسے مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم سیل نے 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کےخلاف ٹوئٹ، سینیٹر اعظم خان سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق ’پی ٹی آئی کے سینیٹر کو آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا‘۔

16 اکتوبر کو بھی انہیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا دوسری بار ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا، جب کہ اس سے قبل بھی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024